مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1179
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا جميل بن مرة ، عن ابي الوضيء ، قال: شهدت عليا رضي الله عنه حيث قتل اهل النهروان، قال:" التمسوا إلي المخدج، فطلبوه في القتلى، فقالوا: ليس نجده، فقال: ارجعوا فالتمسوا، فوالله ما كذبت ولا كذبت، فرجعوا فطلبوه، فردد ذلك مرارا، كل ذلك يحلف بالله ما كذبت ولا كذبت، فانطلقوا، فوجدوه تحت القتلى في طين فاستخرجوه، فجيء به"، فقال ابو الوضيء: فكاني انظر إليه: حبشي عليه ثدي قد طبق إحدى يديه، مثل ثدي المراة، عليها شعرات مثل شعرات تكون على ذنب اليربوع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَيْثُ قَتَلَ أَهْلَ النَّهْرَوَانِ، قَالَ:" الْتَمِسُوا إِلَيَّ الْمُخْدَجَ، فَطَلَبُوهُ فِي الْقَتْلَى، فَقَالُوا: لَيْسَ نَجِدُهُ، فَقَالَ: ارْجِعُوا فَالْتَمِسُوا، فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ، فَرَجَعُوا فَطَلَبُوهُ، فَرَدَّدَ ذَلِكَ مِرَارًا، كُلُّ ذَلِكَ يَحْلِفُ بِاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ، فَانْطَلَقُوا، فَوَجَدُوهُ تَحْتَ الْقَتْلَى فِي طِينٍ فَاسْتَخْرَجُوهُ، فَجِيءَ بِهِ"، فَقَالَ أَبُو الْوَضِيءِ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ: حَبَشِيٌّ عَلَيْهِ ثَدْيٌ قَدْ طَبَقَ إِحْدَى يَدَيْهِ، مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، عَلَيْهَا شَعَرَاتٌ مِثْلُ شَعَرَاتٍ تَكُونُ عَلَى ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ.
ابوالوضی کہتے ہیں کہ جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ اہل نہروان کے ساتھ جنگ میں مشغول تھے تو میں وہاں موجود تھا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مقتولین میں ایک ایسا آدمی تلاش کرو جس کا ہاتھ ناقص اور نامکمل ہو، لوگوں نے اسے لاشوں میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا، اور لوگ کہنے لگے کہ ہمیں نہیں مل رہا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دوبارہ جا کر تلاش کرو، واللہ! نہ میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ کئی مرتبہ اسی طرح ہوا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہر مرتبہ لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے دوبارہ بھیجتے رہے، اور ہر مرتبہ قسم کھا کر یہ فرماتے رہے کہ نہ میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ آخری مرتبہ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ انہیں مقتولین کی لاشوں کے نیچے مٹی میں پڑا ہوا مل گیا، انہوں نے اسے نکالا اور لا کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ ابوالوضی کہتے ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا میں اب بھی اسے اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں، وہ ایک حبشی تھا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسا نشان بنا ہوا تھا، اور اس چھاتی پر اسی طرح بال تھے جیسے کسی جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1180
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن إبراهيم التيمي ، عن الحارث بن سويد ، عن علي رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الدباء والمزفت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی اور لک سے بنے ہوئے برتن کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5594 ، م : 1994
حدیث نمبر: 1181
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن السلمي ، عن علي رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه كان في جنازة، فاخذ عودا ينكت في الارض فقال:" ما منكم من احد إلا قد كتب مقعده من النار، او من الجنة"، قالوا: يا رسول الله، افلا نتكل؟ قال:" اعملوا فكل ميسر: فاما من اعطى واتقى وصدق بالحسنى فسنيسره لليسرى، واما من بخل واستغنى وكذب بالحسنى فسنيسره للعسرى سورة الليل آية 5 - 10"، قال شعبة : وحدثني به منصور بن المعتمر فلم انكر من حديث سليمان شيئا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةٍ، فَأَخَذَ عُودًا يَنْكُتُ فِي الْأَرْضِ فَقَالَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا قَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ، أَوْ مِنَ الْجَنَّةِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَتَّكِلُ؟ قَالَ:" اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ: فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى، وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى سورة الليل آية 5 - 10"، قَالَ شُعْبَةُ : وَحَدَّثَنِي بِهِ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ فَلَمْ أُنْكِرْ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ شَيْئًا.