(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، قال: حصين اخبرنا , عن هلال بن يساف ، عن عبد الله بن ظالم المازني ، قال: لما خرج معاوية من الكوفة، استعمل المغيرة بن شعبة، قال: فاقام خطباء يقعون في علي، قال: وانا إلى جنب سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل ، قال: فغضب، فقام فاخذ بيدي، فتبعته، فقال: الا ترى إلى هذا الرجل الظالم لنفسه، الذي يامر بلعن رجل من اهل الجنة، فاشهد على التسعة انهم في الجنة، ولو شهدت على العاشر لم آثم، قال: قلت: وما ذاك؟ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اثبت حراء، فإنه ليس عليك إلا نبي، او صديق، او شهيد"، قال: قلت: من هم؟ فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمر، وعثمان، وعلي، والزبير، وطلحة، وعبد الرحمن بن عوف، وسعد بن مالك، قال: ثم سكت، قال: قلت: ومن العاشر؟ قال: قال: انا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: حُصَيْنٌ أَخْبَرَنَا , عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ ، قَالَ: لَمَّا خَرَجَ مُعَاوِيَةُ مِنَ الْكُوفَةِ، اسْتَعْمَلَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، قَالَ: فَأَقَامَ خُطَبَاءَ يَقَعُونَ فِي عَلِيٍّ، قَالَ: وَأَنَا إِلَى جَنْبِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، قَالَ: فَغَضِبَ، فَقَامَ فَأَخَذَ بِيَدِي، فَتَبِعْتُهُ، فَقَالَ: أَلَا تَرَى إِلَى هَذَا الرَّجُلِ الظَّالِمِ لِنَفْسِهِ، الَّذِي يَأْمُرُ بِلَعْنِ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ أَنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ آثَمْ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اثْبُتْ حِرَاءُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ"، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هُمْ؟ فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَان، وَعَلِي، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْف، وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: ثُمَّ سَكَتَ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَنْ الْعَاشِرُ؟ قَالَ: قَالَ: أَنَا.
عبداللہ بن ظالم کہتے ہیں کہ جب سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کوفہ سے روانہ ہوئے تو وہاں کا گورنر سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو بنا دیا، (کچھ لوگوں نے ان سے تقریر کرنے کی اجازت مانگی) انہوں نے اجازت دے دی، وہ لوگ کھڑے ہو کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرنے لگے، میں سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھا تھا، وہ غصے میں آ کر وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے، اور فرمایا: آپ کی موجودگی میں ایک جنتی کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اور آپ لوگوں کو منع نہیں کر رہے، میں اس بات کا گواہ ہوں کہ نو آدمی جنت میں ہوں گے، اور اگر دسویں کے متعلق گواہی دوں تو گنہگار نہیں ہوں گا، میں نے ان سے اس کی تفصیل پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے حراء! ٹھہر جا کہ تجھ پر سوائے نبی، صدیق اور شہید کے کوئی نہیں ہے۔“ میں نے ان کے نام پوچھے تو انہوں نے فرمایا: خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر، سیدنا علی، سیدنا عثمان، سیدنا طلحہ، سیدنا زبیر، سیدنا عبدالرحمن بن عوف اور سیدنا سعد بن مالک رضوان اللہ علیہم اجمعین، پھر خاموش ہوگئے، میں نے دسویں آدمی کا پوچھا تو فرمایا: وہ میں ہی ہوں۔