مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 449
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبيد بن ابي قرة ، قال: سمعت مالك بن انس ، يقول: نرفع درجات من نشاء سورة الانعام آية 83، قال: بالعلم"، قلت: من حدثك؟ قال: زعم ذاك زيد بن اسلم .(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ ، يَقُولُ: نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَنْ نَشَاءُ سورة الأنعام آية 83، قَالَ: بِالْعِلْمِ"، قُلْتُ: مَنْ حَدَّثَكَ؟ قَالَ: زَعَمَ ذَاكَ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ .
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آیت قرآنی «نرفع درجات من نشاء» کا مطلب یہ ہے کہ علم کے ذریعے ہم جس کے درجات بلند کرنا چاہتے ہیں، کر دیتے ہیں، میں نے پوچھا کہ یہ مطلب آپ سے کس نے بیان کیا؟ فرمایا: زید بن اسلم نے۔

حكم دارالسلام: ليس ذا بحديث إنما هو أثر عن زيد بن أسلم التابعي، وإسناده صحيح
حدیث نمبر: 450
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا مسرة بن معبد ، عن يزيد بن ابي كبشة ، عن عثمان بن عفان ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني صليت فلم ادر اشفعت ام اوترت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياي وان يتلعب بكم الشيطان في صلاتكم، من صلى منكم فلم يدر اشفع او اوتر، فليسجد سجدتين، فإنهما تمام صلاته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا مَسَرَّةُ بْنُ مَعْبَدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي كَبْشَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي صَلَّيْتُ فَلَمْ أَدْرِ أَشَفَعْتُ أَمْ أَوْتَرْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّايَ وَأَنْ يَتَلَعَّبَ بِكُمْ الشَّيْطَانُ فِي صَلَاتِكُمْ، مَنْ صَلَّى مِنْكُمْ فَلَمْ يَدْرِ أَشَفَعَ أَوْ أَوْتَرَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ، فَإِنَّهُمَا تَمَامُ صَلَاتِهِ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا، یا رسول اللہ! میں نماز پڑھ رہا تھا، مجھے پتہ نہیں چل سکا کہ میں نے جفت عدد میں رکعتیں پڑھیں یا طاق عدد میں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے آپ کو اس بات سے بچاؤ کہ دوران نماز شیطان تم سے کھیلنے لگے، اگر تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو اور اسے جفت اور طاق کا پتہ نہ چل سکے تو اسے سہو کے دو سجدے کر لینے چاہئیں، کہ ان دونوں سے نماز مکمل ہو جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف بالانقطاع، يزيد بن أبى كبشة لم يسمعه من عثمان، والواسطة بينهما مروان كما فى الرواية التالية
حدیث نمبر: 451
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن معين ، وزياد بن ايوب ، قالا: حدثنا سوار ابو عمارة الرملي ، عن مسرة بن معبد ، قال: صلى بنا يزيد بن ابي كبشة العصر، فانصرف إلينا بعد صلاته، فقال: إني صليت مع مروان بن الحكم ، فسجد مثل هاتين السجدتين، ثم انصرف إلينا، فاعلمنا انه صلى مع عثمان ، وحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم... فذكر مثله نحوه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سَوَّارٌ أَبُو عُمَارَةَ الرَّمْلِيّ ، عَنْ مَسَرَّةَ بْنِ مَعْبَدٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ الْعَصْرَ، فَانْصَرَفَ إِلَيْنَا بَعْدَ صَلَاتِهِ، فَقَالَ: إِنِّي صَلَّيْتُ مَعَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ ، فَسَجَدَ مِثْلَ هَاتَيْنِ السَّجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْنَا، فَأَعْلَمَنَا أَنَّهُ صَلَّى مَعَ عُثْمَانَ ، وَحَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فَذَكَرَ مِثْلَهُ نَحْوَهُ.
مسیرہ بن معبد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں یزید بن ابی کبشہ نے عصر کی نماز پڑھائی، نماز کے بعد وہ ہماری طرف رخ کر کے بیٹھ گئے اور کہنے لگے میں نے مروان بن حکم کے ساتھ نماز پڑھی تو انہوں نے بھی اسی طرح دو سجدے کئے اور ہماری طرف رخ کر کے بتایا کہ انہوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی تھی اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان فرمائی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 452
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، قال: سمعت مغيرة بن مسلم ابا سلمة يذكر، عن مطر ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان عثمان اشرف على اصحابه وهو محصور، فقال: علام تقتلوني؟ فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث: رجل زنى بعد إحصانه، فعليه الرجم، او قتل عمدا، فعليه القود، او ارتد بعد إسلامه، فعليه القتل"، فوالله ما زنيت في جاهلية ولا إسلام، ولا قتلت احدا فاقيد نفسي منه، ولا ارتددت منذ اسلمت، إني اشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُغِيرَةَ بْنَ مُسْلِمٍ أَبَا سَلَمَةَ يَذْكُرُ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُثْمَانَ أَشْرَفَ عَلَى أَصْحَابِهِ وَهُوَ مَحْصُورٌ، فَقَالَ: عَلَامَ تَقْتُلُونِي؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ، فَعَلَيْهِ الرَّجْمُ، أَوْ قَتَلَ عَمْدًا، فَعَلَيْهِ الْقَوَدُ، أَوْ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلَامِهِ، فَعَلَيْهِ الْقَتْلُ"، فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ، وَلَا قَتَلْتُ أَحَدًا فَأُقِيدَ نَفْسِي مِنْهُ، وَلَا ارْتَدَدْتُ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، إِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جن دنوں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں محصور تھے، انہوں نے لوگوں کو جھانک کر دیکھا اور فرمانے لگے بھلا کس جرم میں تم لوگ مجھے قتل کرو گے؟ جب کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین میں سے کسی ایک صورت کے علاوہ کسی مسلمان کا خون بہانا حلال نہیں ہے، یا تو وہ آدمی جو اسلام قبول کرنے کے بعد مرتد ہو جائے، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرے، یا قاتل ہو اور مقتول کے عوض اسے قتل کر دیا جائے، اللہ کی قسم! مجھے تو اللہ نے جب سے ہدایت دی ہے، میں کبھی مرتد نہیں ہوا، میں نے اسلام تو بڑی دور کی بات ہے، زمانہ جاہلیت میں بھی بدکاری نہیں کی اور نہ ہی میں نے کسی کو قتل کیا ہے، جس کا مجھ سے قصاص لیا جائے۔

حكم دارالسلام: حسن، مطر الورق - وإن تكلموا فى حفظه - حسن الحديث فى المتابعات والشواهد
حدیث نمبر: 453
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا عبد الله بن لهيعة ، حدثنا ابو قبيل ، قال: سمعت مالك بن عبد الله البردادي يحدث، عن ابي ذر : انه جاء يستاذن على عثمان بن عفان، فاذن له وبيده عصاه، فقال عثمان : يا كعب، إن عبد الرحمن توفي وترك مالا، فما ترى فيه؟ فقال: إن كان يصل فيه حق الله، فلا باس عليه، فرفع ابو ذر عصاه، فضرب كعبا، وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما احب لو ان لي هذا الجبل ذهبا انفقه ويتقبل مني، اذر خلفي منه ست اواق"، انشدك الله يا عثمان، اسمعته، ثلاث مرات؟ قال: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو قَبِيلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَرْدَادِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ : أَنَّهُ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَأَذِنَ لَهُ وَبِيَدِهِ عَصَاهُ، فَقَالَ عُثْمَانُ : يَا كَعْبُ، إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ مَالًا، فَمَا تَرَى فِيهِ؟ فَقَالَ: إِنْ كَانَ يَصِلُ فِيهِ حَقَّ اللَّهِ، فَلَا بَأْسَ عَلَيْهِ، فَرَفَعَ أَبُو ذَرٍّ عَصَاهُ، فَضَرَبَ كَعْبًا، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا أُحِبُّ لَوْ أَنَّ لِي هَذَا الْجَبَلَ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ وَيُتَقَبَّلُ مِنِّي، أَذَرُ خَلْفِي مِنْهُ سِتَّ أَوَاقٍ"، أَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا عُثْمَانُ، أَسَمِعْتَهُ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ؟ قَالَ: نَعَمْ.
