(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الاسود ، انه سمع محمد بن عبد الرحمن ابن لبيبة يحدث، عن ابي سنان الدؤلي : انه دخل على عمر بن الخطاب، وعنده نفر من المهاجرين الاولين، فارسل عمر إلى سفط اتي به من قلعة من العراق، فكان فيه خاتم، فاخذه بعض بنيه، فادخله في فيه، فانتزعه عمر منه، ثم بكى عمر، فقال له من عنده: لم تبكي وقد فتح الله لك، واظهرك على عدوك، واقر عينك؟ فقال عمر : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تفتح الدنيا على احد إلا القى الله عز وجل بينهم العداوة والبغضاء إلى يوم القيامة"، وانا اشفق من ذلك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ : أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَعِنْدَهُ نَفَرٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ، فَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَى سَفَطٍ أُتِيَ بِهِ مِنْ قَلْعَةٍ مِنَ الْعِرَاقِ، فَكَانَ فِيهِ خَاتَمٌ، فَأَخَذَهُ بَعْضُ بَنِيهِ، فَأَدْخَلَهُ فِي فِيهِ، فَانْتَزَعَهُ عُمَرُ مِنْهُ، ثُمَّ بَكَى عُمَرُ، فَقَالَ لَهُ مَنْ عِنْدَهُ: لِمَ تَبْكِي وَقَدْ فَتَحَ اللَّهُ لَكَ، وَأَظْهَرَكَ عَلَى عَدُوِّكَ، وَأَقَرَّ عَيْنَكَ؟ فَقَالَ عُمَرُ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُفْتَحُ الدُّنْيَا عَلَى أَحَدٍ إِلَّا أَلْقَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَهُمْ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، وَأَنَا أُشْفِقُ مِنْ ذَلِكَ.
ایک مرتبہ ابوسنان دؤلی رحمہ اللہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت مہاجرین اولین کی ایک جماعت ان کی خدمت میں موجود اور حاضر تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک بکس منگوایا جو ان کے پاس عراق سے لایا گیا تھا، جب اسے کھولا گیا تو اس میں سے ایک انگوٹھی نکلی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے کسی بیٹے پوتے نے وہ لے کر اپنے منہ میں ڈال لی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے وہ واپس لے لی اور رونے لگے۔ حاضرین نے پوچھا کہ آپ کیوں روتے ہیں؟ جب کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اتنی فتوحات عطاء فرمائیں، دشمن پر آپ کو غلبہ عطاء فرمایا اور آپ کی آنکھوں کو ٹھنڈا کیا؟ فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ”جس شخص پر اللہ دنیا کا دروازہ کھول دیتا ہے، وہاں آپس میں قیامت تک کے لئے دشمنیاں اور نفرتیں ڈال دیتا ہے“، مجھے اسی کا خطرہ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، و محمد بن عبدالرحمن بن لبيبة