(حديث مرفوع) حدثنا حجين بن المثنى ، وابو احمد يعني الزبيري ، المعنى، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس ، قال ابو احمد: حدثني الفضل بن عباس، قال: كنت رديف النبي صلى الله عليه وسلم حين افاض من المزدلفة، واعرابي يسايره، وردفه ابنة له حسناء، قال الفضل: فجعلت انظر إليها، فتناول رسول الله صلى الله عليه وسلم بوجهي يصرفني عنها،" فلم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَأَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ ، الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، وَأَعْرَابِيٌّ يُسَايِرُهُ، وَرِدْفُهُ ابْنَةٌ لَهُ حَسْنَاءُ، قَالَ الْفَضْلُ: فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَتَنَاوَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِي يَصْرِفُنِي عَنْهَا،" فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ سے منیٰ کی طرف واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا، ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کر لے آیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتوں میں مشغول ہو گیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، قال: حدثنا ابن علاثة ، عن مسلمة الجهني ، قال: سمعته يحدث، عن الفضل بن عباس ، قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فبرح ظبي، فمال في شقه فاحتضنته، فقلت: يا رسول الله تطيرت؟ قال:" إنما الطيرة ما امضاك او ردك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَاثَةَ ، عَنْ مَسْلَمَةَ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَبَرِحَ ظَبْيٌ، فَمَالَ فِي شِقِّهِ فَاحْتَضَنْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَطَيَّرْتَ؟ قَالَ:" إِنَّمَا الطِّيَرَةُ مَا أَمْضَاكَ أَوْ رَدَّكَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، اچانک ہمارے قریب سے ایک ہرن گذر کر ایک سوراخ میں گھس گیا، میں نے اسے پکڑ لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے شگون لیا ہے؟ فرمایا: ”شگون تو ان چیزوں میں ہوتا ہے جو گذر گئی ہوں۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن علاثة ضعيف ومسلمة الجهني مجهول ثم هو لم يدرك الفضل بن عباس.
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، انبانا ابن عون ، عن رجاء بن حيوة ، قال: بنى يعلى بن عقبة في رمضان، فاصبح وهو جنب، فلقي ابا هريرة فساله، فقال: افطر , قال: افلا اصوم هذا اليوم؟ واجزيه من يوم آخر؟ قال: افطر، فاتى مروان فحدثه، فارسل ابا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث إلى ام المؤمنين ، فسالها، فقالت" قد كان يصبح فينا جنبا من غير احتلام، ثم يصبح صائما"، فرجع إلى مروان فحدثه، فقال: الق بها ابا هريرة ، فقال: جارى جارى، فقال: اعزم عليك لتلقانه به، قال: فلقيه فحدثه، فقال: إني لم اسمعه من النبي صلى الله عليه وسلم، إنما انبانيه الفضل بن عباس ، قال: فلما كان بعد ذلك لقيت رجاء، فقلت: حديث يعلى من حدثكه؟ قال: إياي حدثه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، قالَ: بَنَى يَعْلَى بْنُ عُقْبَةَ فِي رَمَضَانَ، فَأَصْبَحَ وَهُوَ جُنُبٌ، فَلَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلَهُ، فقال: أفطر , قَالَ: أَفَلَا أَصُومُ هَذَا الْيَوْمَ؟ وَأُجْزِيُهُ مِنْ يَوْمٍ آخَرَ؟ قَالَ: أَفْطِرْ، فَأَتَى مَرْوَانَ فَحَدَّثَهُ، فَأَرْسَلَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، فَسَأَلَهَا، فَقَالَتْ" قَدْ كَانَ يُصْبِحُ فِينَا جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ، ثُمَّ يُصْبِحُ صَائِمًا"، فَرَجَعَ إِلَى مَرْوَانَ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ: الْقَ بِهَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ: جَارى جَارى، فَقَالَ: أَعْزِمُ عَلَيْكَ لَتَلْقَانِهِ بِهِ، قَالَ: فَلَقِيَهُ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا أَنْبَأَنِيهِ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ لَقِيتُ رَجَاءً، فَقُلْتُ: حَدِيثُ يَعْلَى مَنْ حَدَّثَكَهُ؟ قَالَ: إِيَّايَ حَدَّثَهُ.
