مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
--. صحابہ کرام کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت
حدیث نمبر: 4990
Save to word اعراب
عن عبد الرحمن بن ابي قراد ان النبي صلى الله عليه وسلم توضا يوما فجعل اصحابه يتمسحون بوضوئه فقال لهم النبي صلى الله عليه وسلم: «ما يحملكم على هذا؟» قالوا: حب الله ورسوله. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «من سره ان يحب الله ورسوله اويحبه الله ورسوله فليصدق حديثه إذا حدث وليؤد امانته إذا اؤتمن وليحسن جوار من جاوره» عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي قُرَادٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ يَوْمًا فَجَعَلَ أَصْحَابُهُ يَتَمَسَّحُونَ بِوَضُوئِهِ فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا يَحْمِلُكُمْ عَلَى هَذَا؟» قَالُوا: حَبُّ اللَّهِ وَرَسُولِهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يحب الله وَرَسُوله أويحبه اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَلْيُصَدِّقْ حَدِيثَهُ إِذَا حَدَّثَ وَلْيُؤَدِّ أَمَانَتَهُ إِذَا أُؤْتُمِنَ وَلِيُحْسِنَ جِوَارَ مَنْ جَاوَرَهُ»
عبدالرحمٰن بن ابی قراد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک روز وضو فرمایا تو آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ آپ کے وضو کے پانی کو جسموں پر ملنے لگے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: کس چیز نے تمہیں اس پر آمادہ کیا؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول کی محبت نے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرے یا اللہ اور اس کے رسول اسے پسند فرمائیں تو وہ جب بات کرے سچ بولے، جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اسے ادا کرے اور اپنے پڑوسیوں اور میل جول رکھنے والوں سے حسن سلوک کرے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (1533، نسخة محققة: 1440) [و أبو نعيم في معرفة الصحابة (1838/4)]
٭ الحسن بن أبي جعفر: ضعيف، و لأصل الحديث شواھد.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. اہل ایمان کے اوصاف
حدیث نمبر: 4991
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ليس المؤمن بالذي يشبع وجاره جائع إلى جنبه» . رواه البيهقي في «شعب الإيمان» وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالَّذِي يَشْبَعُ وَجَارُهُ جَائِع إِلَى جنبه» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: وہ شخص مومن نہیں جو شکم سیر ہو کر کھائے جبکہ اس کا قریبی ہمسایہ بھوکا ہو۔ امام بیہقی نے دونوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (3389، نسخة محققة: 3117) [و البخاري في الأدب المفرد (112) و صححه الحاکم (167/4) ووافقه الذهبي]
٭ سفيان الثوري مدلس و عنعن و للحديث شواھد ضعيفة.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. پڑوسی کو تکلیف دینے والی عورت دوزخ میں
حدیث نمبر: 4992
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رجل: يا رسول الله إن فلانة تذكر من كثرة صلاتها وصيامها وصدقتها غير انها تؤذي جيرانها بلسانها. قال: «هي في النار» . قال: يا رسول الله فإن فلانة تذكر قلة صيامها وصدقتها وصلاتها وإنها تصدق بالاثوار من الاقط ولا تؤذي جيرانها. قال: «هي في الجنة» . رواه احمد والبيهقي في «شعب الإيمان» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فُلَانَةً تُذْكَرُ مِنْ كَثْرَةِ صَلَاتِهَا وَصِيَامِهَا وَصَدَقَتِهَا غَيْرَ أَنَّهَا تُؤْذِي جِيرَانَهَا بِلِسَانِهَا. قَالَ: «هِيَ فِي النَّارِ» . قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّ فُلَانَةً تُذْكَرُ قِلَّةَ صِيَامِهَا وَصَدَقَتِهَا وَصَلَاتِهَا وَإِنَّهَا تَصَدَّقُ بِالْأَثْوَارِ مِنَ الْأَقِطِ وَلَا تؤذي جِيرَانَهَا. قَالَ: «هِيَ فِي الْجَنَّةِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فلاں عورت اپنی نمازوں، روزوں اور صدقات کی کثرت کے حوالے سے مشہور ہے لیکن وہ اپنی زبان درازی سے اپنے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جہنمی ہے۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فلاں عورت اپنی نمازوں، روزوں اور صدقات کی قلت کے حوالے سے مشہور ہے، اور وہ پنیر کے چند ٹکڑے صدقہ کرتی ہے اور وہ اپنی زبان درازی کے ذریعے اپنے پڑوسیوں کو تکلیف نہیں پہنچاتی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جنتی ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أحمد (440/2 ح 9673) و البيھقي في شعب الإيمان (9545. 9546، نسخة محققة: 9098. 9099) [والبخاري في الأدب المفرد (119) و ابن حبان (الموارد: 2054 والأعمش صرح بالسماع عنده و عند البيھقي) و صححه الحاکم (166/4) ووافقه الذهبي]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. اچھا کون برا کون؟
حدیث نمبر: 4993
Save to word اعراب
وعنه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف على ناس جلوس فقال: «الا اخبركم بخيركم من شركم؟» . قال: فسكتوا فقال ذلك ثلاث مرات. فقال رجل: بلى يا رسول الله اخبرنا بخيرنا من شرنا. فقال: «خيركم من يرجى خيره ويؤمن شره وشركم من لا يرجى خيره ولا يؤمن شره» . رواه الترمذي والبيهقي في «شعب الإيمان» وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَى نَاسٍ جُلُوسٍ فَقَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِكُمْ مِنْ شَرِّكُمْ؟» . قَالَ: فَسَكَتُوا فَقَالَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. فَقَالَ رَجُلٌ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنَا بِخَيْرِنَا مِنْ شَرِّنَا. فَقَالَ: «خَيْرُكُمْ مَنْ يُرْجَى خَيْرُهُ وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ وَشَرُّكُمْ مَنْ لَا يُرْجَى خَيْرُهُ وَلَا يُؤْمَنُ شَرُّهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن صَحِيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چند ایسے لوگوں کے پاس، کھڑے ہوئے جو بیٹھے ہوئے تھے تو فرمایا: کیا میں تمہیں تمہارے برے اور اچھے لوگوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ راوی بیان کرتے ہیں، وہ خاموش رہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ ایسے فرمایا، تو ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیوں نہیں، آپ ہمارے برے میں سے بہتر کے متعلق ہمیں ضرور بتائیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جس سے خیر کی توقع کی جائے اور اس کے شر سے امن ہو جبکہ تم میں سے برا وہ ہے جس سے خیر کی توقع نہ کی جائے اور اس کے شر سے امن نہ ہو۔ ترمذی، بیہقی فی شعب الایمان، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (2263) والبيھقي في شعب الإيمان (11268)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. مسلمان وہ جس کا دل اور زبان مسلمان ہو
حدیث نمبر: 4994
Save to word اعراب
وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى قسم بينكم اخلاقكم كما قسم بينكم ارزاقكم إن الله يعطي الدنيا من يحب ومن لا يحب ولا يعطي الدين إلا من احب فمن اعطاه الله الدين فقد احبه والذي نفسي بيده لا يسلم عبد حتى يسلم قلبه ولسانه ولا يؤمن حتى يامن جاره بوائقه» وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَسَمَ بَيْنَكُمْ أَخْلَاقَكُمْ كَمَا قَسَمَ بَيْنَكُمْ أَرْزَاقَكُمْ إِن الله يُعْطِي الدُّنْيَا مَنْ يُحِبُّ وَمَنْ لَا يُحِبُّ وَلَا يُعْطِي الدِّينَ إِلَّا مَنْ أَحَبَّ فَمَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ الدِّينَ فَقَدْ أَحَبَّهُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُسْلِمُ عَبْدٌ حَتَّى يُسْلِمَ قَلْبُهُ وَلِسَانُهُ وَلَا يُؤْمِنُ حَتَّى يَأْمَنَ جَارُهُ بَوَائِقَهُ»
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے درمیان تمہارے اخلاق تقسیم کیے ہیں جس طرح اس نے تمہارے اموال تقسیم کیے ہیں، بے شک اللہ تعالیٰ ہر شخص کو دنیا عطا کرتا ہے خواہ وہ شخص اسے پسند ہو یا ناپسند جبکہ وہ دین صرف اسے عطا کرتا ہے جسے پسند فرماتا ہے، جس شخص کو اللہ دین عطا فرما دے تو (سمجھو کہ) وہ اللہ کا پسندیدہ شخص ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کوئی بندہ مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کا دل اور اس کی زبان مسلمان نہیں ہو جاتے، اور وہ اس وقت تک مومن نہیں ہوتا جب تک اس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہو جائے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (387/1 ح 3672) والبيھقي في شعب الإيمان (5524، نسخة محققة:5136)
٭ فيه صباح بن محمد: ضعيف و له شاھد ضعيف عند الحاکم (33/1. 34) فيه سفيان الثوري مدلس و عنعن و علة أخري.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. مؤمن الفت والا ہوتا ہے
حدیث نمبر: 4995
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «المؤمن مالف ولا خير فيمن لا يالف ولا يؤلف» رواهما احمد والبيهقي في «شعب الإيمان» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُؤْمِنُ مَأْلَفٌ وَلَا خَيْرَ فِيمَنْ لَا يَأْلَفُ وَلَا يُؤْلَفُ» رَوَاهُمَا أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مؤمن الفت کا مسکن (سراسر الفت) ہے، اور اس شخص میں کوئی خیر نہیں جو کسی سے الفت نہیں کرتا اور نہ اس سے کوئی الفت کرتا ہے۔ احمد، اور امام بیہقی نے دونوں احادیث شعب الایمان میں بیان کی ہیں۔ صحیح، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (400/2 ح 9187) و البيھقي في شعب الإيمان (8119، نسخة محققة: 7766 في السنن الکبري 236/10. 237) [والحاکم (23/1 وفي سنده خطأ)]
