وعن ابي سعيد الخدري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ياتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقولون: هل فيكم من صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم. فيقولون: نعم. فيفتح لهم ثم ياتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقال: هل فيكم من صاحب اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون: نعم. فيفتح لهم ثم ياتي على الناس زمان فيغزو فئام من الناس فيقال: هل فيكم من صاحب من صاحب اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيقولون: نعم. فيفتح لهم. متفق عليه وفي رواية لمسلم قال: ياتي على الناس زمان يبعث منهم البعث فيقولون: انظروا هل تجدون فيكم احدا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فيوجد الرجل فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثاني فيقولون: هل فيهم من راى اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ فيفتح لهم به ثم يبعث البعث الثالث فيقال: انظروا هل ترون فيهم من راى من راى اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ ثم يكون البعث الرابع فيقال: انظروا هل ترون فيهم احدا راى من راى احدا راى اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ فيوجد الرجل فيفتح لهم به وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ فَيَقُولُونَ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَيَقُولُونَ: نَعَمْ. فَيُفْتَحُ لَهُمْ ثُمَّ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ فَيُقَالُ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ. فَيُفْتَحُ لَهُمْ ثُمَّ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ فَيُقَالُ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ. فَيُفْتَحُ لَهُمْ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُبْعَثُ مِنْهُمُ الْبَعْثُ فَيَقُولُونَ: انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ فِيكُمْ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُوجَدُ الرَّجُلُ فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ ثُمَّ يُبْعَثُ الْبَعْثُ الثَّانِي فَيَقُولُونَ: هَلْ فِيهِمْ مَنْ رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُفْتَحُ لَهُمْ بِهِ ثُمَّ يُبْعَثُ الْبَعْثُ الثَّالِثُ فَيُقَالُ: انْظُرُوا هَلْ تَرَوْنَ فِيهِمْ مَنْ رَأَى مَنْ رَأَى أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ ثُمَّ يَكُونُ الْبَعْثُ الرَّابِعُ فَيُقَالُ: انْظُرُوا هَلْ تَرَوْنَ فِيهِمْ أَحَدًا رَأَى مَنْ رَأَى أَحَدًا رَأَى أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُوجَدُ الرَّجُلُ فَيُفْتَحُ لَهُم بِهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ لوگوں کی جماعتیں جہاد کریں گی، ان سے کہا جائے گا: کیا تم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی صحابی بھی ہے؟ وہ کہیں گے: ہاں، انہیں فتح ہو گی، پھر لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ لوگوں کی جماعتیں جہاد کریں گی تو ان سے پوچھا جائے گا: کیا تم میں کوئی ایسا ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کی صحبت اختیار کی ہو؟ وہ کہیں گے ہاں، تو انہیں فتح حاصل ہو گی۔ پھر لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ لوگوں کی جماعتیں جہاد کریں گی، ان سے پوچھا جائے گا: کیا تم میں کوئی تبع تابعین ہے؟ وہ کہیں گے: ہاں، تو انہیں فتح حاصل ہو گی۔ “ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے، فرمایا: ”لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ ان میں سے ایک لشکر بھیجا جائے گا تو ان سے کہا جائے گا: دیکھو، کیا تم اپنے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی صحابی پاتے ہو؟ ایک صحابی مل جائے گا تو انہیں فتح نصیب ہو جائے گی، پھر دوسرا لشکر بھیجا جائے گا، تو ان سے کہا جائے گا: کیا ان میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا ہو؟ انہیں فتح حاصل ہو گی۔ پھر تیسرا لشکر بھیجا جائے گا، تو کہا جائے گا: دیکھو، کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا ہو؟ پھر چوتھا لشکر ہو گا، کہا جائے گا: کیا تم ان میں کسی ایسے شخص کو دیکھتے ہو جس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کو دیکھنے والے شخص کو دیکھا ہو، ایسا شخص مل جائے گا تو انہیں فتح حاصل ہو جائے گی۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3649) و مسلم (208/ 2532 و الرواية الثانية 209/ 2532)»
وعن عمران بن حصين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خير امتي قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم إن بعدهم قوما يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون وينذرون ولا يفون ويظهر فيهم السمن» . وفي رواية: «ويحلفون ولا يستحلفون» . متفق عليه وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ أُمَّتِي قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ إِنَّ بَعْدَهُمْ قَوْمًا يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ وَيَنْذُرُونَ وَلَا يفون وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «وَيَحْلِفُونَ وَلَا يستحلفون» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا سب سے بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد آئیں گے، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے، پھر ان کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جو گواہی طلب کیے بغیر گواہی دیں گے، وہ خیانت کریں گے، اور ان پر اعتماد نہیں کیا جائے گا، وہ نذر مانیں گے لیکن پوری نہیں کریں گے، اور ان میں موٹاپا عام ہو جائے گا۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے: ”وہ حلف طلب کیے بغیر حلف اٹھائیں گے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3650) و مسلم (214 / 2535 و الرواية الثانية 215/ 2535)»
