مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 90
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني نافع مولى عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر ، قال: خرجت انا والزبير، والمقداد بن الاسود إلى اموالنا بخيبر نتعاهدها، فلما قدمناها تفرقنا في اموالنا، قال: فعدي علي تحت الليل، وانا نائم على فراشي، ففدعت يداي من مرفقي، فلما اصبحت استصرخ علي صاحباي، فاتياني، فسالاني عمن صنع هذا بك؟ قلت: لا ادري، قال: فاصلحا من يدي، ثم قدموا بي على عمر ، فقال: هذا عمل يهود، ثم قام في الناس خطيبا، فقال:" ايها الناس، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عامل يهود خيبر على انا نخرجهم إذا شئنا، وقد عدوا على عبد الله بن عمر، ففدعوا يديه كما بلغكم، مع عدوتهم على الانصار قبله، لا نشك انهم اصحابهم، ليس لنا هناك عدو غيرهم، فمن كان له مال بخيبر فليلحق به، فإني مخرج يهود، فاخرجهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَرَجْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ، والْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ إِلَى أَمْوَالِنَا بِخَيْبَرَ نَتَعَاهَدُهَا، فَلَمَّا قَدِمْنَاهَا تَفَرَّقْنَا فِي أَمْوَالِنَا، قَالَ: فَعُدِيَ عَلَيَّ تَحْتَ اللَّيْلِ، وَأَنَا نَائِمٌ عَلَى فِرَاشِي، فَفُدِعَتْ يَدَايَ مِنْ مِرْفَقِي، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ اسْتُصْرِخَ عَلَيَّ صَاحِبَايَ، فَأَتَيَانِي، فَسَأَلَانِي عَمَّنْ صَنَعَ هَذَا بِكَ؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: فَأَصْلَحَا مِنْ يَدَيَّ، ثُمَّ قَدِمُوا بِي عَلَى عُمَرَ ، فَقَالَ: هَذَا عَمَلُ يَهُودَ، ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَامَلَ يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَى أَنَّا نُخْرِجُهُمْ إِذَا شِئْنَا، وَقَدْ عَدَوْا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَفَدَعُوا يَدَيْهِ كَمَا بَلَغَكُمْ، مَعَ عَدْوَتِهِمْ عَلَى الْأَنْصَارِ قَبْلَهُ، لَا نَشُكُّ أَنَّهُمْ أَصْحَابُهُمْ، لَيْسَ لَنَا هُنَاكَ عَدُوٌّ غَيْرَهُمْ، فَمَنْ كَانَ لَهُ مَالٌ بِخَيْبَرَ فَلْيَلْحَقْ بِهِ، فَإِنِّي مُخْرِجٌ يَهُودَ، فَأَخْرَجَهُمْ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں، سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ اور سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کے ساتھ خیبر میں اپنے اپنے مال کی دیکھ بھال کے سلسلے میں گیا ہوا تھا، جب ہم لوگ وہاں پہنچے تو ہر ایک اپنی اپنی زمین کی طرف چلا گیا، میں رات کے وقت اپنے بستر پر سو رہا تھا کہ مجھ پر کسی نے حملہ کر دیا، میرے دونوں ہاتھ اپنی کہنیوں سے ہل گئے، جب صبح ہوئی میرے دونوں ساتھیوں کو اس حادثے کی خبر دی گئی، وہ آئے اور مجھ سے پوچھنے لگے کہ یہ کس نے کیا ہے؟ میں نے کہا کہ مجھے کچھ خبر نہیں ہے۔ انہوں نے میرے ہاتھ کی ہڈی کو صحیح جگہ پر بٹھایا اور مجھے لے کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ گئے، انہوں نے فرمایا: یہ یہودیوں کی ہی کارستانی ہے، اس کے بعد وہ لوگوں کے سامنے خطاب کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگو! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں کے ساتھ معاملہ اس شرط پر کیا تھا کہ ہم جب انہیں چاہیں گے، نکال سکیں گے، اب انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پر حملہ کیا ہے اور جیسا کہ آپ کو معلوم ہو چکا ہے کہ انہوں نے اس کے ہاتھوں کے جوڑ ہلا دئیے ہیں، جب کہ اس سے قبل وہ ایک انصاری کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ کر چکے ہیں، ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ ان ہی کے ساتھی ہیں، ہمارا ان کے علاوہ یہاں کوئی دشمن نہیں ہے، اس لئے خیبر میں جس شخص کا بھی کوئی مال موجود ہو، وہ وہاں چلاجائے کیونکہ اب میں یہودیوں کو وہاں سے نکالنے والا ہوں، چنانچہ ایسا ہی ہوا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں خیبر سے بےدخل کر کے نکال دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 2730
حدیث نمبر: 91
