(حديث مرفوع) حدثنا ابن الاشجعي ، حدثنا ابي ، عن سفيان ، عن السدي ، عن عبد خير ، عن علي رضي الله عنه: انه دعا بكوز من ماء، ثم قال: اين هؤلاء الذين يزعمون انهم يكرهون الشرب قائما؟ قال: فاخذه" فشرب وهو قائم، ثم توضا وضوءا خفيفا، ومسح على نعليه، ثم قال: هكذا وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم للطاهر ما لم يحدث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْأَشْجَعِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ السُّدِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ دَعَا بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ، ثُمَّ قَالَ: أَيْنَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ يَكْرَهُونَ الشُّرْبَ قَائِمًا؟ قَالَ: فَأَخَذَهُ" فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، وَمَسَحَ عَلَى نَعْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلطَّاهِرِ مَا لَمْ يُحْدِثْ".
عبدخیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے وضو کرنے کے لئے پانی منگوایا اور فرمایا: کہاں ہیں وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ کسی صورت میں بھی کھڑے ہو کر پانی پینا جائز نہیں ہے؟ پھر انہوں نے وہ برتن لے کر کھڑے کھڑے اس کا پانی پی لیا، پھر ہلکا سا وضو کیا، جوتوں پر مسح کیا اور فرمایا: اس طاہر آدمی کا جو بےوضو نہ ہو، یہی وضو ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