مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق نبوی وصیت
حدیث نمبر: 6014
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي لَا تَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا مِنْ بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ وَمَنْ آذَى اللَّهَ فَيُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے صحابہ رضی اللہ عنہ کے (حقوق کے) متعلق اللہ سے بار بار ڈرتے رہنا، میرے بعد انہیں نشانہ مت بنانا، جس شخص نے ان سے محبت کی تو اس نے میری محبت کے باعث ان سے محبت کی، اور جس نے ان سے دشمنی رکھی تو اس نے میرے ساتھ دشمنی رکھنے کی وجہ سے ان سے دشمنی رکھی، جس شخص نے ان کو اذیت پہنچائی، اس نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھے اذیت پہنچائی، اس نے اللہ کو اذیت پہنچائی، قریب ہے کہ وہ اس کو (دنیا میں) پکڑ لے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3862)
٭ عبد الرحمٰن بن زياد اختلفوا في اسمه و لم يوثقه غير ابن حبان وھو مجھول الحال و لم يثبت عن الترمذي بأنه قال في حديثه: حسن: و قال البخاري: فيه نظر (التاريخ الکبير 5/ 131 ت 389)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف