مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 3866
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حدثنا اسود بن عامر ، انبانا ابو بكر ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وإني فرطكم على الحوض، وإني سانازع رجالا فاغلب عليهم، فاقول: يا رب اصحابي، فيقول: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَإِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَإِنِّي سَأُنَازَعُ رِجَالًا فَأُغْلَبُ عَلَيْهِمْ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أَصْحَابِي، فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا کیا جائے گا اور میں مغلوب ہو جاؤں گا، میں عرض کروں گا: پروردگار! میرے ساتھی؟ ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6576، م: 2297.
حدیث نمبر: 3867
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا سعيد ، عن عبد السلام ، عن حماد ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يصوم في السفر، ويفطر ويصلي الركعتين لا يدعهما"، يقول: لا يزيد عليهما، يعني الفريضة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَصُومُ فِي السَّفَرِ، وَيُفْطِرُ وَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ لَا يَدَعُهُمَا"، يَقُولُ: لَا يَزِيدُ عَلَيْهِمَا، يَعْنِي الْفَرِيضَةَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں روزہ بھی رکھتے تھے اور افطار بھی فرماتے تھے، دوران سفر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نمازوں کی دو رکعتیں پڑھتے تھے، ان پر اضافہ نہیں فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، عبدالسلام ضعيف جدا، منكر الحديث.
حدیث نمبر: 3868
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابان ، حدثنا عاصم ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اشد الناس عذابا يوم القيامة: رجل قتله نبي، او قتل نبيا، وإمام ضلالة، وممثل من الممثلين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَجُلٌ قَتَلَهُ نَبِيٌّ، أَوْ قَتَلَ نَبِيًّا، وَإِمَامُ ضَلَالَةٍ، وَمُمَثِّلٌ مِنَ الْمُمَثِّلِينَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس شخص کو ہو گا جسے کسی نبی نے قتل کیا ہو، یا اس نے کسی نبی کو شہید کیا ہو، یا گمراہی کا پیشوا ہو، یا لاشوں کا مثلہ کرنے والا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 3869
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا بشير بن سلمان كان ينزل في مسجد المطمورة، عن سيار ابي حمزة ، عن طارق بن شهاب ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اصابته فاقة، فانزلها بالناس لم تسد فاقته، ومن انزلها بالله عز وجل، اوشك الله له بالغنى إما اجل عاجل، او غنى عاجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ سَلْمَانَ كَانَ يَنْزِلُ فِي مَسْجِدِ الْمَطْمُورَةِ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ، فَأَنْزَلَهَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُهُ، وَمَنْ أَنْزَلَهَا بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، أَوْشَكَ اللَّهُ لَهُ بِالْغِنَى إِمَّا أَجَلٌ عَاجِلٌ، أَوْ غِنًى عَاجِلٌ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو کوئی ضرورت پیش آئے اور وہ اسے لوگوں کے سامنے بیان کرنا شروع کر دے، وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اس کا کام آسان نہ ہو، اور جو شخص اسے اللہ کے سامنے بیان کرے تو اللہ اسے فوری رزق یا تاخیر کی موت عطا فرما دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، سيار هذا هو أبو حمزة الكوفي وليس أبا الحكم.
حدیث نمبر: 3870
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا بشير بن سلمان ، عن سيار ، عن طارق بن شهاب ، قال: كنا عند عبد الله جلوسا، فجاء رجل، فقال: قد اقيمت الصلاة، فقام وقمنا معه، فلما دخلنا المسجد، راينا الناس ركوعا في مقدم المسجد، فكبر وركع، وركعنا، ثم مشينا، وصنعنا مثل الذي صنع، فمر رجل يسرع، فقال: عليك السلام يا ابا عبد الرحمن، فقال: صدق الله ورسوله، فلما صلينا ورجعنا، دخل إلى اهله، جلسنا، فقال بعضنا لبعض: اما سمعتم رده على الرجل: صدق الله، وبلغت رسله، ايكم يساله؟ فقال طارق: انا اساله، فساله حين خرج، فذكر عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان بين يدي الساعة تسليم الخاصة، وفشو التجارة، حتى تعين المراة زوجها على التجارة، وقطع الارحام، وشهادة الزور، وكتمان شهادة الحق، وظهور القلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ سَلْمَانَ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ جُلُوسًا، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: قَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا دَخَلْنَا الْمَسْجِدَ، رَأَيْنَا النَّاسَ رُكُوعًا فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، فَكَبَّرَ وَرَكَعَ، وَرَكَعْنَا، ثُمَّ مَشَيْنَا، وَصَنَعْنَا مِثْلَ الَّذِي صَنَعَ، فَمَرَّ رَجُلٌ يُسْرِعُ، فَقَالَ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَلَمَّا صَلَّيْنَا وَرَجَعْنَا، دَخَلَ إِلَى أَهْلِهِ، جَلَسْنَا، فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: أَمَا سَمِعْتُمْ رَدَّهُ عَلَى الرَّجُلِ: صَدَقَ اللَّهُ، وَبَلَّغَتْ رُسُلُهُ، أَيُّكُمْ يَسْأَلُهُ؟ فَقَالَ طَارِقٌ: أَنَا أَسْأَلُهُ، فَسَأَلَهُ حِينَ خَرَجَ، فَذَكَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ تَسْلِيمَ الْخَاصَّةِ، وَفُشُوَّ التِّجَارَةِ، حَتَّى تُعِينَ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا عَلَى التِّجَارَةِ، وَقَطْعَ الْأَرْحَامِ، وَشَهَادَةَ الزُّورِ، وَكِتْمَانَ شَهَادَةِ الْحَقِّ، وَظُهُورَ الْقَلَمِ".