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، وحسين بن محمد ، قالا: حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة : ان عمر بن الخطاب بينا هو يخطب يوم الجمعة، إذ جاء رجل، فقال عمر : لم تحتسبون عن الصلاة؟ فقال الرجل: ما هو إلا ان سمعت النداء، فتوضات، فقال: ايضا! اولم تسمعوا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا راح احدكم إلى الجمعة، فليغتسل"؟.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فقال عمر : لم تحتسبون عَنِ الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ: مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ النِّدَاءَ، فَتَوَضَّأْتُ، فَقَالَ: أَيْضًا! أَوَلَمْ تَسْمَعُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَلْيَغْتَسِلْ"؟.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، دوران خطبہ ایک صاحب آئے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ نماز کے لئے آنے میں اتنی تاخیر؟ انہوں نے جواباً کہا کہ میں نے تو جیسے ہی اذان سنی، وضو کرتے ہی آ گیا ہوں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اچھا، کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے لئے جائے تو اسے غسل کر لینا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 882، م: 845
حدیث نمبر: 92
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا زهير ، قال: حدثنا عاصم الاحول ، عن ابي عثمان ، قال: جاءنا كتاب عمر ونحن باذربيجان: يا عتبة بن فرقد، وإياكم والتنعم، وزي اهل الشرك، ولبوس الحرير، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهانا عن لبوس الحرير، وقال:" إلا هكذا"، ورفع لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إصبعيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ وَنَحْنُ بِأَذْرَبِيجَانَ: يَا عُتْبَةَ بْنَ فَرْقَدٍ، وَإِيَّاكُمْ وَالتَّنَعُّمَ، وَزِيَّ أَهْلِ الشِّرْكِ، وَلَبُوسَ الْحَرِيرِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَانَا عَنْ لَبُوسِ الْحَرِيرِ، وَقَالَ:" إِلَّا هَكَذَا"، وَرَفَعَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِصْبَعَيْهِ".
ابوعثمان کہتے ہیں کہ ہم آذربائیجان میں تھے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ایک خط آ گیا، جس میں لکھا تھا: اے عتبہ بن فرقد! عیش پرستی، ریشمی لباس اور مشرکین کے طریقوں کو اختیار کرنے سے اپنے آپ کو بچاتے رہنا اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ریشمی لباس پہننے سے منع فرمایا ہے سوائے اتنی مقدار کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلی بلند کر کے دکھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5829، م: 2069
حدیث نمبر: 93
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الاسود ، انه سمع محمد بن عبد الرحمن ابن لبيبة يحدث، عن ابي سنان الدؤلي : انه دخل على عمر بن الخطاب، وعنده نفر من المهاجرين الاولين، فارسل عمر إلى سفط اتي به من قلعة من العراق، فكان فيه خاتم، فاخذه بعض بنيه، فادخله في فيه، فانتزعه عمر منه، ثم بكى عمر، فقال له من عنده: لم تبكي وقد فتح الله لك، واظهرك على عدوك، واقر عينك؟ فقال عمر : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تفتح الدنيا على احد إلا القى الله عز وجل بينهم العداوة والبغضاء إلى يوم القيامة"، وانا اشفق من ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ : أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَعِنْدَهُ نَفَرٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ، فَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَى سَفَطٍ أُتِيَ بِهِ مِنْ قَلْعَةٍ مِنَ الْعِرَاقِ، فَكَانَ فِيهِ خَاتَمٌ، فَأَخَذَهُ بَعْضُ بَنِيهِ، فَأَدْخَلَهُ فِي فِيهِ، فَانْتَزَعَهُ عُمَرُ مِنْهُ، ثُمَّ بَكَى عُمَرُ، فَقَالَ لَهُ مَنْ عِنْدَهُ: لِمَ تَبْكِي وَقَدْ فَتَحَ اللَّهُ لَكَ، وَأَظْهَرَكَ عَلَى عَدُوِّكَ، وَأَقَرَّ عَيْنَكَ؟ فَقَالَ عُمَرُ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُفْتَحُ الدُّنْيَا عَلَى أَحَدٍ إِلَّا أَلْقَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَهُمْ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، وَأَنَا أُشْفِقُ مِنْ ذَلِكَ.
