(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: لان احلف تسعا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قتل قتلا، احب إلي من ان احلف واحدة انه لم يقتل، وذلك بان الله جعله نبيا، واتخذه شهيدا"، قال الاعمش: فذكرت ذلك لإبراهيم، فقال: كانوا يرون ان اليهود سموه، وابا بكر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَأَنْ أَحْلِفَ تِسْعًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قُتِلَ قَتْلًا، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَحْلِفَ وَاحِدَةً أَنَّهُ لَمْ يُقْتَلْ، وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ جَعَلَهُ نَبِيًّا، وَاتَّخَذَهُ شَهِيدًا"، قَالَ الْأَعْمَشُ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْيَهُودَ سَمُّوهُ، وَأَبَا بَكْرٍ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے نو مرتبہ اس بات پر قسم کھانا زیادہ پسند ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہوئے، بہ نسبت اس کے کہ میں ایک مرتبہ قسم کھاؤں کہ وہ شہید نہیں ہوئے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے انہیں اپنا نبی بھی بنایا ہے اور انہیں شہید بھی قرار دیا ہے۔