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے کے انتظار میں بیٹھے تھے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی) جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کو کرید رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر فرمایا: تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانہ - خواہ جنت ہو یا جہنم - اللہ کے علم میں موجود اور متعین ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہم اسی پر بھروسہ نہ کر لیں؟ فرمایا: عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے وہی اعمال آسان کئے جائیں گے جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہو گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى، وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى، فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى﴾ [الليل: 5-7] » جس شخص نے دیا، تقویٰ اختیار کیا، اور اچھی بات کی تصدیق کی تو یقینا ہم اسے آسان راستے کے لیے سہولت دیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 7552، م : 2647
حدیث نمبر: 1182
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت سليمان يحدث، عن المنذر الثوري ، عن محمد بن علي ، عن علي رضي الله عنه، قال: استحييت ان اسال النبي صلى الله عليه وسلم عن المذي من اجل فاطمة رضي الله عنها، فامرت المقداد بن الاسود، فسال عن ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" فيه الوضوء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنِ الْمُنْذِرِ الثَّوْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَذْيِ مِنْ أَجْلِ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ، فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" فِيهِ الْوُضُوءُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں، اس لئے مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، میں نے سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھیں، چنانچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا شخص وضو کر لیا کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 132 ، م : 303
حدیث نمبر: 1183
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، ان عمر بن الخطاب اراد ان يرجم مجنونة، فقال له علي : ما لك ذلك، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" رفع القلم عن ثلاثة: عن النائم حتى يستيقظ، وعن الطفل حتى يحتلم، وعن المجنون حتى يبرا، او يعقل"، فادرا عنها عمر رضي الله عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَن قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَرَادَ أَنْ يَرْجُمَ مَجْنُونَةً، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ : مَا لَكَ ذَلِكَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الطِّفْلِ حَتَّى يَحْتَلِمَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، أَوْ يَعْقِلَ"، فَأَدْرَأَ عَنْهَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
حسن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک دیوانی عورت کو رجم کرنے کا ارادہ کیا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں: (1) سویا ہوا شخص، جب تک بیدار نہ ہو جائے، (2) بچہ، جب تک بالغ نہ ہو جائے، (3) مجنون، جب تک اس کی عقل لوٹ نہ آئے۔ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی سزا معطل کر دی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، والحسن البصري لم يسمع من عمر ولا من علي
حدیث نمبر: 1184
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن عبد الله الداناج ، عن حضين ، قال: شهد على الوليد بن عقبة عند عثمان انه شرب الخمر، فكلم علي عثمان فيه، فقال: دونك ابن عمك فاجلده، فقال: قم يا حسن، فقال: ما لك ولهذا؟ ول هذا غيرك، فقال: بل عجزت ووهنت وضعفت، قم يا عبد الله بن جعفر، فجلده، وعد علي رضي الله عنه، فلما كمل اربعين، قال: حسبك او امسك،" جلد رسول الله صلى الله عليه وسلم اربعين، وابو بكر اربعين، وكملها عمر ثمانين، وكل سنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الدَّانَاجِ ، عَنْ حُضَيْنٍ ، قَالَ: شُهِدَ عَلَى الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ عِنْدَ عُثْمَانَ أَنَّهُ شَرِبَ الْخَمْرَ، فَكَلَّمَ عَلِيٌّ عُثْمَانَ فِيهِ، فَقَالَ: دُونَكَ ابْنُ عَمِّكَ فَاجْلِدْهُ، فَقَالَ: قُمْ يَا حَسَنُ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَلِهَذَا؟ وَلِّ هَذَا غَيْرَكَ، فَقَالَ: بَلْ عَجَزْتَ وَوَهَنْتَ وَضَعُفْتَ، قُمْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ، فَجَلَدَهُ، وَعَدَّ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَلَمَّا كَمَّلَ أَرْبَعِينَ، قَالَ: حَسْبُكَ أَوْ أَمْسِكْ،" جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ، وَأَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَكَمَّلَهَا عُمَرُ ثَمَانِينَ، وَكُلٌّ سُنَّةٌ".
حضین کہتے ہیں کہ کوفہ سے کچھ لوگ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور انہوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو ولید کی شراب نوشی کے حوالے سے کچھ خبریں بتائیں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے بھی ان سے اس حوالے سے گفتگو کی تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ آپ کا چچا زاد بھائی آپ کے حوالے ہے، آپ اس پر سزا جاری فرمائیے، انہوں نے سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ حسن! کھڑے ہو کر اسے کوڑے مارو، انہوں نے کہا کہ آپ یہ کام نہیں کر سکتے، کسی اور کو اس کا حکم دیجئے، فرمایا: اصل میں تم کمزور اور عاجز ہوگئے ہو، اس لئے عبداللہ بن جعفر! تم کھڑے ہو کر اس پر سزا جاری کرو۔ چنانچہ سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کوڑے مارتے جاتے تھے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ گنتے جاتے تھے، جب چالیس کوڑے ہوئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بس کرو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کو چالیس کوڑے مارے تھے، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے مارے تھے، لیکن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسی مارے تھے، اور دونوں ہی سنت ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1707
حدیث نمبر: 1185
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الشعبي ، ان شراحة الهمدانية اتت عليا رضي الله عنه، فقالت: إني زنيت، فقال: لعلك غيرى، لعلك رايت في منامك، لعلك استكرهت؟ وكل ذلك تقول: لا، فجلدها يوم الخميس، ورجمها يوم الجمعة، وقال:" جلدتها بكتاب الله، ورجمتها بسنة نبي الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، أَنَّ شَرَاحَةَ الْهَمْدَانِيَّةَ أَتَتْ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَتْ: إِنِّي زَنَيْتُ، فَقَالَ: لَعَلَّكِ غَيْرَى، لَعَلَّكِ رَأَيْتِ فِي مَنَامِكِ، لَعَلَّكِ اسْتُكْرِهْتِ؟ وكُلٌّ ذلك تَقُولُ: لَا، فَجَلَدَهَا يَوْمَ الْخَمِيسِ، وَرَجَمَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَقَالَ:" جَلَدْتُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَرَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
امام شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ شراحہ ہمدانیہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھ سے بدکاری کا ارتکاب ہو گیا ہے اس لئے مجھے سزا دیجئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہو سکتا ہے تو نے خواب میں اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہو، شاید تجھے زبردستی اس کام پر مجبور کیا گیا ہو؟ لیکن وہ ہر بات کے جواب میں نہیں کہتی رہی، چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جمعرات کے دن اسے کوڑے مارے، اور جمعہ کے دن اس پر حد رجم جاری فرمائی، اور فرمایا کہ میں نے کتاب اللہ کی روشنی میں اسے کوڑے مارے ہیں اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں اسے رجم کیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وفي خ : 6812، وهو مختصر بقصة الرجم دون الجلد
حدیث نمبر: 1186
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، حدثني الزهري ، عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف، قال: شهدت عليا رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينهى ان يمسك احد من نسكه شيئا فوق ثلاثة ايام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، حدثني الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى أَنْ يُمْسِكَ أَحَدٌ مِنْ نُسُكِهِ شَيْئًا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت اپنے پاس رکھنے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1187
