مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
--. ماں کی پسند اپنی پسند سے پہلے
حدیث نمبر: 4940
Save to word اعراب
وعن ابن عمر قال: كانت تحتي امراة احبها وكان عمر يكرهها. فقال لي: طلقها فابيت. فاتى عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «طلقها» . رواه الترمذي وابو داود وَعَن ابنِ عمَرَ قَالَ: كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ أُحِبُّهَا وَكَانَ عُمَرُ يَكْرَهُهَا. فَقَالَ لِي: طَلِّقْهَا فَأَبَيْتُ. فَأَتَى عُمَرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَلِّقْهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میری ایک بیوی تھی جسے میں پسند کرتا تھا، جبکہ عمر رضی اللہ عنہ اسے ناپسند کرتے تھے، انہوں نے مجھے فرمایا: اسے طلاق دے دو، میں نے انکار کر دیا تو عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اسے طلاق دے دو۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1189 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (5138)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. ماں باپ کا اولاد پر حق
حدیث نمبر: 4941
Save to word اعراب
وعن ابي امامة ان رجلا قال: يا رسول الله ما حق الوالدين على ولدهما؟ قال: «هما جنتك ونارك» . رواه ابن ماجه وَعَن أبي أُمامةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ الْوَالِدَيْنِ عَلَى وَلَدِهِمَا؟ قَالَ: «هُمَا جَنَّتُكَ ونارُكَ» . رَوَاهُ ابنُ مَاجَه
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! والدین کا اپنی اولاد پر کیا حق ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دونوں تمہاری جنت (کا سبب) ہیں اور تمہاری جہنم (کا سبب) ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (3662)
٭ قال البوصيري: ’’ھذا إسناد ضعيف وقال الساجي: اتفق أھل النقل علي ضعف علي بن يزيد‘‘ و علي بن يزيد الألھاني ضعيف جدًا متروک، تقدم مرارا.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. والدین کی وفات کے بعد ان کے لیے دعا کرنا
حدیث نمبر: 4942
Save to word اعراب
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن العبد ليموت والداه او احدهما وإنه لهما لعاق فلا يزال يدعو لهما ويستغفر لهما حتى يكتبه الله بارا» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْعَبْدَ لَيَمُوتُ وَالِدَاهُ أَوْ أَحَدُهُمَا وَإِنَّهُ لَهُمَا لَعَاقٌّ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو لَهُمَا وَيَسْتَغْفِرُ لَهُمَا حَتَّى يَكْتُبَهُ اللَّهُ بارا»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک بندے کے والدین یا ان دونوں میں سے ایک فوت ہو جاتا ہے جبکہ وہ ان دونوں کا نافرمان ہوتا ہے، اور وہ (ان کی موت کے بعد) ان کے لیے دعا کرتا رہتا ہے اور ان دونوں کے لیے مغفرت طلب کرتا رہتا ہے تو اللہ ایسے شخص کو حسن سلوک کرنے والا لکھ دیتا ہے۔ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7902، نسحة محققة: 7524) [و ابن عدي في الکامل (2679/7. 2680)]
٭ فيه يحيي بن عقبة بن أبي مالک وھو کذاب خبيث عدو الله کما قال ابن معين رحمه الله و للحديث شواھد ضعيفة کما في تنقيح الرواة (331/2) فالسند موضوع والحديث ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
--. ماں باپ کے نافرمان کے لئے دوزح کے دو دروازے
حدیث نمبر: 4943
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اصبح مطيعا لله في والديه اصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن كان واحدا فواحدا. ومن امسى عاصيا لله في والديه اصبح له بابان مفتوحان من النار وإن كان واحدا فواحدا» قال رجل: وإن ظلماه؟ قال: «وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه» وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَصْبَحَ مُطِيعًا لِلَّهِ فِي وَالِدَيْهِ أَصْبَحَ لَهُ بَابَانِ مَفْتُوحَانِ مِنَ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ وَاحِدًا فَوَاحِدًا. وَمَنْ أَمْسَى عَاصِيًا لِلَّهِ فِي وَالِدَيْهِ أَصْبَحَ لَهُ بَابَانِ مَفْتُوحَانِ مِنَ النَّارِ وَإِنْ كَانَ وَاحِدًا فَوَاحِدًا» قَالَ رَجُلٌ: وَإِنْ ظَلَمَاهُ؟ قَالَ: «وَإِنْ ظلماهُ وإِن ظلماهُ وإِنْ ظلماهُ»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے والدین (کے حق) کے متعلق اللہ کی اطاعت میں صبح کرتا ہے تو اس کے لیے جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر ایک ہو تو (دروازہ بھی) ایک، اور جو شخص اپنے والدین (کے حق) کے متعلق اللہ کی نافرمانی میں صبح کرتا ہے تو اس کے لیے جہنم کے دروازے کھل جاتے ہیں، اور اگر وہ ایک ہو تو (جہنم کا دروازہ بھی) ایک۔ ایک آدمی نے عرض کیا، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں اور اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7916، نسحة محققة: 7538)