٭ سنده حسن و للحديث شواھد.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مؤمن کو خوش کرنا یعنی اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش کرنا
حدیث نمبر: 4996
Save to word اعراب
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قضى لاحد من امتي حاجة يريد ان يسره بها فقد سرني ومن سرني فقد سر الله ومن سر الله ادخله الله الجنة» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَضَى لِأَحَدٍ مِنْ أُمَّتِي حَاجَةً يُرِيدُ أَنْ يَسُرَّهُ بِهَا فَقَدْ سَرَّنِي وَمَنْ سَرَّنِي فَقَدْ سَرَّ اللَّهَ وَمَنْ سرَّ الله أدخلهُ الله الْجنَّة»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے میرے کسی امتی کی ضرورت پوری کی جس کے ذریعے وہ اسے خوش کرنا چاہتا ہو تو اس نے مجھے خوش کیا، جس نے مجھے خوش کیا تو اس نے اللہ کو خوش کیا، اور جس نے اللہ کو خوش کیا تو اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔ اسنادہ موضوع، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده موضوع، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7653، نسخة محققة: 7247) [من طريق أحمد بن علي بن أفطح عن يحيي بن زھدم بن الحارث عن أبيه عن أنس إلخ و ھذه النسخة موضوعة، المتھم بها زھدم. والله أعلم]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع
--. تہتر مغفرتوں کا حقدار
حدیث نمبر: 4997
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اغاث ملهوفا كتب الله له ثلاثا وسبعين مغفرة واحدة فيها صلاح امره كله وثنتان وسبعون له درجات يوم القيامة» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَغَاثَ مَلْهُوفًا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ ثَلَاثًا وَسَبْعِينَ مَغْفِرَةً وَاحِدَةٌ فِيهَا صَلَاحُ أَمْرِهِ كُلِّهِ وَثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ لَهُ دَرَجَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَة»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کسی مصیبت زدہ شخص کی فریاد رسی کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے تہتر (۷۳) مغفرتیں لکھ دیتا ہے، ان میں سے ایک میں اس کے تمام معاملات کی درستی ہے جبکہ بہتر (۷۲) روز قیامت اس کے لیے درجات کے حصول کا باعث ہوں گی۔ اسنادہ موضوع، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده موضوع، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7670، نسخة محققة: 7264)
٭ فيه زياد بن أبي حسان و أحاديثه موضوعة کما في لسان الميزان وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع
--. مخلوق عیال اللہ ہے
حدیث نمبر: 4998
Save to word اعراب
وعنه وعن عبد الله قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الخلق عيال الله فاحب الخلق إلى الله من احسن إلى عياله» . روى البيهقي الاحاديث الثلاثة في «شعب الإيمان» وَعنهُ وَعَن عبد الله قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخَلْقُ عِيَالُ اللَّهِ فَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَى اللَّهِ مَنْ أَحْسَنَ إِلَى عِيَالِهِ» . رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
انس اور عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مخلوق اللہ کی عیال (زیر کفالت) ہے، اور مخلوق میں سے وہ شخص اللہ کو زیادہ پسند ہے جو اس کی عیال سے اچھا سلوک کرتا ہے۔ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں بیان کی ہیں۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«[4998. 4999] إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7446، نسخة محققة: 7046)
٭ فيه يوسف بن عطية الصفار: متروک و علل أخري.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا
--. پہلا مقدمہ
حدیث نمبر: 5000
Save to word اعراب
وعن عقبة بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اول خصمين يوم القيامة جاران» . رواه احمد وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَّلُ خَصْمَيْنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ جَارَانِ» . رَوَاهُ أَحْمد
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روز قیامت سب سے پہلے دو پڑوسیوں کا مقدمہ پیش ہو گا۔ حسن، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أحمد (151/4 ح 17507)
٭ فيه عبد الله بن لھيعة تابعه عمرو بن الحارث عند الطبراني في الکبير (303/17 ح 836) وسنده حسن.»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    33    34    35    36    37    38    39    40    41    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.