(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حصين ، عن هلال بن يساف ، عن عبد الله بن ظالم ، قال: خطب المغيرة بن شعبة، فنال من علي، فخرج سعيد بن زيد ، فقال: الا تعجب من هذا يسب عليا رضي الله عنه؟ اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم، انا كنا على حراء , او احد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم" اثبت حراء او احد، فإنما عليك صديق او شهيد"، فسمى النبي صلى الله عليه وسلم العشرة، فسمى ابا بكر، وعمر، وعثمان، وعليا، وطلحة، والزبير، وسعدا، وعبد الرحمن بن عوف، وسمى نفسه سعيدا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ ، قَالَ: خَطَبَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، فَنَالَ مِنْ عَلِيٍّ، فَخَرَجَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، فَقَالَ: أَلَا تَعْجَبُ مِنْ هَذَا يَسُبُّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ؟ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّا كُنَّا عَلَى حِرَاءٍ , أَوْ أُحُدٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اثْبُتْ حِرَاءُ أَوْ أُحُدُ، فَإِنَّمَا عَلَيْكَ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ"، فَسَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشَرَةَ، فَسَمَّى أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَعَلِيًّا، وَطَلْحَةَ، وَالزُّبَيْرَ، وَسَعْدًا، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، وَسَمَّى نَفْسَهُ سَعِيدًا.
عبداللہ بن ظالم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے کہ کسی شخص نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کی، اس پر سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ وہاں سے چلے گئے اور فرمایا: تمہیں اس شخص پر تعجب نہیں ہو رہا جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہہ رہا ہے؟ میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ جبل حراء یا احد پر تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جبل حراء سے مخاطب ہو کر فرمایا: ”اے حراء! ٹھہر جا، کہ تجھ پر کسی نبی، صدیق اور شہید کے علاوہ کوئی نہیں۔“ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس آدمیوں کے نام لئے جن میں سیدنا ابوبکر صدیق، سیدنا عمر، سیدنا عثمان، سیدنا علی، سیدنا طلحہ، سیدنا زبیر، سیدنا سعد، سیدنا عبدالرحمن بن عوف اور سیدنا سعید بن زید رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے۔
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن زمین کا وہ حصہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔“ دوسری سند سے اس میں یہ اضافہ بھی مروی ہے کہ ”جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے، وہ شہید ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا ابن ابي ذئب ، عن الحارث بن عبد الرحمن ، عن ابي سلمة ، ان مروان , قال: اذهبوا، فاصلحوا بين هذين لسعيد بن زيد، واروى، فقال سعيد اتروني اخذت من حقها شيئا؟ اشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من اخذ من الارض شبرا بغير حقه، طوقه من سبع ارضين، ومن تولى مولى قوم بغير إذنهم، فعليه لعنة الله، ومن اقتطع مال امرئ مسلم بيمين، فلا بارك الله له فيها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ مَرْوَانَ , قَالَ: اذْهَبُوا، فَأَصْلِحُوا بَيْنَ هَذَيْنِ لِسَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، وأَرْوَى، فَقَالَ سَعِيدٌ أَتُرَوْنِي أَخَذْتُ مِنْ حَقِّهَا شَيْئًا؟ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ شِبْرًا بِغَيْرِ حَقِّهِ، طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ، وَمَنْ تَوَلَّى مَوْلَى قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَمَنْ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ، فَلَا بَارَكَ اللَّهُ لَهُ فِيهَا".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے کہا کہ جا کر ان دونوں یعنی سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ اور راوی کے درمیان صلح کرا دو، سیدنا سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے اس عورت کا کچھ حق مارا ہوگا؟ میں اس بات کا چشم دید گواہ ہوں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جو شخص ناحق کسی زمین پر ایک بالشت بھر قبضہ کرتا ہے، اس کے گلے میں زمین کا وہ ٹکڑا ساتوں زمینوں سے لے کر طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا، اور جو شخص کسی قوم کی اجازت کے بغیر ان سے موالات کی نسبت اختیار کرتا ہے، اس پر اللہ کی لعنت ہے، اور جو شخص قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کر لیتا ہے اللہ اس میں کبھی برکت نہیں دیتا۔“
