مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
5. مُسْنَدُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 453
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو قَبِيلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَرْدَادِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ : أَنَّهُ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَأَذِنَ لَهُ وَبِيَدِهِ عَصَاهُ، فَقَالَ عُثْمَانُ : يَا كَعْبُ، إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ تُوُفِّيَ وَتَرَكَ مَالًا، فَمَا تَرَى فِيهِ؟ فَقَالَ: إِنْ كَانَ يَصِلُ فِيهِ حَقَّ اللَّهِ، فَلَا بَأْسَ عَلَيْهِ، فَرَفَعَ أَبُو ذَرٍّ عَصَاهُ، فَضَرَبَ كَعْبًا، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا أُحِبُّ لَوْ أَنَّ لِي هَذَا الْجَبَلَ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ وَيُتَقَبَّلُ مِنِّي، أَذَرُ خَلْفِي مِنْهُ سِتَّ أَوَاقٍ"، أَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا عُثْمَانُ، أَسَمِعْتَهُ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ؟ قَالَ: نَعَمْ.
مالک بن عبداللہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس اجازت لے کر آئے، انہوں نے اجازت دے دی، سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں لاٹھی تھی، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: اے کعب! عبدالرحمن فوت ہو گئے ہیں اور اپنے ترکہ میں مال چھوڑ گئے ہیں، اس مسئلے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگر وہ اس کے ذریعے حقوق اللہ ادا کرتے تھے تو کوئی حرج نہیں، سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے اپنی لاٹھی اٹھا کر انہیں مارنا شروع کر دیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر میرے پاس اس پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تو مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اپنے پیچھے اس میں سے چھ اوقیہ بھی چھوڑ دوں، میں اسے خرچ کر دوں گا تاکہ وہ قبول ہو جائے، اے عثمان! میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں، کیا آپ نے بھی یہ ارشاد سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لھیعتہ وجھالتہ مالک بن عبداللہ الهيعة وجهالة مالك بن عبدالله