مالک بن عبداللہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس اجازت لے کر آئے، انہوں نے اجازت دے دی، سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں لاٹھی تھی، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اے کعب! عبدالرحمن فوت ہو گئے ہیں اور اپنے ترکہ میں مال چھوڑ گئے ہیں، اس مسئلے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگر وہ اس کے ذریعے حقوق اللہ ادا کرتے تھے تو کوئی حرج نہیں، سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے اپنی لاٹھی اٹھا کر انہیں مارنا شروع کر دیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر میرے پاس اس پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تو مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اپنے پیچھے اس میں سے چھ اوقیہ بھی چھوڑ دوں، میں اسے خرچ کر دوں گا تاکہ وہ قبول ہو جائے، اے عثمان! میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں، کیا آپ نے بھی یہ ارشاد سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لھیعتہ وجھالتہ مالک بن عبداللہ الهيعة وجهالة مالك بن عبدالله
حدیث نمبر: 454
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثنا يحيى بن معين ، حدثنا هشام بن يوسف ، حدثني عبد الله بن بحير القاص ، عن هانئ مولى عثمان، قال: كان عثمان إذا وقف على قبر بكى، حتى يبل لحيته، فقيل له: تذكر الجنة والنار فلا تبكي، وتبكي من هذا؟ فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" القبر اول منازل الآخرة، فإن ينج منه، فما بعده ايسر منه، وإن لم ينج منه، فما بعده اشد منه"، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والله ما رايت منظرا قط، إلا والقبر افظع منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ الْقَاصُّ ، عَنْ هَانِئٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: كَانَ عُثْمَانُ إِذَا وَقَفَ عَلَى قَبْرٍ بَكَى، حَتَّى يَبُلَّ لِحْيَتَهُ، فَقِيلَ لَهُ: تَذْكُرُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ فَلَا تَبْكِي، وَتَبْكِي مِنْ هَذَا؟ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْقَبْرُ أَوَّلُ مَنَازِلِ الْآخِرَةِ، فَإِنْ يَنْجُ مِنْهُ، فَمَا بَعْدَهُ أَيْسَرُ مِنْهُ، وَإِنْ لَمْ يَنْجُ مِنْهُ، فَمَا بَعْدَهُ أَشَدُّ مِنْهُ"، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ مَنْظَرًا قَطُّ، إِلَّا وَالْقَبْرُ أَفْظَعُ مِنْهُ".
ہانی جو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کسی قبر پر رکتے تو اتنا روتے کہ داڑھی تر ہو جاتی، کسی نے ان سے پوچھا کہ جب آپ جنت اور جہنم کا تذکرہ کرتے ہیں، تب تو نہیں روتے اور اس سے رو پڑتے ہیں؟ فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قبر آخرت کی پہلی منزل ہے، اگر وہاں نجات مل گئی تو بعد کے سارے مراحل آسان ہو جائیں گے اور اگر وہاں نجات نہ ملی تو بعد کے سارے مراحل دشوار ہو جائیں گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ میں نے جتنے بھی مناظر دیکھے ہیں، قبر کا منظر ان سب سے ہولناک ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 455
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا زكريا بن عدي ، حدثنا علي بن مسهر ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن مروان ، وما إخاله يتهم علينا، قال: اصاب عثمان رعاف سنة الرعاف، حتى تخلف عن الحج واوصى، فدخل عليه رجل من قريش، فقال: استخلف، قال: وقالوه؟ قال: نعم، قال: من هو؟ قال: فسكت، قال: ثم دخل عليه رجل آخر، فقال له مثل ما قال له الاول، ورد عليه نحو ذلك، قال: فقال عثمان : قالوا الزبير؟ قال: نعم، قال: اما والذي نفسي بيده، إن كان لخيرهم ما علمت، واحبهم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَرْوَانَ ، وَمَا إِخَالُهُ يُتَّهَمُ عَلَيْنَا، قَالَ: أَصَابَ عُثْمَانَ رُعَافٌ سَنَةَ الرُّعَافِ، حَتَّى تَخَلَّفَ عَنِ الْحَجِّ وَأَوْصَى، فدخل عليه رجل من قريش، فقال: استخلف، قَالَ: وَقَالُوهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مَنْ هُوَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لَهُ الْأَوَّلُ، وَرَدَّ عَلَيْهِ نَحْوَ ذَلِكَ، قَالَ: فَقَالَ عُثْمَانُ : قَالُوا الزُّبَيْرَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنْ كَانَ لَخَيْرَهُمْ مَا عَلِمْتُ، وَأَحَبَّهُمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مروان سے روایت ہے کہ عام الرعاف میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی ناک سے ایک مرتبہ بہت خون نکلا (جسے نکسیر پھوٹنا کہتے ہیں) یہاں تک کہ وہ حج کے لئے بھی نہ جا سکے اور زندگی کی امید ختم کر کے وصیت بھی کر دی، اس دوران ایک قریشی آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کسی کو اپنا خلیفہ مقرر کر دیجئے، انہوں نے پوچھا: کیا لوگوں کی بھی یہی رائے ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! انہوں نے پوچھا کہ کن لوگوں کی یہ رائے ہے؟ اس پر وہ خاموش ہو گیا۔ اس کے بعد ایک اور آدمی آیا، اس نے بھی پہلے آدمی کی باتیں دہرائیں اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے بھی وہی جواب دئیے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا کہ لوگوں کی رائے کسے خلیفہ بنانے کی ہے؟ اس نے کہا: سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو، فرمایا: ہاں! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، میرے علم کے مطابق وہ سب سے بہتر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظروں میں سب سے زیادہ محبوب تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3717
حدیث نمبر: 456
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثناه سويد ، حدثنا علي بن مسهر ، بإسناده مثله.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَاه سُوَيْدٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
گزشتہ روایت اس دوسری سند سے بھی مروی ہے جو عبارت میں گزری۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، سويد- وإن كان فيه كلام - قد تابعه زكريا بن عدي فى الحديث الذى قبله
حدیث نمبر: 457
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زكريا بن ابي زكريا ، حدثنا يحيى بن سليم ، حدثنا إسماعيل بن امية ، عن عمران بن مناح ، قال: راى ابان بن عثمان جنازة، فقام لها، وقال:" راى عثمان بن عفان جنازة فقام لها، ثم حدث: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى جنازة، فقام لها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مَنَّاحٍ ، قَالَ: رَأَى أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ جَنَازَةً، فَقَامَ لَهَا، وَقَالَ:" رَأَى عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ جَنَازَةً فَقَامَ لَهَا، ثُمَّ حَدَّثَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى جَنَازَةً، فَقَامَ لَهَا".
ابان بن عثمان رحمہ اللہ نے ایک جنازے کو دیکھا تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی نظر ایک جنازے پر پڑی تو وہ بھی کھڑے ہو گئے تھے اور انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جنازے کو دیکھا تو کھڑے ہو گئے تھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، زكريا بن أبى زكريا مترجم فى التعجيل ، وقال عنه: مجهول
حدیث نمبر: 458
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا شيبان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة : ان عطاء بن يسار اخبره: عن زيد بن خالد الجهني اخبره انه سال عثمان بن عفان، قال: قلت: ارايت إذا جامع الرجل امراته ولم يمن؟ فقال عثمان :" يتوضا كما يتوضا للصلاة، ويغسل ذكره"، قال: وقال عثمان: سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم". فسالت عن ذلك علي بن ابي طالب ، والزبير ، وطلحة ، وابي بن كعب ، فامروه بذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ : أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ: عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، قَالَ: قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَلَمْ يُمْنِ؟ فَقَالَ عُثْمَانُ :" يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ، وَيَغْسِلُ ذَكَرَهُ"، قَالَ: وَقَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، وَالزُّبَيْرَ ، وَطَلْحَةَ ، وَأُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، فَأَمَرُوهُ بِذَلِكَ.
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے ایک مرتبہ یہ سوال پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مباشرت کرے لیکن انزال نہ ہو تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ جس طرح نماز کے لئے وضو کرتا ہے، ایسا ہی وضو کر لے اور اپنی شرمگاہ کو دھو لے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی فرماتے ہوئے سنا ہے، راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نے یہی سوال سیدنا علی، سیدنا زبیر، سیدنا طلحہ اور سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے پوچھا: تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 179، م: 347، وهو منسوخ

Previous    42    43    44    45    46    47    48    49    50    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.