مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
--. مجھے کمزور لوگوں میں تلاش کرو
حدیث نمبر: 5246
Save to word اعراب
وعن ابي الدرداء عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ابغوني في ضعفائكم فإنما ترزقون-او تنصرون-بضعفائكم» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «ابْغُونِي فِي ضُعَفَائِكُمْ فَإِنَّمَا تُرْزَقُونَ-أَوْ تُنْصَرُونَ-بِضُعَفَائِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اپنے ضعیفوں میں تلاش کرو، تم اپنے ان کمزوروں ہی کی وجہ سے رزق دیے جاتے یا مدد کیے جاتے ہو۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (3594)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. فقراء اور مہاجرین کے ذریعہ فتح پانے کی دعا کرتے تھے
حدیث نمبر: 5247
Save to word اعراب
وعن امية بن خالد بن عبد الله بن اسيد عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه كان يستفتح بصعاليك المهاجرين. رواه في «شرح السنة» وَعَنْ أُمَيَّةَ بْنِ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بن أسيد عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ يَسْتَفْتِحُ بِصَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَ. رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السّنة»
امیہ بن خالد بن عبداللہ بن اسید، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ مہاجر فقرا کی دعاؤں کے ذریعے فتح طلب کیا کرتے تھے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (14/ 264 ح 4062)
٭ السند مرسل و سفيان الثوري و أبو إسحاق مدلسان و عنعنا.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. کسی کافر کی دنیاوی دولت کو دیکھ کر اس پر رشک نہ کرو
حدیث نمبر: 5248
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تغبطن فاجرا بنعمة فإنك لا تدري ما هو لاق بعد موته إن له عند الله قاتلا لا يموت» . يعني النار. رواه في «شرح السنة» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَغْبِطَنَّ فَاجِرًا بِنِعْمَةٍ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا هُوَ لَاقٍ بَعْدَ مَوْتِهِ إِنَّ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ قَاتِلًا لَا يَمُوتُ» . يَعْنِي النَّارَ. رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السّنة»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی فاجر شخص کو نعمتوں میں دیکھ کر اس پر رشک نہ کرنا کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اس کی موت کے بعد اس کے ساتھ کیا سلوک ہونے والا ہے، اس کے لیے اللہ کے ہاں ایک مہلک چیز ہے جو مرے گی نہیں۔ یعنی: جہنم۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح ا لسنة (14/ 294. 295 ح 4103)
٭ فيه جھم بن أوس: لا يعرف و عبد الله بن أبي مريم: لم يوثقه غير ابن حبان.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. دنیا مومن کے لیے قید خانہ
حدیث نمبر: 5249
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الدنيا سجن المؤمن وسنته وإذا فارق الدنيا فارق السجن والسنة» . رواه في «شرح السنة» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَسَنَتُهُ وَإِذَا فَارَقَ الدُّنْيَا فَارَقَ السجنَ والسنةَ» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور قحط ہے، جب وہ دنیا سے جدا ہوتا ہے تو وہ قید خانے اور قحط سے جدا ہو جاتا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (14/ 297 ح 4106) [و أحمد (2/ 197 ح 6855) والحاکم (4/ 315)]
٭ عبد الله بن جنادة المعافري: لم يوثقه غير ابن حبان.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے
حدیث نمبر: 5250
Save to word اعراب
وعن قتادة بن النعمان ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إذا احب الله عبداحماه الدنيا كما يظل احدكم يحمي سقيمه الماء» . رواه احمد والترمذي وَعَن قَتَادَة بن النُّعْمَان أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذا أحب الله عبداحماه الدُّنْيَا كَمَا يَظَلُّ أَحَدُكُمْ يَحْمِي سَقِيمَهُ الْمَاءَ» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ کسی بندے کو پسند فرماتا ہے تو اسے دنیا (کے مال و منصب) سے بچا لیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے مریض کو پانی سے بچاتا ہے۔ صحیح، رواہ احمد و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (لم أجده) و الترمذي (2036 وقال: حسن غريب)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. موت اور قلت مال مومن کے لیے بہتر ہوتی ہیں
حدیث نمبر: 5251
Save to word اعراب
وعن محمود بن لبيد ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: اثنتان يكرههما ابن آدم: يكره الموت والموت خير للمؤمن من الفتنة ويكره قلة المال وقلة المال اقل للحساب. رواه احمد وَعَن مَحْمُود بن لبيد أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اثْنَتَانِ يَكْرَهُهُمَا ابْنُ آدَمَ: يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَالْمَوْتُ خَيْرٌ لِلْمُؤْمِنِ مِنَ الْفِتْنَةِ وَيَكْرَهُ قِلَّةَ الْمَالِ وَقلة المَال أقل لِلْحسابِ. رَوَاهُ أَحْمد
محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو چیزیں ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے، انسان موت کو ناپسند کرتا ہے، حالانکہ موت مومنوں کے لیے فتنے سے بہتر ہے، اور وہ قلت مال کو ناپسند کرتا ہے جبکہ قلت مال کا حساب کم ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أحمد (5/ 427 ح 24024)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے تو فقر کے لئے تیار رہو
حدیث نمبر: 5252
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن مغفل قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني احبك. قال: «انظر ما تقول» . فقال: والله إني لاحبك ثلاث مرات. قال: «إن كنت صادقا فاعد للفقر تجفافا للفقر اسرع إلى من يحبني من السيل إلى منتهاه» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن غريب وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي أُحِبُّكَ. قَالَ: «انْظُرْ مَا تَقُولُ» . فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ: «إِنْ كُنْتَ صَادِقًا فَأَعِدَّ لِلْفَقْرِ تِجْفَافًا لَلْفَقْرُ أسرعُ إِلى من يحبُّني من السَّيْل إِلَى مُنْتَهَاهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا، میں آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دیکھ لو تم کیا کہہ رہے ہو؟ اس نے عرض کیا، اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، اس نے تین مرتبہ کہا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم (اپنے دعویٰ میں) سچے ہو تو پھر فقر و فاقہ ��ا مقابلہ کرنے کے لیے ڈھال تیار رکھو کیونکہ جو شخص مجھ سے محبت کرتا ہے تو اس کی طرف فقر سیلاب کی رفتار سے بھی زیادہ تیزی سے آتا ہے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (2350)
٭ روح بن أسلم ضعيف ضعفه الجمھور و للحديث شواھد ضعيفة عند البغوي (شرح السنة: 4067) وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. دعوت دین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مشکلات
حدیث نمبر: 5253
Save to word اعراب
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لقد اخفت في الله وما يخاف احد ولقد اوذيت في الله وما يؤذى احد ولقد اتت علي ثلاثون من بين ليلة ويوم وما لي ولبلال طعام ياكله ذو كبد إلا شيء يواريه إبط بلال» . رواه الترمذي قال: ومعنى هذا الحديث: حين خرج النبي صلى الله عليه وسلم هاربا من مكة ومعه بلال إنما كان مع بلال من الطعام ما يحمل تحت إبطه وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ وَلَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُؤْذَى أَحَدٌ وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَلَاثُونَ مِنْ بَيْنِ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ وَمَا لِي وَلِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا شَيْءٌ يُوَارِيهِ إِبْطُ بِلَالٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ قَالَ: وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: حِينَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَارِبًا مِنْ مَكَّةَ وَمَعَهُ بِلَالٌ إِنَّمَا كَانَ مَعَ بِلَالٍ مِنَ الطَّعَامِ مَا يَحْمِلُ تحتَ إبطه
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ کی راہ میں جتنا ڈرایا گیا ہے اتنا کسی کو نہیں ڈرایا گیا، اللہ کی راہ میں جتنی مجھے اذیت دی گئی ہے اتنی کسی کو اذیت نہیں دی گئی، مجھ پر تیس دن رات بھی گزرے ہیں کہ میرے اور بلال رضی اللہ عنہ کے لیے ایسی کوئی چیز نہیں تھی جسے کوئی جاندار کھاتا ہے، البتہ اتنی (قلیل) چیز تھی جسے بلال رضی اللہ عنہ کی بغل چھپا لیتی تھی۔ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا: اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ سے بھاگ نکلے تھے تو بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، اور بلال رضی اللہ عنہ کے پاس بس اتنا سا کھانا تھا جو وہ اپنی بغل کے نیچے رکھتے تھے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (2472)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فاقہ کشی
حدیث نمبر: 5254
Save to word اعراب
وعن ابي طلحة قال: شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الجوع فرفعنا عن بطوننا عن حجر حجر فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بطنه عن حجرين. رواه الترمذي وقال: حديث غريب وَعَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُوعَ فَرَفَعْنَا عَنْ بُطُونِنَا عَنْ حَجَرٍ حَجَرٍ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَطْنِهِ عَن حجرين. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: حَدِيث غَرِيب
طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بھوک کی شکایت کی اور ہم نے اپنے پیٹ سے کپڑا اٹھا کر ایک پتھر بندھا ہوا دکھایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پیٹ پر دو پتھر بندھے ہوئے دکھائے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (2371)
٭ سيار بن حاتم: حسن الحديث، وثقه الجمھور.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. صحابہ کو ایک ایک کھجور بانٹی گئی
حدیث نمبر: 5255
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة انه اصابهم جوع فاعطاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم تمرة تمرة. رواه الترمذي وَعَن أبي هُرَيْرَة أَنَّهُ أَصَابَهُمْ جُوعٌ فَأَعْطَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرَةً تَمْرَةً. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہیں بھوک لگی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایک ایک کھجور عطا فرمائی۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (2474 وقال: صحيح)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.