Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
دعوت دین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مشکلات
حدیث نمبر: 5253
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ وَلَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُؤْذَى أَحَدٌ وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَلَاثُونَ مِنْ بَيْنِ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ وَمَا لِي وَلِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا شَيْءٌ يُوَارِيهِ إِبْطُ بِلَالٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ قَالَ: وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: حِينَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَارِبًا مِنْ مَكَّةَ وَمَعَهُ بِلَالٌ إِنَّمَا كَانَ مَعَ بِلَالٍ مِنَ الطَّعَامِ مَا يَحْمِلُ تحتَ إبطه
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ کی راہ میں جتنا ڈرایا گیا ہے اتنا کسی کو نہیں ڈرایا گیا، اللہ کی راہ میں جتنی مجھے اذیت دی گئی ہے اتنی کسی کو اذیت نہیں دی گئی، مجھ پر تیس دن رات بھی گزرے ہیں کہ میرے اور بلال رضی اللہ عنہ کے لیے ایسی کوئی چیز نہیں تھی جسے کوئی جاندار کھاتا ہے، البتہ اتنی (قلیل) چیز تھی جسے بلال رضی اللہ عنہ کی بغل چھپا لیتی تھی۔ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا: اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ سے بھاگ نکلے تھے تو بلال رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، اور بلال رضی اللہ عنہ کے پاس بس اتنا سا کھانا تھا جو وہ اپنی بغل کے نیچے رکھتے تھے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2472)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح