مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 969
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الحجاج ، عن ابي إسحاق ، عن عاصم بن ضمرة ، عن علي رضي الله عنه، قال: سئل عن الوتر، اواجب هو؟ قال:" اما كالفريضة فلا، ولكنها سنة صنعها رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه حتى مضوا على ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سُئِلَ عَنِ الْوَتْرِ، أَوَاجِبٌ هُوَ؟ قَالَ:" أَمَّا كَالْفَرِيضَةِ فَلَا، وَلَكِنَّهَا سُنَّةٌ صَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى مَضَوْا عَلَى ذَلِكَ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کسی شخص نے وتر کے متعلق پوچھا کہ آیا یہ فرض ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے، لیکن ان کا وجوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم کی سنت سے ثابت ہے، اور انہوں نے اسے ہمیشہ ادا کیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث قوي، والحجاج قد توبع
حدیث نمبر: 970
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن الاشجعي ، حدثنا ابي ، عن سفيان ، عن السدي ، عن عبد خير ، عن علي رضي الله عنه: انه دعا بكوز من ماء، ثم قال: اين هؤلاء الذين يزعمون انهم يكرهون الشرب قائما؟ قال: فاخذه" فشرب وهو قائم، ثم توضا وضوءا خفيفا، ومسح على نعليه، ثم قال: هكذا وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم للطاهر ما لم يحدث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْأَشْجَعِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ السُّدِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ دَعَا بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ، ثُمَّ قَالَ: أَيْنَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ يَكْرَهُونَ الشُّرْبَ قَائِمًا؟ قَالَ: فَأَخَذَهُ" فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، وَمَسَحَ عَلَى نَعْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلطَّاهِرِ مَا لَمْ يُحْدِثْ".
عبدخیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے وضو کرنے کے لئے پانی منگوایا اور فرمایا: کہاں ہیں وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ کسی صورت میں بھی کھڑے ہو کر پانی پینا جائز نہیں ہے؟ پھر انہوں نے وہ برتن لے کر کھڑے کھڑے اس کا پانی پی لیا، پھر ہلکا سا وضو کیا، جوتوں پر مسح کیا اور فرمایا: اس طاہر آدمی کا جو بےوضو نہ ہو، یہی وضو ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 971
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، حدثنا ابو إسحاق ، عن ابي حية بن قيس ، عن علي رضي الله عنه: انه" توضا ثلاثا ثلاثا، وشرب فضل وضوئه، ثم قال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ" تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَشَرِبَ فَضْلَ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ".
ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا اور وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 972
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن ابن ابي ليلى ، عن عيسى ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا عطس احدكم فليقل: الحمد لله رب العالمين، وليقل من حوله: يرحمك الله، وليقل هو: يهديكم الله ويصلح بالكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عِيسَى ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَلْيَقُلْ مَنْ حَوْلَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَلْيَقُلْ هُوَ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے چاہئے کہ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» کہے، اس کے آس پاس جو لوگ ہوں وہ «يَرْحَمُكَ اللّٰهُ» کہیں، اور چھینکنے والا انہیں یہ جواب دے «يَهْدِيْكُمُ اللّٰهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ» ۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره ، ابن أبى ليلي سيء الحفظ، لكن للحديث طريق أخرى عن على يحسن بها
حدیث نمبر: 973
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثنا داود بن عمرو الضبي ، حدثنا منصور بن ابي الاسود ، عن ابن ابي ليلى ، عن الحكم ، او عيسى ، شك منصور، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا عطس احدكم فليقل: الحمد لله على كل حال، وليقل له من عنده: يرحمك الله، ويرد عليهم: يهديكم الله ويصلح بالكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْحَكَمِ ، أَوْ عِيسَى ، شَكَّ مَنْصُورٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَلْيَقُلْ لَهُ مَنْ عِنْدَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَيَرُدُّ عَلَيْهِمْ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے چاہئے کہ «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ عَلَي كُلِّ حَالٍ» کہے، اس کے آس پاس جو لوگ ہوں وہ «يَرْحَمُكَ اللّٰهُ» کہیں، اور چھینکنے والا انہیں یہ جواب دے: «يَهْدِيْكُمُ اللّٰهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ» ۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 974
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا غسان بن الربيع ، حدثنا ابو إسرائيل ، عن السدي ، عن عبد خير ، قال: خرج علينا علي بن ابي طالب رضي الله عنه ونحن في المسجد، فقال: اين السائل عن الوتر؟ فمن كان منا في ركعة شفع إليها اخرى حتى اجتمعنا إليه، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يوتر في اول الليل، ثم اوتر في وسطه، ثم اثبت الوتر في هذه الساعة"، قال: وذلك عند طلوع الفجر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ ، عَنِ السُّدِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْوَتْرِ؟ فَمَنْ كَانَ مِنَّا فِي رَكْعَةٍ شَفَعَ إِلَيْهَا أُخْرَى حَتَّى اجْتَمَعْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُوتِرُ فِي أَوَّلِ اللَّيْلِ، ثُمَّ أَوْتَرَ فِي وَسَطِهِ، ثُمَّ أَثْبَتَ الْوَتْرَ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ"، قَالَ: وَذَلِكَ عِنْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ.
عبدخیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے، اور فرمایا کہ وتر کے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے؟ ہم میں سے جس شخص نے ایک رکعت پڑھ لی تھی، اس نے جلدی سے دوسری رکعت ملائی اور ہم سب سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس اکٹھے ہو گئے، انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابتداءً رات کے پہلے حصے میں وتر پڑھتے تھے، پھر درمیان والے حصے میں پڑھنے لگے، پھر اس وقت مستقل پڑھنے لگے، اس وقت طلوع فجر ہونے والی تھی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى إسرائيل
حدیث نمبر: 975
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن عبد الله بن نافع ، قال: عاد ابو موسى الاشعري الحسن بن علي، فقال له علي رضي الله عنه: اعائدا جئت ام زائرا؟ فقال ابو موسى: بل جئت عائدا، فقال علي رضي الله عنه: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من عاد مريضا بكرا شيعه سبعون الف ملك، كلهم يستغفر له حتى يمسي، وكان له خريف في الجنة، وإن عاده مساء شيعه سبعون الف ملك، كلهم يستغفر له حتى يصبح، وكان له خريف في الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ: عَادَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَعَائِدًا جِئْتَ أَمْ زَائِرًا؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى: بَلْ جِئْتُ عَائِدًا، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ عَادَ مَرِيضًا بَكَرًا شَيَّعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، كُلُّهُمْ يَسْتَغْفِرُ لَهُ حَتَّى يُمْسِيَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ عَادَهُ مَسَاءً شَيَّعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، كُلُّهُمْ يَسْتَغْفِرُ لَهُ حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ".
عبداللہ بن نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے آئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: عیادت کی نیت سے آئے ہو یا ملاقات کے لئے آئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں تو عیادت کی نیت سے آیا ہوں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص صبح کے وقت اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں، اور ان میں سے ہر ایک اس کے لئے شام تک بخشش کی دعائیں کرتا ہے، اور جنت میں اس کا ایک باغ مقرر ہو جاتا ہے، اور اگر شام کو عیادت کرے تب بھی ستر ہزار فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں، اور ان میں سے ہر ایک اس کے لئے صبح تک بخشش کی دعائیں کرتا ہے، اور جنت میں اس کا ایک باغ مقرر ہو جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن، إلا أن الصحيح وقفه كما تقدم برقم: (612). وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن نافع الهاشمي
حدیث نمبر: 976
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن عبد الله بن نافع ، قال: عاد ابو موسى الاشعري الحسن بن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، فقال له علي رضي الله عنه: اعائدا جئت ام زائرا؟ قال: لا، بل جئت عائدا، قال علي رضي الله عنه: اما إنه" ما من مسلم يعود مريضا إلا خرج معه سبعون الف ملك، كلهم يستغفر له، إن كان مصبحا حتى يمسي، وكان له خريف في الجنة، وإن كان ممسيا خرج معه سبعون الف ملك، كلهم يستغفر له حتى يصبح، وكان له خريف في الجنة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ: عَادَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَعَائِدًا جِئْتَ أَمْ زَائِرًا؟ قَالَ: لَا، بَلْ جِئْتُ عَائِدًا، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَمَا إِنَّهُ" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مَرِيضًا إِلَّا خَرَجَ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، كُلُّهُمْ يَسْتَغْفِرُ لَهُ، إِنْ كَانَ مُصْبِحًا حَتَّى يُمْسِيَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مُمْسِيًا خَرَجَ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، كُلُّهُمْ يَسْتَغْفِرُ لَهُ حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ".
