(حديث مرفوع) حدثنا حسين ، حدثنا خلف ، عن ابي جناب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كان جذع نخلة في المسجد، يسند رسول الله صلى الله عليه وسلم ظهره إليه إذا كان يوم جمعة، او حدث امر يريد ان يكلم الناس، فقالوا: الا نجعل لك يا رسول الله شيئا كقدر قيامك؟ قال:" لا عليكم ان تفعلوا"، فصنعوا له منبرا ثلاث مراق، قال: فجلس عليه، قال: فخار الجذع كما تخور البقرة جزعا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فالتزمه ومسحه، حتى سكن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ جِذْعُ نَخْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، يُسْنِدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ إِلَيْهِ إِذَا كَانَ يَوْمُ جُمُعَةٍ، أَوْ حَدَثَ أَمْرٌ يُرِيدُ أَنْ يُكَلِّمَ النَّاسَ، فَقَالُوا: أَلَا نَجْعَلُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَيْئًا كَقَدْرِ قِيَامِكَ؟ قَالَ:" لَا عَلَيْكُمْ أَنْ تَفْعَلُوا"، فَصَنَعُوا لَهُ مِنْبَرًا ثَلَاثَ مَرَاقٍ، قَالَ: فَجَلَسَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَخَارَ الْجِذْعُ كَمَا تَخُورُ الْبَقَرَةُ جَزَعًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَالْتَزَمَهُ وَمَسَحَهُ، حَتَّى سَكَنَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مسجد نبوی میں کھجور کا ایک تنا تھا جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن یا کسی اہم واقعے پر لوگوں سے خطاب فرماتے ہوئے ٹیک لگا لیا کرتے تھے، ایک دن کچھ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے قد کے مطابق آپ کے لئے کوئی چیز نہ بنا دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے“، چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تین سیڑھیوں کا منبر بنا دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تشریف فرما ہو گئے، یہ دیکھ کروہ تنا اس طرح رونے لگا جیسے گائے روتی ہے اور اس کا یہ رونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فراق کے غم میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے سینے سے لگایا اور اس پر ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہو گیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، خ: 3583، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي جناب، وأبو حية في عداد المجهولين.