مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 1183
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَن قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَرَادَ أَنْ يَرْجُمَ مَجْنُونَةً، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ : مَا لَكَ ذَلِكَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الطِّفْلِ حَتَّى يَحْتَلِمَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، أَوْ يَعْقِلَ"، فَأَدْرَأَ عَنْهَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
حسن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک دیوانی عورت کو رجم کرنے کا ارادہ کیا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں: (1) سویا ہوا شخص، جب تک بیدار نہ ہو جائے، (2) بچہ، جب تک بالغ نہ ہو جائے، (3) مجنون، جب تک اس کی عقل لوٹ نہ آئے۔“ چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی سزا معطل کر دی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، والحسن البصري لم يسمع من عمر ولا من علي