مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 5880
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون ، اخبرنا ابن وهب ، سمعت عبد الله بن عمر يحدث، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله وتر يحب الوتر"، قال نافع: وكان ابن عمر لا يصنع شيئا إلا وترا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ"، قَالَ نَافِعٌ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَصْنَعُ شَيْئًا إِلَّا وِتْرًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ طاق ہے، طاق عدد کو پسند کرتا ہے، نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما طاق عدد کا خیال رکھتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن عمر العمري.
حدیث نمبر: 5881
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) قال عبد الله بن احمد، حدثنا سوار بن عبد الله ، حدثنا معاذ بن معاذ ، عن ابن عون ، قال:" انا رايت غيلان يعني القدري مصلوبا على باب دمشق".(حديث مقطوع) قال عَبْد اللَّهِ بْنِ أَحْمد، حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ:" أَنَا رَأَيْتُ غَيْلَانَ يَعْنِي الْقَدَرِيَّ مَصْلُوبًا عَلَى بَابِ دِمَشْقَ".
ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے غیلان قدری دمشق کے دروازے پر سولی پر لٹکا ہوا دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5882
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون ، حدثنا ابن وهب ، حدثني اسامة ، عن محمد بن عبد الله بن عمرو بن عثمان ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الناس كالإبل المائة، لا تكاد ترى فيها راحلة، او متى ترى فيها راحلة؟". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نعلم شيئا خيرا من مائة مثله، إلا الرجل المؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ، لَا تَكَادُ تَرَى فِيهَا رَاحِلَةً، أَوْ مَتَى تَرَى فِيهَا رَاحِلَةً؟". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَعْلَمُ شَيْئًا خَيْرًا مِنْ مِائَةٍ مِثْلِهِ، إِلَّا الرَّجُلَ الْمُؤْمِنَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں سے ایک بھی سورای کے قابل نہ ہو، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد مؤمن کے علاوہ سو چیزوں میں سے ایک کے مثل کوئی بہتر چیز ہم نہیں جانتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن عبدالله بن عمرو بن عثمان ضعيف.
حدیث نمبر: 5883
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، ان عبد الرحمن بن القاسم حدثه، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الشمس والقمر لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، ولكنهما آية من آيات الله تبارك وتعالى، فإذا رايتموهما فصلوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَةٌ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سورج اور چاند کو کسی کی موت زندگی سے گہن نہیں لگتا، یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، اس لئے جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھو تو نماز کی طرف متوجہ ہو جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1042، م: 914.
حدیث نمبر: 5884
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ايوب بن جابر ، عن عبد الله يعني ابن عصمة , عن ابن عمر ، قال:" كانت الصلاة خمسين، والغسل من الجنابة سبع مرار، والغسل من البول سبع مرار، فلم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يسال، حتى جعلت الصلاة خمسا، والغسل من الجنابة مرة، والغسل من البول مرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عِصْمَةَ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَتْ الصَّلَاةُ خَمْسِينَ، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ سَبْعَ مِرَارٍ، وَالْغُسْلُ مِنَ الْبَوْلِ سَبْعَ مِرَارٍ، فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ، حَتَّى جُعِلَتْ الصَّلَاةُ خَمْسًا، وَالْغُسْلُ مِنَ الْجَنَابَةِ مَرَّةً، وَالْغُسْلُ مِنَ الْبَوْلِ مَرَّةً".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ابتداء نمازیں پچاس تھیں، غسل جنابت سات مرتبہ کرنے کا حکم تھا اور کپڑے پر پیشاب لگ جانے کی صورت میں اسے سات مرتبہ دھونے کا حکم تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسلسل درخواست پر نمازوں کی تعداد پانچ رہ گئی، غسل جنابت بھی ایک مرتبہ رہ گیا اور پیشاب زدہ کپڑے کو دھونا بھی ایک مرتبہ قرار دے دیا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أيوب بن جابر، وعبدالله ابن عصمة مختلف فيه.
