Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3870
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ سَلْمَانَ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ جُلُوسًا، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: قَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا دَخَلْنَا الْمَسْجِدَ، رَأَيْنَا النَّاسَ رُكُوعًا فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، فَكَبَّرَ وَرَكَعَ، وَرَكَعْنَا، ثُمَّ مَشَيْنَا، وَصَنَعْنَا مِثْلَ الَّذِي صَنَعَ، فَمَرَّ رَجُلٌ يُسْرِعُ، فَقَالَ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَلَمَّا صَلَّيْنَا وَرَجَعْنَا، دَخَلَ إِلَى أَهْلِهِ، جَلَسْنَا، فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: أَمَا سَمِعْتُمْ رَدَّهُ عَلَى الرَّجُلِ: صَدَقَ اللَّهُ، وَبَلَّغَتْ رُسُلُهُ، أَيُّكُمْ يَسْأَلُهُ؟ فَقَالَ طَارِقٌ: أَنَا أَسْأَلُهُ، فَسَأَلَهُ حِينَ خَرَجَ، فَذَكَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ تَسْلِيمَ الْخَاصَّةِ، وَفُشُوَّ التِّجَارَةِ، حَتَّى تُعِينَ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا عَلَى التِّجَارَةِ، وَقَطْعَ الْأَرْحَامِ، وَشَهَادَةَ الزُّورِ، وَكِتْمَانَ شَهَادَةِ الْحَقِّ، وَظُهُورَ الْقَلَمِ".
طارق بن شہاب رحمہ اللہ کہتے ہیں: ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ مسجد میں نماز کھڑی ہو گئی، ہم لوگ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ صفوں میں شامل ہونے کے لئے چلے جا رہے تھے، جب لوگ رکوع میں گئے تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بھی رکوع میں چلے گئے، انہیں دیکھ کر ہم نے بھی رکوع کر لیا، اس وقت بھی ہم لوگ چل رہے تھے، ایک آدمی اسی اثنا میں سامنے سے گزرا اور کہنے لگا: السلام علیک یا ابا عبدالرحمن! انہوں نے رکوع کی حالت میں فرمایا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا، نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ اپنے گھر چلے گئے اور ہم آپس میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے یہ باتیں کرنے لگے کہ تم نے سنا، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اسے کیا جواب دیا؟ اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول نے پیغام پہنچا دیا، تم میں سے کون یہ سوال ان سے پوچھے گا؟ طارق نے کہا کہ میں ان سے پوچھوں گا، چنانچہ جب وہ باہر آئے تو انہوں نے ان سے پوچھا کہ جب فلاں شخص نے آپ کو سلام کیا تھا تو آپ نے یہ کیوں کہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا؟ انہوں نے یہ جواب دیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ بات علامات قیامت میں سے ہے کہ سلام صرف پہچان کے لوگوں کو کیا جانے لگے گا، تجارت پھیل جائے گی، حتی کہ عورت بھی تجارتی معاملات میں اپنے خاوند کی مدد کرنے لگے گی، قطع رحمی ہونے لگے گی، جھوٹی گواہی دی جانے لگے گی، سچی گواہی کو چھپایا جائے گا اور قلم کا چرچا ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.