طارق بن شہاب رحمہ اللہ کہتے ہیں: ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ مسجد میں نماز کھڑی ہو گئی، ہم لوگ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ صفوں میں شامل ہونے کے لئے چلے جا رہے تھے، جب لوگ رکوع میں گئے تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بھی رکوع میں چلے گئے، انہیں دیکھ کر ہم نے بھی رکوع کر لیا، اس وقت بھی ہم لوگ چل رہے تھے، ایک آدمی اسی اثنا میں سامنے سے گزرا اور کہنے لگا: السلام علیک یا ابا عبدالرحمن! انہوں نے رکوع کی حالت میں فرمایا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا، نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ اپنے گھر چلے گئے اور ہم آپس میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے یہ باتیں کرنے لگے کہ تم نے سنا، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اسے کیا جواب دیا؟ اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول نے پیغام پہنچا دیا، تم میں سے کون یہ سوال ان سے پوچھے گا؟ طارق نے کہا کہ میں ان سے پوچھوں گا، چنانچہ جب وہ باہر آئے تو انہوں نے ان سے پوچھا کہ جب فلاں شخص نے آپ کو سلام کیا تھا تو آپ نے یہ کیوں کہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا؟ انہوں نے یہ جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ بات علامات قیامت میں سے ہے کہ سلام صرف پہچان کے لوگوں کو کیا جانے لگے گا، تجارت پھیل جائے گی، حتی کہ عورت بھی تجارتی معاملات میں اپنے خاوند کی مدد کرنے لگے گی، قطع رحمی ہونے لگے گی، جھوٹی گواہی دی جانے لگے گی، سچی گواہی کو چھپایا جائے گا اور قلم کا چرچا ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 3871
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد ، حدثنا عيسى بن دينار ، عن ابيه ، عن عمرو بن الحارث بن ابي ضرار الخزاعي ، قال: سمعت عبد الله بن مسعود ، يقول:" ما صمت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، تسعا وعشرين اكثر مما صمت معه ثلاثين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ:" مَا صُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْتُ مَعَهُ ثَلَاثِينَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان کے تیس روزے جس کثرت کے ساتھ رکھے ہیں، اتنی کثرت کے ساتھ انتیس (29) کبھی نہیں رکھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة دينار والد عيسي.
حدیث نمبر: 3872
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن محمد بن إسحاق ، عن عبد الرحمن بن الاسود حدثه، عن ابيه ، ان ابن مسعود حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم،" كان عامة ما ينصرف من الصلاة على يساره إلى الحجرات".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" كَانَ عَامَّةً مَا يَنْصَرِفُ مِنَ الصَّلَاةِ عَلَى يَسَارِهِ إِلَى الْحُجُرَاتِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بعد اپنے حجرے کی طرف واپسی اکثر بائیں جانب سے ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 852، م: 707، محمد بن إسحاق - وإن عنعن- صرح بالتحديث.
حدیث نمبر: 3873
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: لان احلف تسعا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قتل قتلا، احب إلي من ان احلف واحدة انه لم يقتل، وذلك بان الله جعله نبيا، واتخذه شهيدا"، قال الاعمش: فذكرت ذلك لإبراهيم، فقال: كانوا يرون ان اليهود سموه، وابا بكر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَأَنْ أَحْلِفَ تِسْعًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قُتِلَ قَتْلًا، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَحْلِفَ وَاحِدَةً أَنَّهُ لَمْ يُقْتَلْ، وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ جَعَلَهُ نَبِيًّا، وَاتَّخَذَهُ شَهِيدًا"، قَالَ الْأَعْمَشُ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْيَهُودَ سَمُّوهُ، وَأَبَا بَكْرٍ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے نو مرتبہ اس بات پر قسم کھانا زیادہ پسند ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہوئے، بہ نسبت اس کے کہ میں ایک مرتبہ قسم کھاؤں کہ وہ شہید نہیں ہوئے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے انہیں اپنا نبی بھی بنایا ہے اور انہیں شہید بھی قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 3874
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن ، قال: كان عبد الله يرمي الجمرة من المسيل، فقلت: امن هاهنا ترميها؟ فقال: من هاهنا، والذي لا إله غيره،" رماها الذي انزلت عليه سورة البقرة 65".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ مِنَ الْمَسِيلِ، فَقُلْتُ: أَمِنْ هَاهُنَا تَرْمِيهَا؟ فَقَالَ: مِنْ هَاهُنَا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ،" رَمَاهَا الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ 65".
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بطن وادی سے جمرہ عقبہ کی رمی کر رہے تھے، میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ یہاں سے رمی کر رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، یہی وہ جگہ ہے جہاں سے اس ذات نے رمی کی تھی جس پر سورہ بقرہ نازل ہوئی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح. خ: 1747، م: 1296.
حدیث نمبر: 3875
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن عمارة ، عن وهب بن ربيعة ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: إني لمستتر باستار الكعبة، إذ جاء ثلاثة نفر، ثقفي وختناه قرشيان، كثير شحم بطونهم، قليل فقه قلوبهم، فتحدثوا بينهم بحديث، قال: فقال احدهم ترى ان الله عز وجل يسمع ما قلنا؟ قال الآخر: اراه يسمع إذا رفعنا، ولا يسمع إذا خفضنا، قال الآخر: إن كان يسمع شيئا منه، إنه ليسمعه كله، قال: فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فانزل الله عز وجل: وما كنتم تستترون ان يشهد عليكم سمعكم حتى الخاسرين سورة فصلت آية 22 - 23.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: إِنِّي لَمُسْتَتِرٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، إِذْ جَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ، ثَقَفِيٌّ وَخَتْنَاهُ قُرَشِيَّانِ، كَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ، قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ، فَتَحَدَّثُوا بَيْنَهُمْ بِحَدِيثٍ، قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمْ تُرَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَسْمَعُ مَا قُلْنَا؟ قَالَ الْآخَرُ: أُرَاهُ يَسْمَعُ إِذَا رَفَعْنَا، وَلَا يَسْمَعُ إِذَا خَفَضْنَا، قَالَ الْآخَرَ: إِنْ كَانَ يَسْمَعُ شَيْئًا مِنْهُ، إِنَّهُ لَيَسْمَعُهُ كُلَّهُ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ حَتَّى الْخَاسِرِينَ سورة فصلت آية 22 - 23.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں غلاف کعبہ سے چمٹا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے، ان میں سے ایک ثقفی تھا اور دو قریشی کے جو اس کے داماد تھے، ان کے پیٹ میں چربی زیادہ تھی لیکن دلوں میں سمجھ بوجھ بہت کم تھی، وہ چپکے چپکے باتیں کرنے لگے جنہیں میں نہ سن سکا، اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے کہا: تمہارا کیا خیال ہے، کیا اللہ ہماری ان باتوں کو سن رہا ہے؟ دوسرا کہنے لگا: میرا خیال ہے کہ جب ہم اونچی آواز سے باتیں کرتے ہیں تو وہ انہیں سنتا ہے، اور جب ہم اپنی آوازیں بلند نہیں کرتے تو وہ انہیں نہیں سن پاتا، تیسرا کہنے لگا: اگر وہ کچھ سن سکتا ہے تو سب کچھ بھی سن سکتا ہے، میں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلَا أَبْصَارُكُمْ وَلَا جُلُودُكُمْ . . . . . وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾» [فصلت:22-23] اور تم جو چیزیں چھپاتے ہو کہ تمہارے کان، آنکھیں اور کھالیں تم پر گواہ نہ بن سکیں . . . . . یہ اپنے رب کے ساتھ تمہارا گھٹیا خیال ہے اور تم نقصان اٹھانے والے ہو گئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4817، م: 2775، وفي هذا الإسناد وهب بن ربيعة مجهول.

Previous    29    30    31    32    33    34    35    36    37    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.