مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 1179
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا جميل بن مرة ، عن ابي الوضيء ، قال: شهدت عليا رضي الله عنه حيث قتل اهل النهروان، قال:" التمسوا إلي المخدج، فطلبوه في القتلى، فقالوا: ليس نجده، فقال: ارجعوا فالتمسوا، فوالله ما كذبت ولا كذبت، فرجعوا فطلبوه، فردد ذلك مرارا، كل ذلك يحلف بالله ما كذبت ولا كذبت، فانطلقوا، فوجدوه تحت القتلى في طين فاستخرجوه، فجيء به"، فقال ابو الوضيء: فكاني انظر إليه: حبشي عليه ثدي قد طبق إحدى يديه، مثل ثدي المراة، عليها شعرات مثل شعرات تكون على ذنب اليربوع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَيْثُ قَتَلَ أَهْلَ النَّهْرَوَانِ، قَالَ:" الْتَمِسُوا إِلَيَّ الْمُخْدَجَ، فَطَلَبُوهُ فِي الْقَتْلَى، فَقَالُوا: لَيْسَ نَجِدُهُ، فَقَالَ: ارْجِعُوا فَالْتَمِسُوا، فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ، فَرَجَعُوا فَطَلَبُوهُ، فَرَدَّدَ ذَلِكَ مِرَارًا، كُلُّ ذَلِكَ يَحْلِفُ بِاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ، فَانْطَلَقُوا، فَوَجَدُوهُ تَحْتَ الْقَتْلَى فِي طِينٍ فَاسْتَخْرَجُوهُ، فَجِيءَ بِهِ"، فَقَالَ أَبُو الْوَضِيءِ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ: حَبَشِيٌّ عَلَيْهِ ثَدْيٌ قَدْ طَبَقَ إِحْدَى يَدَيْهِ، مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، عَلَيْهَا شَعَرَاتٌ مِثْلُ شَعَرَاتٍ تَكُونُ عَلَى ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ.
ابوالوضی کہتے ہیں کہ جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ اہل نہروان کے ساتھ جنگ میں مشغول تھے تو میں وہاں موجود تھا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مقتولین میں ایک ایسا آدمی تلاش کرو جس کا ہاتھ ناقص اور نامکمل ہو، لوگوں نے اسے لاشوں میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا، اور لوگ کہنے لگے کہ ہمیں نہیں مل رہا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دوبارہ جا کر تلاش کرو، واللہ! نہ میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ کئی مرتبہ اسی طرح ہوا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہر مرتبہ لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے دوبارہ بھیجتے رہے، اور ہر مرتبہ قسم کھا کر یہ فرماتے رہے کہ نہ میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ آخری مرتبہ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ انہیں مقتولین کی لاشوں کے نیچے مٹی میں پڑا ہوا مل گیا، انہوں نے اسے نکالا اور لا کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ ابوالوضی کہتے ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا میں اب بھی اسے اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں، وہ ایک حبشی تھا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسا نشان بنا ہوا تھا، اور اس چھاتی پر اسی طرح بال تھے جیسے کسی جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.