عن عمر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اكرموا اصحابي فإنهم خياركم ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم يظهر الكذب حتى إن الرجل ليحلف ولا يستحلف ويشهد ولا يستشهد الا من سره بحبوحة الجنة فليلزم الجماعة فإن الشيطان ثالثهم ومن سرته حسنته وساءته سيئته فهو مؤمن» عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْرِمُوا أَصْحَابِي فَإِنَّهُمْ خِيَارُكُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَظْهَرُ الْكَذِبُ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَحْلِفُ وَلَا يُسْتَحْلَفُ وَيَشْهَدُ وَلَا يُسْتَشْهَدُ أَلَا مَنْ سَرَّهُ بُحْبُوحَةُ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمِ الْجَمَاعَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ ثَالِثُهُمْ وَمَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ وَسَاءَتْهُ سيئته فَهُوَ مُؤمن»
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے صحابہ کی عزت کرو، کیونکہ وہ تم میں سے سب سے بہتر ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے، پھر جھوٹ عام ہو جائے گا حتیٰ کہ آدمی حلف طلب کیے بغیر حلف اٹھائے گا، گواہی طلب کیے بغیر گواہی دے گا، سن لو! جو شخص جنت کے وسط میں مقام حاصل کرنا پسند کرتا ہے وہ جماعت کے ساتھ لگا رہے، کیونکہ منفرد شخص کے ساتھ شیطان ہوتا ہے اور وہ دو افراد سے (ایک کی نسبت) زیادہ دور ہوتا ہے، اور کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے کیونکہ تیسرا ان کا شیطان ہوتا ہے، اور جس شخص کو اس کی نیکی خوش کر دے اور اس کی برائی اسے بری لگے تو وہ مومن ہے۔ “ صحیح، رواہ النسائی فی اکبریٰ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه [النسائي في الکبري (5/ 387. 388 ح 9222. 9224) و عبد بن حميد (23) و له طريق آخر عند الحميدي (32)]»
وعن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تمس النار مسلما رآني او راى من رآني» . رواه الترمذي وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَمَسُّ النَّارُ مُسْلِمًا رَآنِي أَو رأى من رَآنِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس مسلمان کو، جس نے مجھے دیکھا یا اس شخص کو دیکھا جس نے مجھے دیکھا، جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3858)»
وعن عبد الله بن مغفل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الله الله في اصحابي لا تتخذوهم غرضا من بعدي فمن احبهم فبحبي احبهم ومن ابغضهم فببغضي ابغضهم ومن آذاهم فقد آذاني ومن آذاني فقد آذى الله ومن آذى الله فيوشك ان ياخذه» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا مِنْ بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ وَمَنْ آذَى اللَّهَ فَيُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے صحابہ رضی اللہ عنہ کے (حقوق کے) متعلق اللہ سے بار بار ڈرتے رہنا، میرے بعد انہیں نشانہ مت بنانا، جس شخص نے ان سے محبت کی تو اس نے میری محبت کے باعث ان سے محبت کی، اور جس نے ان سے دشمنی رکھی تو اس نے میرے ساتھ دشمنی رکھنے کی وجہ سے ان سے دشمنی رکھی، جس شخص نے ان کو اذیت پہنچائی، اس نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھے اذیت پہنچائی، اس نے اللہ کو اذیت پہنچائی، قریب ہے کہ وہ اس کو (دنیا میں) پکڑ لے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3862) ٭ عبد الرحمٰن بن زياد اختلفوا في اسمه و لم يوثقه غير ابن حبان وھو مجھول الحال و لم يثبت عن الترمذي بأنه قال في حديثه: حسن: و قال البخاري: فيه نظر (التاريخ الکبير 5/ 131 ت 389)»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «مثل اصحابي في امتي كالملح في الطعام لا يصلح الطعام إلا بالملح» قال الحسن: فقد ذهب ملحنا فكيف نصلح؟ رواه في «شرح السنة» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ أَصْحَابِي فِي أُمَّتِي كَالْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ لَا يَصْلُحُ الطَّعَامُ إِلَّا بِالْمِلْحِ» قَالَ الْحَسَنُ: فَقَدْ ذَهَبَ مِلْحُنَا فَكَيْفَ نصلح؟ رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں میرے صحابہ کی مثال اس طرح ہے جس طرح کھانے میں نمک، اور کھانا نمک کے ساتھ ہی بہتر (لذیذ) بنتا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔ حسن بصری ؒ نے فرمایا: ہمارا نمک تو جا چکا تو ہم کس طرح سنور سکتے ہیں؟
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (14/ 72. 73 ح 3863) ٭ فيه إسماعيل بن مسلم المکي وھو ضعيف و في السند علة أخري.»