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن وہ حصہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا محمد بن إسحاق ، عن الزهري ، عن طلحة بن عبد الله بن عوف ، قال: اتتني اروى بنت اويس، في نفر من قريش، فيهم عبد الرحمن بن عمرو بن سهل، فقالت: إن سعيد بن زيد ، قد انتقص من ارضي إلى ارضه، ما ليس له، وقد احببت ان تاتوه فتكلموه، قال: فركبنا إليه وهو بارضه بالعقيق، فلما رآنا، قال: قد عرفت الذي جاء بكم، وساحدثكم ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول:" من اخذ من الارض ما ليس له، طوقه إلى السابعة من الارض يوم القيامة، ومن قتل دون ماله، فهو شهيد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: أَتَتْنِي أَرْوَى بِنْتُ أُوَيْسٍ، فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فِيهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَتْ: إِنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ ، قَدْ انْتَقَصَ مِنْ أَرْضِي إِلَى أَرْضِهِ، مَا لَيْسَ لَهُ، وَقَدْ أَحْبَبْتُ أَنْ تَأْتُوهُ فَتُكَلِّمُوهُ، قَال: فَرَكِبْنَا إِلَيْهِ وَهُوَ بِأَرْضِهِ بِالْعَقِيقِ، فَلَمَّا رَآنَا، قَالَ: قَدْ عَرَفْتُ الَّذِي جَاءَ بِكُمْ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ مَا لَيْسَ لَهُ، طُوِّقَهُ إِلَى السَّابِعَةِ مِنَ الْأَرْضِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ، فَهُوَ شَهِيدٌ".
طلحہ بن عبداللہ بن عوف کہتے ہیں کہ میرے پاس اروی بنت اویس نامی خاتون قریش کی ایک جماعت کے ساتھ آئی، جن میں عبدالرحمن بن عمرو بن سہیل بھی تھے، اور کہنے لگی کہ سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے میری زمین کا کچھ حصہ اپنی زمین میں شامل کر لیا ہے حالانکہ وہ ان کا نہیں ہے، میں چاہتی ہوں کہ آپ ان کے پاس جا کر ان سے اس سلسلے میں بات چیت کریں۔ ہم لوگ اپنی سواری پر سوار ہو کر ان کی طرف روانہ ہوئے، اس وقت وہ وادی عقیق میں اپنی زمینوں میں تھے، انہوں نے جب ہمیں دیکھا تو فرمایا: میں سمجھ گیا کہ تم لوگ کیوں آئے ہو؟ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کہ ”جو شخص زمین کا کوئی حصہ اپنے قبضے میں کر لے حالانکہ وہ اس کا مالک نہ ہو تو وہ اس کے گلے میں ساتوں زمینوں تک قیامت کے دن طوق بنا کر ڈالا جائے گا، اور جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہے۔“
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن وہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بناکر ڈالا جائے گا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2452، م: 1610. بقية بن الوليد صرح بالتحديث، وهو متابع.
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، قال: حصين اخبرنا , عن هلال بن يساف ، عن عبد الله بن ظالم المازني ، قال: لما خرج معاوية من الكوفة، استعمل المغيرة بن شعبة، قال: فاقام خطباء يقعون في علي، قال: وانا إلى جنب سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل ، قال: فغضب، فقام فاخذ بيدي، فتبعته، فقال: الا ترى إلى هذا الرجل الظالم لنفسه، الذي يامر بلعن رجل من اهل الجنة، فاشهد على التسعة انهم في الجنة، ولو شهدت على العاشر لم آثم، قال: قلت: وما ذاك؟ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اثبت حراء، فإنه ليس عليك إلا نبي، او صديق، او شهيد"، قال: قلت: من هم؟ فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمر، وعثمان، وعلي، والزبير، وطلحة، وعبد الرحمن بن عوف، وسعد بن مالك، قال: ثم سكت، قال: قلت: ومن العاشر؟ قال: قال: انا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: حُصَيْنٌ أَخْبَرَنَا , عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ ، قَالَ: لَمَّا خَرَجَ مُعَاوِيَةُ مِنَ الْكُوفَةِ، اسْتَعْمَلَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، قَالَ: فَأَقَامَ خُطَبَاءَ يَقَعُونَ فِي عَلِيٍّ، قَالَ: وَأَنَا إِلَى جَنْبِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، قَالَ: فَغَضِبَ، فَقَامَ فَأَخَذَ بِيَدِي، فَتَبِعْتُهُ، فَقَالَ: أَلَا تَرَى إِلَى هَذَا الرَّجُلِ الظَّالِمِ لِنَفْسِهِ، الَّذِي يَأْمُرُ بِلَعْنِ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ أَنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ آثَمْ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اثْبُتْ حِرَاءُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ"، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هُمْ؟ فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَان، وَعَلِي، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْف، وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: ثُمَّ سَكَتَ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَنْ الْعَاشِرُ؟ قَالَ: قَالَ: أَنَا.
