(حديث مرفوع) حدثنا غسان بن الربيع ، حدثنا ابو إسرائيل ، عن السدي ، عن عبد خير ، قال: خرج علينا علي بن ابي طالب رضي الله عنه ونحن في المسجد، فقال: اين السائل عن الوتر؟ فمن كان منا في ركعة شفع إليها اخرى حتى اجتمعنا إليه، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يوتر في اول الليل، ثم اوتر في وسطه، ثم اثبت الوتر في هذه الساعة"، قال: وذلك عند طلوع الفجر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ ، عَنِ السُّدِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْوَتْرِ؟ فَمَنْ كَانَ مِنَّا فِي رَكْعَةٍ شَفَعَ إِلَيْهَا أُخْرَى حَتَّى اجْتَمَعْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُوتِرُ فِي أَوَّلِ اللَّيْلِ، ثُمَّ أَوْتَرَ فِي وَسَطِهِ، ثُمَّ أَثْبَتَ الْوَتْرَ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ"، قَالَ: وَذَلِكَ عِنْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ.
عبدخیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے، اور فرمایا کہ وتر کے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے؟ ہم میں سے جس شخص نے ایک رکعت پڑھ لی تھی، اس نے جلدی سے دوسری رکعت ملائی اور ہم سب سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس اکٹھے ہو گئے، انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابتداءً رات کے پہلے حصے میں وتر پڑھتے تھے، پھر درمیان والے حصے میں پڑھنے لگے، پھر اس وقت مستقل پڑھنے لگے، اس وقت طلوع فجر ہونے والی تھی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى إسرائيل