مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 350
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا إسماعيل ، عن ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن ابن المسيب ، ان عمر ، قال:" إن من آخر ما انزل آية الربا، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم توفي ولم يفسرها، فدعوا الربا والريبة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ عُمَرَ ، قَالَ:" إِنَّ مِنْ آخِرِ مَا أُنْزِلَ آيَةُ الرِّبَا، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ وَلَمْ يُفَسِّرْهَا، فَدَعُوا الرِّبَا وَالرِّيبَةَ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم میں سب سے آخری آیت سود سے متعلق نازل ہوئی ہے، اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے وصال مبارک سے قبل اس کی مکمل وضاحت کا موقع نہیں مل سکا، اس لئے سود کو بھی چھوڑ دو اور جس چیز میں ذرا بھی شک ہو اسے بھی چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: حسن، سعيد بن المسيب لم يسمع من عمر
حدیث نمبر: 351
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الله محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن عمارة بن عمير ، عن إبراهيم بن ابي موسى ، عن ابي موسى : انه كان يفتي بالمتعة، فقال له رجل: رويدك ببعض فتياك، فإنك لا تدري ما احدث امير المؤمنين في النسك بعدك، حتى لقيه بعد، فساله، فقال عمر :" قد علمت ان النبي صلى الله عليه وسلم قد فعله واصحابه، ولكني كرهت ان يظلوا بهن معرسين في الاراك، ثم يروحون بالحج تقطر رءوسهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِي مُوسَى : أَنَّهُ كَانَ يُفْتِي بِالْمُتْعَةِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: رُوَيْدَكَ بِبَعْضِ فُتْيَاكَ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ، حَتَّى لَقِيَهُ بَعْدُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ عُمَرُ :" قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلَهُ وَأَصْحَابُهُ، وَلَكِنِّي كَرِهْتُ أَنْ يَظَلُّوا بِهِنَّ مُعَرِّسِينَ فِي الْأَرَاكِ، ثُمَّ َيَرُوحُون باِلْحَجِّ تَقْطُرُ رُءُوسُهُمْ".
سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ حج تمتع کے جواز کا فتویٰ دیتے تھے، ایک دن ایک شخص آ کر ان سے کہنے لگا کہ آپ اپنے کچھ فتوے روک کر رکھیں، آپ کو معلوم نہیں ہے کہ آپ کے پیچھے، امیر المؤمنین نے مناسک حج کے حوالے سے کیا نئے احکام جاری کئے ہیں، جب ان دونوں حضرات کی ملاقات ہوئی تو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان سے اس کی بابت دریافت کیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے کہ حج تمتع نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ نے بھی کیا ہے، لیکن مجھے یہ چیز اچھی معلوم نہیں ہوتی کہ لوگ پیلو کے درخت کے نیچے اپنی بیویوں کے پاس رات گزاریں اور صبح کو حج کے لئے اس حال میں روانہ ہوں کہ ان کے سروں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1222
حدیث نمبر: 352
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، قال: سمعت عبيد الله بن عبد الله بن عتبة يحدث، عن ابن عباس ، عن عبد الرحمن بن عوف ، قال: حج عمر بن الخطاب ، فاراد ان يخطب الناس خطبة، فقال عبد الرحمن بن عوف: إنه قد اجتمع عندك رعاع الناس، فاخر ذلك حتى تاتي المدينة. فلما قدم المدينة دنوت منه قريبا من المنبر، فسمعته يقول:" وإن ناسا يقولون: ما بال الرجم، وإنما في كتاب الله الجلد؟ وقد رجم رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجمنا بعده، ولولا ان يقولوا: اثبت في كتاب الله ما ليس فيه، لاثبتها كما انزلت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: حَجَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، فَأَرَادَ أَنْ يَخْطُبَ النَّاسَ خُطْبَةً، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: إِنَّهُ قَدْ اجْتَمَعَ عِنْدَكَ رَعَاعُ النَّاسِ، فَأَخِّرْ ذَلِكَ حَتَّى تَأْتِيَ الْمَدِينَةَ. فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ دَنَوْتُ مِنْهُ قَرِيبًا مِنَ الْمِنْبَرِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" وَإِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ: مَا بَالُ الرَّجْمِ، وَإِنَّمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ الْجَلْدُ؟ وَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ، وَلَوْلَا أَنْ يَقُولُوا: أَثْبَتَ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا لَيْسَ فِيهِ، لَأَثْبَتُّهَا كَمَا أُنْزِلَتْ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ حج کے لئے تشریف لے گئے، وہاں انہوں نے مخصوص حالات کے تناظر میں کوئی خطبہ دینا چاہا، لیکن سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ اس وقت تو لوگوں کا کمزور طبقہ بہت بڑی مقدار میں موجود ہے، آپ اپنے اس خطبہ کو مدینہ منورہ واپسی تک مؤخر کر دیں (کیونکہ وہاں کے لوگ سمجھدار ہیں، وہ آپ کی بات سمجھ لیں گے، یہ لوگ بات کو صحیح طرح سمجھ نہ سکیں گے اور شورش بپا کر دیں گے۔) چنانچہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ واپس آ گئے تو ایک دن میں منبر کے قریب گیا، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ بعض لوگ کہتے ہیں رجم کی کیا حیثیت ہے؟ کتاب اللہ میں تو صرف کوڑوں کی سزا ذکر کی گئی ہے؟ حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کی سزا جاری فرمائی ہے اور ان کے بعد ہم نے بھی، اور اگر لوگ یہ نہ کہتے کہ عمر نے کتاب اللہ میں اس چیز کا اضافہ کر دیا جو اس میں نہیں ہے تو میں اس حکم والی آیت کو قرآن کریم (کے حاشیے) پر لکھ دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2462، م: 1691
حدیث نمبر: 353
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج ، قالا: حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت النعمان يعني ابن بشير يخطب، قال: ذكر عمر ما اصاب الناس من الدنيا، فقال: لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يظل اليوم يلتوي ما يجد دقلا يملا به بطنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَعْنِي ابْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ، قَالَ: ذَكَرَ عُمَرُ مَا أَصَابَ النَّاسُ مِنَ الدُّنْيَا، فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَظَلُّ الْيَوْمَ يَلْتَوِي مَا يَجِدُ دَقَلًا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوک کی وجہ سے کروٹیں بدلتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ردی کھجور بھی نہ ملتی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا پیٹ بھر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، م: 2978