عبداللہ بن نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے آئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: عیادت کی نیت سے آئے ہو یا ملاقات کے لئے آئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں تو عیادت کی نیت سے آیا ہوں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص صبح کے وقت اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں، اور ان میں سے ہر ایک اس کے لئے شام تک بخشش کی دعائیں کرتا ہے اور جنت میں اس کا ایک باغ مقرر ہو جاتا ہے، اور اگر شام کو عیادت کرے تب بھی ستر ہزار فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں، اور ان میں سے ہر ایک اس کے لئے صبح تک بخشش کی دعائیں کرتا ہے اور جنت میں اس کا ایک باغ مقرر ہو جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 977
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثنا شيبان ابو محمد ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم يعني ابا زيد القسملي ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن علي رضي الله عنه، قال: كنت رجلا مذاء، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال:" في المذي الوضوء، وفي المني الغسل".(حديث مرفوع) حَدَّثنَا عبد الله، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ يَعْنِي أَبَا زَيْدٍ الْقَسْمَلِيَّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" فِي الْمَذْيِ الْوُضُوءُ، وَفِي الْمَنِيِّ الْغُسْلُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے خروج مذی کثرت کے ساتھ ہونے کا مرض لاحق تھا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم پوچھا تو فرمایا: منی میں تو غسل واجب ہے، اور مذی میں صرف وضو واجب ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 978
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن مجالد ، حدثنا عامر ، قال: كان لشراحة زوج غائب بالشام، وإنها حملت، فجاء بها مولاها إلى علي بن ابي طالب رضي الله عنه، فقال: إن هذه زنت، فاعترفت، فجلدها يوم الخميس مائة، ورجمها يوم الجمعة، وحفر لها إلى السرة وانا شاهد، ثم قال:" إن الرجم سنة سنها رسول الله صلى الله عليه وسلم"، ولو كان شهد على هذه احد لكان اول من يرمي، الشاهد يشهد، ثم يتبع شهادته حجره، ولكنها اقرت، فانا اول من رماها، فرماها بحجر، ثم رمى الناس، وانا فيهم، قال: فكنت والله فيمن قتلها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ ، قَالَ: كَانَ لِشَرَاحَةَ زَوْجٌ غَائِبٌ بِالشَّامِ، وَإِنَّهَا حَمَلَتْ، فَجَاءَ بِهَا مَوْلَاهَا إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ زَنَتْ، فَاعْتَرَفَتْ، فَجَلَدَهَا يَوْمَ الْخَمِيسِ مِائَةً، وَرَجَمَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَحَفَرَ لَهَا إِلَى السُّرَّةِ وَأَنَا شَاهِدٌ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الرَّجْمَ سُنَّةٌ سَنَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَلَوْ كَانَ شَهِدَ عَلَى هَذِهِ أَحَدٌ لَكَانَ أَوَّلَ مَنْ يَرْمِي، الشَّاهِدُ يَشْهَدُ، ثُمَّ يُتْبِعُ شَهَادَتَهُ حَجَرَهُ، وَلَكِنَّهَا أَقَرَّتْ، فَأَنَا أَوَّلُ مَنْ رَمَاهَا، فَرَمَاهَا بِحَجَرٍ، ثُمَّ رَمَى النَّاسُ، وَأَنَا فِيهِمْ، قَالَ: فَكُنْتُ وَاللَّهِ فِيمَنْ قَتَلَهَا.
عامر کہتے ہیں کہ شراحہ نامی ایک عورت کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا، وہ شام گیا ہوا تھا، یہ عورت امید سے ہو گئی، اس کا آقا اسے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اس عورت نے بدکاری کی ہے، اس عورت نے بھی اعتراف کر لیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اسے پہلے پچاس کوڑے لگائے، پھر جمعہ کے دن اس پر حد رجم جاری فرمائی، اور اس کے لئے ناف تک ایک گڑھا کھدوایا، میں بھی اس وقت موجود تھا۔ پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رجم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اگر اس کا یہ جرم کسی گواہ کی شہادت سے ثابت ہوتا تو اسے پتھر مارنے کا آغاز وہی کرتا کیونکہ گواہ پہلے گواہی دیتا ہے اور اس کے بعد پتھر مارتا ہے، لیکن چونکہ اس کا یہ جرم اس کے اقرار سے ثابت ہوا ہے اس لئے اب میں اسے سب سے پہلے پتھر ماروں گا، چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کا آغاز کیا، بعد میں لوگوں نے اسے پتھر مارنا شروع کئے، ان میں میں بھی شامل تھا اور واللہ! اس عورت کو اللہ کے پاس بھیجنے والوں میں میں بھی تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وفي خ: 6812، وهو مختصر بقصة الرجم دون الجلد، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد

Previous    94    95    96    97    98    99    100    101    102    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.