(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا ابن ابي ذئب ، عن الحارث بن عبد الرحمن ، عن ابي سلمة ، ان مروان , قال: اذهبوا، فاصلحوا بين هذين لسعيد بن زيد، واروى، فقال سعيد اتروني اخذت من حقها شيئا؟ اشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من اخذ من الارض شبرا بغير حقه، طوقه من سبع ارضين، ومن تولى مولى قوم بغير إذنهم، فعليه لعنة الله، ومن اقتطع مال امرئ مسلم بيمين، فلا بارك الله له فيها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ مَرْوَانَ , قَالَ: اذْهَبُوا، فَأَصْلِحُوا بَيْنَ هَذَيْنِ لِسَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، وأَرْوَى، فَقَالَ سَعِيدٌ أَتُرَوْنِي أَخَذْتُ مِنْ حَقِّهَا شَيْئًا؟ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ شِبْرًا بِغَيْرِ حَقِّهِ، طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ، وَمَنْ تَوَلَّى مَوْلَى قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَمَنْ اقْتَطَعَ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ، فَلَا بَارَكَ اللَّهُ لَهُ فِيهَا".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے کہا کہ جا کر ان دونوں یعنی سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ اور راوی کے درمیان صلح کرا دو، سیدنا سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے اس عورت کا کچھ حق مارا ہوگا؟ میں اس بات کا چشم دید گواہ ہوں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جو شخص ناحق کسی زمین پر ایک بالشت بھر قبضہ کرتا ہے، اس کے گلے میں زمین کا وہ ٹکڑا ساتوں زمینوں سے لے کر طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا، اور جو شخص کسی قوم کی اجازت کے بغیر ان سے موالات کی نسبت اختیار کرتا ہے، اس پر اللہ کی لعنت ہے، اور جو شخص قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کر لیتا ہے اللہ اس میں کبھی برکت نہیں دیتا۔“