حدیث نمبر: 354
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . وحجاج ، قال: حدثني شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن سعيد بن المسيب ، عن ابن عمر ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الميت يعذب في قبره بما نيح عليه"، وقال حجاج:" بالنياحة عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ"، وَقَالَ حَجَّاجٌ:" بِالنِّيَاحَةِ عَلَيْهِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میت کو اس کی قبر میں اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1292، م: 927
حدیث نمبر: 355
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت رفيعا ابا العالية يحدث، عن ابن عباس : حدثني رجال، قال شعبة: احسبه قال: من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: واعجبهم إلي عمر بن الخطاب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الصلاة في ساعتين: بعد العصر حتى تغرب الشمس، وبعد الصبح حتى تطلع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رُفَيْعًا أَبَا الْعَالِيَةِ يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : حَدَّثَنِي رِجَالٌ، قَالَ شُعْبَةُ: أَحْسِبُهُ قَالَ: مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَأَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ فِي سَاعَتَيْنِ: بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مجھے ایسے لوگوں نے اس بات کی شہادت دی ہے (جن کی بات قابل اعتماد ہوتی ہے، ان میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں جو میری نظروں میں ان سب سے زیادہ قابل اعتماد ہیں) کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے، ایک تو یہ کہ عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نفلی نماز نہ پڑھی جائے اور دوسرے یہ کہ فجر کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 581، م: 826
حدیث نمبر: 356
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . وحجاج ، قال: حدثني شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت ابا عثمان النهدي ، قال: جاءنا كتاب عمر ، ونحن باذربيجان مع عتبة بن فرقد، او بالشام: اما بعد، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الحرير إلا هكذا، اصبعين"، قال ابو عثمان: فما عتمنا إلا انه الاعلام.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ ، قَالَ: جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ ، وَنَحْنُ بِأَذْرَبِيجَانَ مَعَ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ، أَوْ بِالشَّامِ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْحَرِيرِ إِلَّا هَكَذَا، أُصْبُعَيْنِ"، قَالَ أَبُو عُثْمَانَ: فَمَا عَتَّمْنَا إِلَّا أَنَّهُ الْأَعْلَامُ.
ابوعثمان کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عتبہ بن فرقد رضی اللہ عنہ کے ساتھ شام یا آذربائیجان میں تھے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ایک خط آ گیا، جس میں لکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی لباس پہننے سے منع فرمایا ہے سوائے اتنی مقدار یعنی دو انگلیوں کے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5828، م: 2069
حدیث نمبر: 357
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . وحجاج ، وابو داود ، قال: حدثني شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت ابا عثمان النهدي ، قال: جاءنا كتاب عمر .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ ، قَالَ: جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ .
گزشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح كسابقه
حدیث نمبر: 358
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . وابو داود ، عن شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن ميمون ، قال: صلى عمر الصبح وهو بجمع، قال ابو داود: كنا مع عمر بجمع، فقال: إن المشركين كانوا لا يفيضون حتى تطلع الشمس، ويقولون: اشرق ثبير،" وإن نبي الله صلى الله عليه وسلم خالفهم، فافاض قبل طلوع الشمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَأَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، قَالَ: صَلَّى عُمَرُ الصُّبْحَ وَهُوَ بِجَمْعٍ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: كُنَّا مَعَ عُمَرَ بِجَمْعٍ، فَقَالَ: إِنَّ الْمُشْرِكِينَ كَانُوا لَا يُفِيضُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَيَقُولُونَ: أَشْرِقْ ثَبِيرُ،" وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَفَهُمْ، فَأَفَاضَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ".
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں مزدلفہ میں فجر کی نماز پڑھائی اور فرمایا کہ مشرکین طلوع آفتاب سے پہلے واپس نہیں جاتے تھے اور کہتے تھے کہ کوہ ثبیر روشن ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا طریقہ اختیار نہیں کیا اور مزدلفہ سے منیٰ کی طرف طلوع آفتاب سے قبل ہی روانہ ہو گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1684
حدیث نمبر: 359
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، قال: سمعت ابن عمر يقول: سال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" تصيبني الجنابة من الليل، فما اصنع؟ قال:" اغسل ذكرك، ثم توضا، ثم ارقد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" تُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ، فَمَا أَصْنَعُ؟ قَالَ:" اغْسِلْ ذَكَرَكَ، ثُمَّ تَوَضَّأْ، ثُمَّ ارْقُدْ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اگر میں رات کو ناپاک ہو جاؤں تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی شرمگاہ کو دھو کر نماز والا وضو کر کے سو جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 287، م: 306

Previous    32    33    34    35    36    37    38    39    40    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.