وعن عبد الله بن بريدة عن ابيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من احد من اصحابي يموت بارض إلا بعث قائدا ونورا لهم يوم القيامة» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وذكر حديث ابن مسعود «لا يبلغني احد» في باب «حفظ اللسان» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِي يَمُوتُ بِأَرْضٍ إِلَّا بُعِثَ قَائِدًا وَنُورًا لَهُمْ يَوْمِ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَذُكِرَ حَدِيثَ ابْنِ مَسْعُودٍ «لَا يُبَلِّغُنِي أَحَدٌ» فِي بَاب «حفظ اللِّسَان»
عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرا کوئی صحابی جس سرزمین پر فوت ہو گا تو وہ قیامت کے دن ان لوگوں کا قائد اور نور بن کر اٹھایا جائے گا۔ “ امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ((لا یبلغنی احد)) مروی حدیث باب حفظ اللسان میں ذکر کی گئی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3865) ٭ فيه عثمان بن ناجية: مستور. حديث ابن مسعود تقدم (4852)»
عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا رايتم الذين يسبون اصحابي فقولوا: لعنة الله على شركم. رواه الترمذي عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِذا رَأَيْتُمْ الَّذِينَ يَسُبُّونَ أَصْحَابِي فَقُولُوا: لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى شركم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو برا کہتے ہوں تو تم کہو: تمہارے شر پر اللہ کی لعنت ہو۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3866) ٭ نصر بن حماد: ضعيف و سيف بن عمر: ضعيف في الحديث و ضعيف في التاريخ علي الراجح.»
وعن عمر بن الخطاب قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: سالت ربي عن اختلاف اصحابي من بعدي فاوحى إلي: يا محمد إن اصحابك عندي بمنزلة النجوم في السماء بعضها اقوى من بعض ولكل نور فمن اخذ بشيء مما هم عليه من اختلافهم فهو عندي على هدى قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اصحابي كالنجوم فبايهم اقتديتم اهتديتم» . رواه رزين وَعَن عمر بن الْخطاب قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: سَأَلْتُ رَبِّي عَنِ اخْتِلَافِ أَصْحَابِي مِنْ بَعْدِي فَأَوْحَى إِلَيَّ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ أَصْحَابَكَ عِنْدِي بِمَنْزِلَة النُّجُومِ فِي السَّمَاءِ بَعْضُهَا أَقْوَى مِنْ بَعْضٍ وَلِكُلٍّ نُورٌ فَمَنْ أَخَذَ بِشَيْءٍ مِمَّا هُمْ عَلَيْهِ مِنِ اخْتِلَافِهِمْ فَهُوَ عِنْدِي عَلَى هُدًى قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَصْحَابِي كَالنُّجُومِ فَبِأَيِّهِمُ اقْتَدَيْتُمْ اهْتَدَيْتُمْ» . رَوَاهُ رزين
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے اپنے رب سے۔ اپنے بعد اپنے صحابہ کے اختلاف کے متعلق دریافت کیا تو اس نے میری طرف وحی فرمائی: ”محمد! آپ کے صحابہ میرے نزدیک آسمان کے ستاروں کی مانند ہیں، ان میں سے بعض، بعض سے زیادہ قوی ہیں، اور ہر ایک کی روشنی ہے، اور جس شخص نے باوجود ان کے اختلاف کے جن پر وہ ہیں، عمل کیا تو وہ میرے نزدیک ہدایت پر ہے۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔ “ ضعیف جذا، رواہ رزین۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف جدًا، رواه رزين (لم أجده) [و الخطيب في الفقيه و المتفقه (1/ 177) و فيه نعيم بن حماد صدوق حسن الحديث و لکن عبد الرحيم بن زيد العمي کذاب و أبوه ضعيف، و للحديث شواھد باطلة و مردودة]»