(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، حدثنا يونس يعني ابن ابي إسحاق ، عن هلال بن خباب ابي العلاء ، قال: حدثني عكرمة ، حدثني عبد الله بن عمرو ، قال: بينما نحن حول رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ ذكروا الفتنة، او ذكرت عنده، قال:" إذا رايت الناس قد مرجت عهودهم، وخفت اماناتهم، وكانوا هكذا"، وشبك بين اصابعه، قال: فقمت إليه، فقلت له: كيف افعل عند ذلك، جعلني الله فداك؟ قال:" الزم بيتك، واملك عليك لسانك، وخذ ما تعرف، ودع ما تنكر، وعليك بامر خاصة نفسك، ودع عنك امر العامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ أَبِي الْعَلَاءِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ ذَكَرُوا الْفِتْنَةَ، أَوْ ذُكِرَتْ عِنْدَهُ، قَالَ:" إِذَا رَأَيْتَ النَّاسَ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ، وَخَفَّتْ أَمَانَاتُهُمْ، وَكَانُوا هَكَذَا"، وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُ: كَيْفَ أَفْعَلُ عِنْدَ ذَلِكَ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ؟ قَالَ:" الْزَمْ بَيْتَكَ، وَامْلِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ، وَخُذْ مَا تَعْرِفُ، وَدَعْ مَا تُنْكِرُ، وَعَلَيْكَ بِأَمْرِ خَاصَّةِ نَفْسِكَ، وَدَعْ عَنْكَ أَمْرَ الْعَامَّةِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگردبیٹھے ہوئے تھے کہ فتنوں کا تذکر ہ ہونے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس وقت ہو گا جب وعدوں اور امانتوں میں بگاڑ پیدا ہو جائے اور لوگ اس طرح ہو جائیں (راوی نے تشبیک کر کے دکھائی) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس وقت میرے لئے کیا حکم ہے؟ فرمایا: ”اپنے گھر کو لازم پکڑنا اپنی زبان کو قابو میں رکھنا نیکی کے کام اختیار کرنا برائی کے کاموں سے بچنا اور خواص کے ساتھ میل جول رکھنا عوام سے اپنے آپ کو بچانا۔