(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن سليمان ، قال: سمعت مغيرة بن مسلم ابا سلمة يذكر، عن مطر ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان عثمان اشرف على اصحابه وهو محصور، فقال: علام تقتلوني؟ فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث: رجل زنى بعد إحصانه، فعليه الرجم، او قتل عمدا، فعليه القود، او ارتد بعد إسلامه، فعليه القتل"، فوالله ما زنيت في جاهلية ولا إسلام، ولا قتلت احدا فاقيد نفسي منه، ولا ارتددت منذ اسلمت، إني اشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُغِيرَةَ بْنَ مُسْلِمٍ أَبَا سَلَمَةَ يَذْكُرُ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُثْمَانَ أَشْرَفَ عَلَى أَصْحَابِهِ وَهُوَ مَحْصُورٌ، فَقَالَ: عَلَامَ تَقْتُلُونِي؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ، فَعَلَيْهِ الرَّجْمُ، أَوْ قَتَلَ عَمْدًا، فَعَلَيْهِ الْقَوَدُ، أَوْ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلَامِهِ، فَعَلَيْهِ الْقَتْلُ"، فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ، وَلَا قَتَلْتُ أَحَدًا فَأُقِيدَ نَفْسِي مِنْهُ، وَلَا ارْتَدَدْتُ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، إِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جن دنوں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں محصور تھے، انہوں نے لوگوں کو جھانک کر دیکھا اور فرمانے لگے بھلا کس جرم میں تم لوگ مجھے قتل کرو گے؟ جب کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین میں سے کسی ایک صورت کے علاوہ کسی مسلمان کا خون بہانا حلال نہیں ہے، یا تو وہ آدمی جو اسلام قبول کرنے کے بعد مرتد ہو جائے، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرے، یا قاتل ہو اور مقتول کے عوض اسے قتل کر دیا جائے، اللہ کی قسم! مجھے تو اللہ نے جب سے ہدایت دی ہے، میں کبھی مرتد نہیں ہوا، میں نے اسلام تو بڑی دور کی بات ہے، زمانہ جاہلیت میں بھی بدکاری نہیں کی اور نہ ہی میں نے کسی کو قتل کیا ہے، جس کا مجھ سے قصاص لیا جائے۔
حكم دارالسلام: حسن، مطر الورق - وإن تكلموا فى حفظه - حسن الحديث فى المتابعات والشواهد