حدیث نمبر: 5885
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا خلف يعني ابن خليفة ، عن ابي جناب ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تبيعوا الدينار بالدينارين، ولا الدرهم بالدرهمين، ولا الصاع بالصاعين، فإني اخاف عليكم الرماء"، والرماء هو الربا، فقام إليه رجل، فقال: يا رسول الله، ارايت الرجل يبيع الفرس بالافراس، والنجيبة بالإبل؟ قال:" لا باس، إذا كان يدا بيد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمّد ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَبِيعُوا الدِّينَارَ بِالدِّينَارَيْنِ، وَلَا الدِّرْهَمَ بِالدِّرْهَمَيْنِ، وَلَا الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ، فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ الرَّمَاءَ"، وَالرَّمَاءُ هُوَ الرِّبَا، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَبِيعُ الْفَرَسَ بِالْأَفْرَاسِ، وَالنَّجِيبَةَ بِالْإِبِلِ؟ قَالَ:" لَا بَأْسَ، إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک دینار کو دو دیناروں کے بدلے، ایک درہم کو دو کے بدلے اور ایک صاع کو دو صاع کے بدلے مت بیچو، کیونکہ مجھے تمہارے سود میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے، ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے، اگر کوئی آدمی ایک گھوڑا کئی گھوڑوں کے بدلے یا ایک شریف الاصل اونٹ دوسرے اونٹ کے بدلے بیچے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبي جناب.
حدیث نمبر: 5886
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا خلف ، عن ابي جناب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كان جذع نخلة في المسجد، يسند رسول الله صلى الله عليه وسلم ظهره إليه إذا كان يوم جمعة، او حدث امر يريد ان يكلم الناس، فقالوا: الا نجعل لك يا رسول الله شيئا كقدر قيامك؟ قال:" لا عليكم ان تفعلوا"، فصنعوا له منبرا ثلاث مراق، قال: فجلس عليه، قال: فخار الجذع كما تخور البقرة جزعا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فالتزمه ومسحه، حتى سكن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ جِذْعُ نَخْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، يُسْنِدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ إِلَيْهِ إِذَا كَانَ يَوْمُ جُمُعَةٍ، أَوْ حَدَثَ أَمْرٌ يُرِيدُ أَنْ يُكَلِّمَ النَّاسَ، فَقَالُوا: أَلَا نَجْعَلُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَيْئًا كَقَدْرِ قِيَامِكَ؟ قَالَ:" لَا عَلَيْكُمْ أَنْ تَفْعَلُوا"، فَصَنَعُوا لَهُ مِنْبَرًا ثَلَاثَ مَرَاقٍ، قَالَ: فَجَلَسَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَخَارَ الْجِذْعُ كَمَا تَخُورُ الْبَقَرَةُ جَزَعًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَالْتَزَمَهُ وَمَسَحَهُ، حَتَّى سَكَنَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مسجد نبوی میں کھجور کا ایک تنا تھا جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن یا کسی اہم واقعے پر لوگوں سے خطاب فرماتے ہوئے ٹیک لگا لیا کرتے تھے، ایک دن کچھ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے قد کے مطابق آپ کے لئے کوئی چیز نہ بنا دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تین سیڑھیوں کا منبر بنا دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تشریف فرما ہو گئے، یہ دیکھ کروہ تنا اس طرح رونے لگا جیسے گائے روتی ہے اور اس کا یہ رونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فراق کے غم میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے سینے سے لگایا اور اس پر ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہو گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، خ: 3583، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي جناب، وأبو حية في عداد المجهولين.
حدیث نمبر: 5887
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر , اخبرني ابن دينار ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه اتخذ خاتما من ذهب، فلبسه، فاتخذ الناس خواتيم الذهب، فقام النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" إني كنت البس هذا الخاتم، وإني لن البسه ابدا"، فنبذه، فنبذ الناس خواتيمهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ , أَخْبَرَنِي ابْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَلَبِسَهُ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ الذَّهَبِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتَمَ، وَإِنِّي لَنْ أَلْبَسَهُ أَبَدًا"، فَنَبَذَهُ، فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: میں یہ انگوٹھی پہنتا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 5888
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان ، اخبرنا إسماعيل ، اخبرني ابن دينار ، عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث بعثا، وامر عليهم اسامة بن زيد، فطعن بعض الناس في إمرته، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن تطعنوا في إمرته، فقد تطعنون في إمرة ابيه من قبل، وايم الله، إن كان لخليقا للإمارة، وإن كان لمن احب الناس إلي، وإن هذا لمن احب الناس إلي بعده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمْرَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ، فَقَدْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو کچھ لوگوں کا امیر مقرر کیا، لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تم اس کی امارت پر اعتراض کر رہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کر چکے ہو، حالانکہ اللہ کی قسم! وہ امارت کا حق دار تھا اور لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا اور اب اس کا یہ بیٹا اس کے بعد مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6627، م: 2466.
حدیث نمبر: 5889
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا إسماعيل ، اخبرني محمد بن عمرو بن حلحلة ، عن محمد بن عمرو بن عطاء بن علقمة , انه كان جالسا مع ابن عمر بالسوق، ومعه سلمة بن الازرق إلى جنبه، فمر بجنازة يتبعها بكاء، فقال عبد الله بن عمر : لو ترك اهل هذا الميت البكاء، لكان خيرا لميتهم، فقال سلمة بن الازرق: تقول ذلك يا ابا عبد الرحمن؟ قال: نعم اقوله، قال: إني سمعت ابا هريرة، ومات ميت من اهل مروان، فاجتمع النساء يبكين عليه، فقال مروان: قم يا عبد الملك فانههن ان يبكين، فقال ابو هريرة : دعهن، فإنه مات ميت من آل النبي صلى الله عليه وسلم فاجتمع النساء يبكين عليه، فقام عمر بن الخطاب ينهاهن ويطردهن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعهن يا ابن الخطاب، فإن العين دامعة، والفؤاد مصاب، وإن العهد حديث"، فقال ابن عمر انت سمعت هذا من ابي هريرة؟ قال: نعم، قال: ياثره عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، قال: فالله ورسوله اعلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءِ بْنِ عَلْقَمَةَ , أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِالسُّوقِ، وَمَعَهُ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ إِلَى جَنْبِهِ، فَمُرَّ بِجِنَازَةٍ يَتْبَعُهَا بُكَاءٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : لَوْ تَرَكَ أَهْلُ هَذَا الْمَيِّتِ الْبُكَاءَ، لَكَانَ خَيْرًا لَمَيِّتِهِمْ، فَقَالَ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ: تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: نَعَمْ أَقُولُهُ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَمَاتَ مَيِّتٌ مِنْ أَهْلِ مَرْوَانَ، فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ، فَقَالَ مَرْوَانُ: قُمْ يَا عَبْدَ الْمَلِكِ فَانْهَهُنَّ أَنْ يَبْكِينَ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : دَعْهُنَّ، فَإِنَّهُ مَاتَ مَيِّتٌ مِنْ آلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَنْهَاهُنَّ وَيَطْرُدُهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُنَّ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ، وَالْفُؤَادَ مُصَابٌ، وَإِنَّ الْعَهْدَ حَدِيثٌ"، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَأْثُرُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
محمد بن عمرو رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بازار میں بیٹھے ہوئے تھے، کہ ان کی ایک جانب سلمہ بن ازرق بھی بیٹھے تھے، اتنے میں وہاں سے ایک جنازہ گزرا جس کے پیچھے رونے کی آوازیں آ رہی تھیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اگر یہ لوگ رونا دھوناچھوڑ دیں تو ان ہی کے مردے کے حق میں بہتر ہو، سلمہ بن ازرق کہنے لگے: ابوعبدالرحمن! یہ آپ کہہ رہے ہیں؟ فرمایا: ہاں! یہ میں ہی کہہ رہا ہوں، کیونکہ ایک مرتبہ مروان کے اہل خانہ میں سے کوئی مر گیا، عورتیں اکٹھی ہو کر اس پر رونے لگیں، مروان کہنے لگا کہ عبدالملک! جاؤ، ان عورتوں کو رونے سے منع کرو، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وہاں موجود تھے، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے خود سنا کہ رہنے دو، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ میں سے بھی کسی کے انتقال پر خواتین نے جمع ہو کر رونا شروع کر دیا تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر انہیں ڈانٹنا اور منع کرنا شروع کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن خطاب! رہنے دو، کیونکہ آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دل غمگین ہوتا ہے اور زخم ابھی ہرا ہے۔ انہوں نے پوچھا: کیا یہ روایت آپ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! سلمہ نے پوچھا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! اس پر وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال سلمة بن الأزرق.

Previous    231    232    233    234    235    236    237    238    239    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.