وعنه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف على ناس جلوس فقال: «الا اخبركم بخيركم من شركم؟» . قال: فسكتوا فقال ذلك ثلاث مرات. فقال رجل: بلى يا رسول الله اخبرنا بخيرنا من شرنا. فقال: «خيركم من يرجى خيره ويؤمن شره وشركم من لا يرجى خيره ولا يؤمن شره» . رواه الترمذي والبيهقي في «شعب الإيمان» وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَى نَاسٍ جُلُوسٍ فَقَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِكُمْ مِنْ شَرِّكُمْ؟» . قَالَ: فَسَكَتُوا فَقَالَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. فَقَالَ رَجُلٌ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنَا بِخَيْرِنَا مِنْ شَرِّنَا. فَقَالَ: «خَيْرُكُمْ مَنْ يُرْجَى خَيْرُهُ وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ وَشَرُّكُمْ مَنْ لَا يُرْجَى خَيْرُهُ وَلَا يُؤْمَنُ شَرُّهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن صَحِيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چند ایسے لوگوں کے پاس، کھڑے ہوئے جو بیٹھے ہوئے تھے تو فرمایا: ”کیا میں تمہیں تمہارے برے اور اچھے لوگوں کے متعلق نہ بتاؤں؟“ راوی بیان کرتے ہیں، وہ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ ایسے فرمایا، تو ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیوں نہیں، آپ ہمارے برے میں سے بہتر کے متعلق ہمیں ضرور بتائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جس سے خیر کی توقع کی جائے اور اس کے شر سے امن ہو جبکہ تم میں سے برا وہ ہے جس سے خیر کی توقع نہ کی جائے اور اس کے شر سے امن نہ ہو۔ “ ترمذی، بیہقی فی شعب الایمان، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2263) والبيھقي في شعب الإيمان (11268)»