(حديث موقوف) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن عبد الله بن نافع ، قال: عاد ابو موسى الاشعري الحسن بن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، فقال له علي رضي الله عنه: اعائدا جئت ام زائرا؟ قال: لا، بل جئت عائدا، قال علي رضي الله عنه: اما إنه" ما من مسلم يعود مريضا إلا خرج معه سبعون الف ملك، كلهم يستغفر له، إن كان مصبحا حتى يمسي، وكان له خريف في الجنة، وإن كان ممسيا خرج معه سبعون الف ملك، كلهم يستغفر له حتى يصبح، وكان له خريف في الجنة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ ، قَالَ: عَادَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَعَائِدًا جِئْتَ أَمْ زَائِرًا؟ قَالَ: لَا، بَلْ جِئْتُ عَائِدًا، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَمَا إِنَّهُ" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مَرِيضًا إِلَّا خَرَجَ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، كُلُّهُمْ يَسْتَغْفِرُ لَهُ، إِنْ كَانَ مُصْبِحًا حَتَّى يُمْسِيَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مُمْسِيًا خَرَجَ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، كُلُّهُمْ يَسْتَغْفِرُ لَهُ حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ".
عبداللہ بن نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے آئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: عیادت کی نیت سے آئے ہو یا ملاقات کے لئے آئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں تو عیادت کی نیت سے آیا ہوں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جب کوئی شخص صبح کے وقت اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں، اور ان میں سے ہر ایک اس کے لئے شام تک بخشش کی دعائیں کرتا ہے اور جنت میں اس کا ایک باغ مقرر ہو جاتا ہے، اور اگر شام کو عیادت کرے تب بھی ستر ہزار فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں، اور ان میں سے ہر ایک اس کے لئے صبح تک بخشش کی دعائیں کرتا ہے اور جنت میں اس کا ایک باغ مقرر ہو جاتا ہے۔“