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني ابو خيثمة زهير بن حرب ، وسفيان بن وكيع بن الجراح ، قالا: حدثنا جرير ، عن منصور ، عن المنهال بن عمرو ، عن نعيم بن دجاجة الاسدي ، قال: كنت عند علي رضي الله عنه، فدخل عليه ابو مسعود فقال له: يا فروخ، انت القائل: لا ياتي على الناس مائة سنة وعلى الارض عين تطرف؟ اخطت استك الحفرة! إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ياتي على الناس مائة سنة، وعلى الارض عين تطرف ممن هو اليوم حي"، وإنما رخاء هذه وفرجها بعد المائة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ دِجَاجَةَ الْأَسَدِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ فَقَالَ لَهُ: يَا فَرُّوخُ، أَنْتَ الْقَائِلُ: لَا يَأْتِي عَلَى النَّاسِ مِائَةُ سَنَةٍ وَعَلَى الْأَرْضِ عَيْنٌ تَطْرِفُ؟ أَخْطَتْ اسْتُكَ الْحُفْرَةَ! إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَأْتِي عَلَى النَّاسِ مِائَةُ سَنَةٍ، وَعَلَى الْأَرْضِ عَيْنٌ تَطْرِفُ مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ حَيٌّ"، وَإِنَّمَا رَخَاءُ هَذِهِ وَفَرَجُهَا بَعْدَ الْمِائَةِ.
نعیم بن دجاجہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا آپ ہی نے یہ بات فرمائی ہے کہ لوگوں پر سو سال نہیں گذریں گے کہ زمین پر کوئی آنکھ ایسی باقی نہ بچے گی جس کی پلکیں جھپکتی ہوں، یعنی سب لوگ مرجائیں گے؟ آپ سے اس میں خطا ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بات فرمائی تھی وہ یہ ہے کہ آج جو لوگ زندہ ہیں سو سال گذرنے پر ان میں سے کسی کی آنکھ ایسی نہ رہے گی کہ جس کی پلکیں جھپکتی ہوں، یعنی قیامت مراد نہیں ہے، واللہ! اس امت کو سو سال کے بعد تو سہولیات ملیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 1188
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا جميل بن مرة ، عن ابي الوضيء ، قال: شهدت عليا رضي الله عنه حين قتل اهل النهروان، قال:" التمسوا في القتلى، قالوا: لم نجده، قال: اطلبوه، فوالله ما كذبت ولا كذبت، حتى استخرجوه من تحت القتلى"، قال ابو الوضيء: فكاني انظر إليه: حبشي إحدى يديه مثل ثدي المراة، عليها شعرات مثل ذنب اليربوع.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ قَتَلَ أَهْلَ النَّهْرَوَانِ، قَالَ:" الْتَمِسُوا فِي الْقَتْلَى، قَالُوا: لَمْ نَجِدْهُ، قَالَ: اطْلُبُوهُ، فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ، حَتَّى اسْتَخْرَجُوهُ مِنْ تَحْتِ الْقَتْلَى"، قَالَ أَبُو الْوَضِيءِ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ: حَبَشِيٌّ إِحْدَى يَدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، عَلَيْهَا شَعَرَاتٌ مِثْلُ ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ.
ابوالوضی کہتے ہیں کہ جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ اہل نہروان کے ساتھ جنگ میں مشغول تھے تو میں وہاں موجود تھا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مقتولین میں ایک ایسا آدمی تلاش کرو جس کا ہاتھ ناقص اور نامکمل ہو، لوگوں نے اسے لاشوں میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا، اور لوگ کہنے لگے کہ ہمیں نہیں مل رہا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دوبارہ جا کر تلاش کرو، واللہ! نہ میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ آخری مرتبہ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ انہیں مقتولین کی لاشوں کے نیچے مٹی میں پڑا ہوا مل گیا، انہوں نے اسے نکالا اور لا کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ ابوالوضی کہتے ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا میں اب بھی اسے اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں، وہ ایک حبشی تھا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسا نشان بنا ہوا تھا اور اس چھاتی پر اسی طرح کے بال تھے جیسے کسی جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    115    116    117    118    119    120    121    122    123    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.