ایک مرتبہ ابوسنان دؤلی رحمہ اللہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت مہاجرین اولین کی ایک جماعت ان کی خدمت میں موجود اور حاضر تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک بکس منگوایا جو ان کے پاس عراق سے لایا گیا تھا، جب اسے کھولا گیا تو اس میں سے ایک انگوٹھی نکلی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے کسی بیٹے پوتے نے وہ لے کر اپنے منہ میں ڈال لی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے وہ واپس لے لی اور رونے لگے۔ حاضرین نے پوچھا کہ آپ کیوں روتے ہیں؟ جب کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اتنی فتوحات عطاء فرمائیں، دشمن پر آپ کو غلبہ عطاء فرمایا اور آپ کی آنکھوں کو ٹھنڈا کیا؟ فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص پر اللہ دنیا کا دروازہ کھول دیتا ہے، وہاں آپس میں قیامت تک کے لئے دشمنیاں اور نفرتیں ڈال دیتا ہے، مجھے اسی کا خطرہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، و محمد بن عبدالرحمن بن لبيبة
حدیث نمبر: 94
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف يصنع احدنا إذا هو اجنب، ثم اراد ان ينام قبل ان يغتسل؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليتوضا وضوءه للصلاة، ثم لينم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ يَصْنَعُ أَحَدُنَا إِذَا هُوَ أَجْنَبَ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَنَامَ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيَتَوَضَّأْ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ لِيَنَمْ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اگر ہم میں سے کوئی شخص ناپاک ہو جائے اور وہ غسل کرنے سے پہلے سونا چاہے تو کیا کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز والا وضو کر کے سو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 95
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن عبد الله بن عباس ، قال: سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: لما توفي عبد الله بن ابي، دعي رسول الله صلى الله عليه وسلم للصلاة عليه، فقام إليه، فلما وقف عليه يريد الصلاة تحولت حتى قمت في صدره، فقلت: يا رسول الله، اعلى عدو الله عبد الله بن ابي القائل يوم كذا وكذا، يعدد ايامه، قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم يتبسم، حتى إذا اكثرت عليه، قال:" اخر عني يا عمر، إني خيرت فاخترت، وقد قيل: استغفر لهم او لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم سورة التوبة آية 80، لو اعلم اني إن زدت على السبعين غفر له لزدت"، قال: ثم صلى عليه، ومشى معه، فقام على قبره حتى فرغ منه، قال: فعجب لي وجراءتي على رسول الله صلى الله عليه وسلم، والله ورسوله اعلم، قال: فوالله ما كان إلا يسيرا حتى نزلت هاتان الآيتان: ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره إنهم كفروا بالله ورسوله وماتوا وهم فاسقون سورة التوبة آية 84، فما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعده على منافق، ولا قام على قبره، حتى قبضه الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، دُعِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ عَلَيْهِ، فَقَامَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا وَقَفَ عَلَيْهِ يُرِيدُ الصَّلَاةَ تَحَوَّلْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي صَدْرِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعَلَى عَدُوِّ اللَّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ الْقَائِلِ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، يُعَدِّدُ أَيَّامَهُ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ، حَتَّى إِذَا أَكْثَرْتُ عَلَيْهِ، قَالَ:" أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ، إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ، وَقَدْ قِيلَ: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ سورة التوبة آية 80، لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي إِنْ زِدْتُ عَلَى السَّبْعِينَ غُفِرَ لَهُ لَزِدْتُ"، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهِ، وَمَشَى مَعَهُ، فَقَامَ عَلَى قَبْرِهِ حَتَّى فُرِغَ مِنْهُ، قَالَ: فَعَجَبٌ لِي وَجَرَاءَتِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا كَانَ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتْ هَاتَانِ الْآيَتَانِ: وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ سورة التوبة آية 84، فَمَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَهُ عَلَى مُنَافِقٍ، وَلَا قَامَ عَلَى قَبْرِهِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کا انتقال ہو گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی نماز جنازہ پڑھانے کے لئے بلایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنازے کے پاس جا کر نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے تو میں اپنی جگہ سے گھوم کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ کر کھڑا ہو گیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اس دشمن اللہ عبداللہ بن ابی کی نماز جنازہ پڑھائیں گے جس نے فلاں دن یہ کہا تھا اور فلاں دن یہ، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی بکواسات گنوانا شروع کر دیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے رہے لیکن جب میں برابر اصرار کرتا ہی رہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: عمر! پیچھے ہٹ جاؤ، مجھے اس بارے اختیار دیا گیا ہے اور میں نے ایک شق کو ترجیح دے لی ہے، مجھ سے کہا گیا ہے کہ آپ ان کے لئے استغفار کریں یا نہ کریں دونوں صورتیں برابر ہیں، اگر آپ ستر مرتبہ بھی ان کے لئے بخشش کی درخواست کریں گے تب بھی اللہ ان کی بخشش نہیں فرمائے گا، اگر مجھے معلوم ہوتا کہ ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کرنے پر اس کی مغفرت ہو جائے گی تو میں ستر سے زائد مرتبہ اس کے لئے استغفار کرتا۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، جنازے کے ساتھ گئے اور اس کی قبر پر کھڑے رہے تاآنکہ وہاں سے فراغت ہو گئی، مجھے خود پر اور اپنی جرات پر تعجب ہو رہا تھا، حالانکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی زیادہ بہتر جانتے تھے، بخدا! ابھی تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ مندرجہ ذیل دو آیتیں نازل ہو گئیں۔ «وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ» [9-التوبة:84] ان منافقین میں سے اگر کوئی مر جائے تو آپ کبھی اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائیں اس کی قبر پہ کھڑے نہ ہوں، بیشک یہ لوگ تو اللہ اور اس کے رسول کے نافرمان ہیں اور فسق کی حالت میں مرے ہیں۔ اس آیت کے نزول کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی منافق کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی اور اسی طرح منافقین کی قبروں پر بھی کبھی نہیں کھڑے ہوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 1366
حدیث نمبر: 96
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، كما حدثني عنه نافع مولاه، قال: كان عبد الله بن عمر ، يقول:" إذا لم يكن للرجل إلا ثوب واحد، فلياتزر به ثم ليصل، فإني سمعت عمر بن الخطاب يقول ذلك، ويقول:" لا تلتحفوا بالثوب إذا كان وحده كما تفعل اليهود"، قال نافع: ولو قلت لكم إنه اسند ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجوت ان لا اكون كذبت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، كَمَا حَدَّثَنِي عَنْهُ نَافِعٌ مَوْلَاهُ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، يَقُولُ:" إِذَا لَمْ يَكُنْ لِلرَّجُلِ إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ، فَلْيَأْتَزِرْ بِهِ ثُمَّ لِيُصَلِّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ ذَلِكَ، وَيَقُولُ:" لَا تَلْتَحِفُوا بِالثَّوْبِ إِذَا كَانَ وَحْدَهُ كَمَا تَفْعَلُ الْيَهُودُ"، قَالَ نَافِعٌ: وَلَوْ قُلْتُ لَكُمْ إِنَّهُ أَسْنَدَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَرَجَوْتُ أَنْ لَا أَكُونَ كَذَبْتُ.
نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے تھے اگر کسی آدمی کے پاس صرف ایک ہی کپڑا ہو، وہ اسی کو تہبند کے طور پر باندھ لے اور نماز پڑھ لے، کیونکہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے اور وہ یہ بھی فرماتے تھے کہ اگر ایک ہی کپڑا ہو تو اسے لحاف کی طرح مت لپیٹے جیسے یہودی کرتے ہیں، نافع کہتے ہیں کہ اگر میں یہ کہوں کہ انہوں نے اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ہے تو امید ہے کہ میں جھوٹا نہیں ہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 97
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد ، قال: حدثنا زياد بن مخراق ، عن شهر ، عن عقبة بن عامر ، قال: حدثني عمر : انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من مات يؤمن بالله واليوم الآخر، قيل له: ادخل الجنة من اي ابواب الجنة الثمانية شئت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ مِخْرَاقٍ ، عَنْ شَهْرٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ : أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ مَاتَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، قِيلَ لَهُ: ادْخُلْ الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شِئْتَ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے آٹھ میں سے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جاؤ۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، مؤمل سيء الحفظ تابعه الطيالسي، وشهر وثقه جماعة والأكثر على تضعيفه
حدیث نمبر: 98
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، قال: اخبرنا جعفر يعني الاحمر ، عن مطرف ، عن الحكم ، عن مجاهد ، قال: حذف رجل ابنا له بسيف، فقتله، فرفع إلى عمر ، فقال: لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يقاد الوالد من ولده"، لقتلتك قبل ان تبرح.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي الْأَحْمَرَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: حَذَفَ رَجُلٌ ابْنًا لَهُ بِسَيْفٍ، فَقَتَلَهُ، فَرُفِعَ إِلَى عُمَرَ ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يُقَادُ الْوَالِدُ مِنْ وَلَدِهِ"، لَقَتَلْتُكَ قَبْلَ أَنْ تَبْرَحَ.
مجاہد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے تلوار کے وار کر کے اپنے بیٹے کو مار ڈالا، اسے پکڑ کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا گیا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ والد سے اولاد کا قصاص نہیں لیا جائے گا تو میں تجھے بھی قتل کر دیتا اور تو یہاں سے اٹھنے بھی نہ پاتا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا الإسناد فيه انقطاع، مجاهد لم يدرك عمر بن الخطاب
حدیث نمبر: 99
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا زهير ، عن سليمان الاعمش ، حدثنا إبراهيم ، عن عابس بن ربيعة ، قال: رايت عمر نظر إلى الحجر، فقال:" اما والله، لولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبلك، ما قبلتك"، ثم قبله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ نَظَرَ إِلَى الْحَجَرِ، فَقَالَ:" أَمَا وَاللَّهِ، لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ، مَا قَبَّلْتُكَ"، ثُمَّ قَبَّلَهُ.
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی نظریں حجر اسود پر جما رکھی ہیں اور اس سے مخاطب ہو کر فرما رہے ہیں بخدا! اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تیرا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا، یہ کہہ کر آپ نے اسے بوسہ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1597، م: 1270

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.