عبداللہ بن ظالم کہتے ہیں کہ جب سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کوفہ سے روانہ ہوئے تو وہاں کا گورنر سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو بنا دیا، (کچھ لوگوں نے ان سے تقریر کرنے کی اجازت مانگی) انہوں نے اجازت دے دی، وہ لوگ کھڑے ہو کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرنے لگے، میں سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھا تھا، وہ غصے میں آ کر وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے، اور فرمایا: آپ کی موجودگی میں ایک جنتی کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اور آپ لوگوں کو منع نہیں کر رہے، میں اس بات کا گواہ ہوں کہ نو آدمی جنت میں ہوں گے، اور اگر دسویں کے متعلق گواہی دوں تو گنہگار نہیں ہوں گا، میں نے ان سے اس کی تفصیل پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے حراء! ٹھہر جا کہ تجھ پر سوائے نبی، صدیق اور شہید کے کوئی نہیں ہے۔“ میں نے ان کے نام پوچھے تو انہوں نے فرمایا: خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر، سیدنا علی، سیدنا عثمان، سیدنا طلحہ، سیدنا زبیر، سیدنا عبدالرحمن بن عوف اور سیدنا سعد بن مالک رضوان اللہ علیہم اجمعین، پھر خاموش ہوگئے، میں نے دسویں آدمی کا پوچھا تو فرمایا: وہ میں ہی ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، حدثنا حصين بن عبد الرحمن ، عن هلال بن يساف ، عن عبد الله بن ظالم التيمي ، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل ، قال: اشهد ان عليا من اهل الجنة، قلت: وما ذاك؟ قال: هو في التسعة، ولو شئت ان اسمي العاشر سميته، قال: اهتز حراء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اثبت حراء، فإنه ليس عليك إلا نبي، او صديق، او شهيد"، قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم , وابو بكر، وعمر، وعلي ، وعثمان، وطلحة، والزبير، وعبد الرحمن بن عوف، وسعد، وانا" , يعني: سعيدا نفسه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ التَّيْمِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ عَلِيًّا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: هُوَ فِي التِّسْعَةِ، وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّيَ الْعَاشِرَ سَمَّيْتُهُ، قَالَ: اهْتَزَّ حِرَاءٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اثْبُتْ حِرَاءُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ"، قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعَلِي ٌّ، وَعُثْمَانُ، وَطَلْحَة، وَالزُّبَيْر، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَسَعْدٌ، وَأَنَا" , يَعْنِي: سَعِيدًا نَفْسَهُ.
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اہل جنت میں سے ہیں، راوی نے پوچھا وہ کیسے؟ تو فرمایا کہ وہ نو افراد میں شال ہیں اور میں دسویں آدمی کا نام بھی بتا سکتا ہوں، ایک مرتبہ حراء پہاڑ لرزنے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے حراء! ٹھہر جا کہ تجھ پر نبی، صدیق اور شہید کے علاوہ کوئی نہیں۔“ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر، سیدنا علی، سیدنا عثمان، سیدنا طلحہ، سیدنا زبیر، سیدنا عبدالرحمن بن عوف اور سیدنا سعد بن مالک رضوان اللہ علیہم اجمعین اور میں۔
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایک بالشت بھر زمین پر ناجائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن وہ ساتوں زمینوں سے اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 2452، م: 1610. وهذا إسناد حسن.
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فتنوں کا ذکر فرمایا جو اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح چھا جائیں گے، اور لوگ اس میں بڑی تیزی سے دنیا سے جانے لگیں گے، کسی نے پوچھا کہ کیا یہ سب ہلاک ہوں گے یا بعض؟ فرمایا: ”قتل کے اعتبار سے ان کا معاملہ ہو گا۔“