مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
0
11. مسنَد سَعِیدِ بنِ زَیدِ بنِ عَمرِو بنِ نفَیل رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1642
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: أَتَتْنِي أَرْوَى بِنْتُ أُوَيْسٍ، فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فِيهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَتْ: إِنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ ، قَدْ انْتَقَصَ مِنْ أَرْضِي إِلَى أَرْضِهِ، مَا لَيْسَ لَهُ، وَقَدْ أَحْبَبْتُ أَنْ تَأْتُوهُ فَتُكَلِّمُوهُ، قَال: فَرَكِبْنَا إِلَيْهِ وَهُوَ بِأَرْضِهِ بِالْعَقِيقِ، فَلَمَّا رَآنَا، قَالَ: قَدْ عَرَفْتُ الَّذِي جَاءَ بِكُمْ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ مَا لَيْسَ لَهُ، طُوِّقَهُ إِلَى السَّابِعَةِ مِنَ الْأَرْضِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ، فَهُوَ شَهِيدٌ".
طلحہ بن عبداللہ بن عوف کہتے ہیں کہ میرے پاس اروی بنت اویس نامی خاتون قریش کی ایک جماعت کے ساتھ آئی، جن میں عبدالرحمن بن عمرو بن سہیل بھی تھے، اور کہنے لگی کہ سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے میری زمین کا کچھ حصہ اپنی زمین میں شامل کر لیا ہے حالانکہ وہ ان کا نہیں ہے، میں چاہتی ہوں کہ آپ ان کے پاس جا کر ان سے اس سلسلے میں بات چیت کریں۔ ہم لوگ اپنی سواری پر سوار ہو کر ان کی طرف روانہ ہوئے، اس وقت وہ وادی عقیق میں اپنی زمینوں میں تھے، انہوں نے جب ہمیں دیکھا تو فرمایا: میں سمجھ گیا کہ تم لوگ کیوں آئے ہو؟ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کہ ”جو شخص زمین کا کوئی حصہ اپنے قبضے میں کر لے حالانکہ وہ اس کا مالک نہ ہو تو وہ اس کے گلے میں ساتوں زمینوں تک قیامت کے دن طوق بنا کر ڈالا جائے گا، اور جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2452، م: 1610.