یعلی بن عقبہ نے ماہ رمضان میں شادی کی، رات اپنی بیوی کے پاس گذاری، صبح ہوئی تو وہ جنبی تھے، انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ روزہ نہ رکھو، یعلی نے کہا کہ میں آج کا روزہ رکھ کر کسی دوسرے دن کی نیت نہ کر لوں؟ فرمایا: روزہ نہ رکھو۔ پھر یعلی مروان کے پاس آئے اور ان سے یہ واقعہ بیان کیا۔ مروان نے ابوبکر بن عبدالرحمن کو ام المومنین کے پاس یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا، انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی صبح کے وقت جنبی ہوتے تھے اور ایسا ہونا احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔ قاصد نے مروان کے پاس آ کر یہ بات بتا دی، مروان نے یعلی سے کہا کہ جا کر یہ بات سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بتانا، یعلی نے کہا کہ وہ میرے پڑوسی ہیں، مروان نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ ان سے مل کر انہیں یہ بات ضرور بتانا۔ چنانچہ یعلی نے ان سے ملاقات کی اور انہیں یہ حدیث سنائی، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے وہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود نہیں سنی تھی، بلکہ مجھے وہ بات فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتائی تھی، راوی کہتے ہیں کہ بعد میں میری ملاقات رجاء سے ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ یعلی کی یہ حدیث آپ سے کس نے بیان کی ہے؟ انہوں نے فرمایا: خود یعلی نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد هو ابن جعفر , وروح ، قالا: حدثنا شعبة ، عن علي بن زيد ، عن يوسف ، عن ابن عباس ، عن الفضل ، انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر" فكان يلبي حتى رمى الجمرة"، قال روح: في الحج، قال روح: يعني في حديثه، قال: حدثنا علي بن زيد، قال: سمعت يوسف بن ماهك , كلاهما، قال: ابن ماهك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ , وَرَوْحٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ يُوسُفَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ" فَكَانَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ"، قَالَ رَوْحٌ: فِي الْحَجِّ، قَالَ رَوْحٌ: يَعْنِي فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ , كِلَاهُمَا، قَالَ: ابْنُ مَاهَكَ.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
حكم دارالسلام: صحيح، خ: 1543، م: 1281، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد.
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، حدثنا كثير بن شنظير ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن عبد الله بن عباس ، عن الفضل بن عباس , انه كان ردف النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر، وكانت جارية خلف ابيها فجعلت انظر إليها، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يصرف وجهي عنها، فلم يزل من جمع إلى منى رسول الله صلى الله عليه وسلم" يلبي حتى رمى الجمرة يوم النحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّهُ كَانَ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، وَكَانَتْ جَارِيَةٌ خَلْفَ أَبِيهَا فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهِي عَنْهَا، فَلَمْ يَزَلْ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دس ذی الحجہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا، ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کر لے آیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتوں میں مشغول ہو گیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، حدثني عزرة ، عن الشعبي ، ان الفضل حدثه , انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم من عرفة،" فلم ترفع راحلته رجلها عادية حتى بلغ جمعا"، قال: وحدثني الشعبي ، ان اسامة حدثه، انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم من جمع،" فلم ترفع راحلته رجلها غادية حتى رمى الجمرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنِي عَزْرَةُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، أَن الْفَضْلَ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ،" فَلَمْ تَرْفَعْ رَاحِلَتُهُ رِجْلَهَا عَادِيَةً حَتَّى بَلَغَ جَمْعًا"، قَالَ: وَحَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ ، أَنَّ أُسَامَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ،" فَلَمْ تَرْفَعْ رَاحِلَتُهُ رِجْلَهَا غَادِيَةً حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ.
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرفہ سے روانگی کے وقت وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے، آپ کی سواری صبح تک مسلسل چلتی رہی، تا آنکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچ گئے۔ امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے، اور آپ کی سواری مسلسل چلتی رہی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، الشعبي لم يدرك الفضل بن عباس، وأيضاً لم يدرك أسامة، وإن أدرك أسامة لم يسمع منه.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر کھڑے ہوئے اور تسبیح و تکبیر کہی، اللہ سے دعا کی اور استغفار کیا، لیکن رکوع سجدہ نہیں کیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا مروان بن شجاع ، عن خصيف ، عن مجاهد ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , اردف اسامة من عرفات إلى جمع، واردف الفضل من جمع إلى منى، فاخبره بان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ ، عَنْ خُصَيْفٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَرْدَفَ أُسَامَةَ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى جَمْعٍ، وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى، فَأَخْبَرَهُ بِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات سے مزدلفہ کی طرف جاتے ہوئے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا، اور وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 1543، م: 1281. خصيف وإن كان سيء الحفظ قد توبع.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