٭ فيه أبو محمد عبد الله بن يحيي بن موسي السرخسي متھم بالکذب و للحديث شواھد ضعيفة عند ھناد بن السري (الزھد:993) وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا
--. ایک نظر پر مقبول حج کا ثواب
حدیث نمبر: 4944
Save to word اعراب
وعنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «مامن ولد بار ينظر إلى والديه نظرة رحمة إلا كتب الله له بكل نظرة حجة مبرورة» . قالوا: وإن نظر كل يوم مائة مرة؟ قال: «نعم الله اكبر واطيب» وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مامن وَلَدٍ بَارٍّ يَنْظُرُ إِلَى وَالِدَيْهِ نَظْرَةَ رَحْمَةٍ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ نَظْرَةٍ حَجَّةً مَبْرُورَةً» . قَالُوا: وَإِنْ نَظَرَ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مرّة؟ قَالَ: «نعم الله أكبر وَأطيب»
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نیک بچہ جب اپنے والدین کو نظر رحمت سے دیکھتا ہے تو اللہ اس کے ہر بار دیکھنے کے بدلے میں، اس کے لیے حج مبرور کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اگرچہ وہ ہر روز سو مرتبہ دیکھے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، اللہ (تصور سے) بہت بڑا اور (ہر نقص سے) پاک تر ہے۔ اسنادہ موضوع، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده موضوع، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7859، نسخة محققة: 7475)
٭ فيه نھشل بن سعيد: کذاب و السند إليه مظلم و الضحاک عن ابن عباس: منقطع.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع
--. ماں باپ کی نافرمانی کی سزا موت سے پہلے
حدیث نمبر: 4945
Save to word اعراب
وعن ابي بكرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كل الذنوب يغفر الله منها ما شاء إلا عقوق الوالدين فإنه يعجل لصاحبه في الحياة قبل الممات» وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كلُّ الذنوبِ يغفرُ اللَّهُ مِنْهَا مَا شاءَ إِلَّا عُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ فَإِنَّهُ يُعَجَّلُ لِصَاحِبِهِ فِي الحياةِ قبلَ المماتِ»
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: والدین کی نافرمانی کے علاوہ اللہ جتنے چاہے گناہ معاف کر دیتا ہے، کیونکہ وہ اس (گناہ) کے مرتکب کو مرنے سے پہلے زندگی ہی میں سزا دے دیتا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7890، نسحة محققة: 75006) و الحاکم (156/4)
٭ فيه بکار بن عبد العزيز بن أبي بکرة: ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. بڑا بھائی باپ کی جگہ
حدیث نمبر: 4946
Save to word اعراب
وعن سعيد بن العاص قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «حق كبير الإخوة على صغيرهم حق الوالد على ولده» . روى البيهقي الاحاديث الخمسة في «شعب الإيمان» وَعَن سعيدِ بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «حقُّ كبيرِ الإِخوَةِ على صَغِيرِهِمْ حَقُّ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ» . رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الأحاديثَ الخمسةَ فِي «شعب الْإِيمَان»
سعید بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بڑے بھائی کا اپنے چھوٹے بھائیوں پر ایسے حق ہے جیسے والد کا اپنی اولاد پر حق ہے۔ امام بیہقی نے پانچوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7929، نسحة محققة: 7553)
٭ فيه محمد بن السائب النکري وھو لين الحديث و الوليد بن مسلم مدلس و عنعن و روي النکري في بعض الروايات عن أبيه به و أبوه مجھول، وللحديث لون آخر عند أبي نعيم في أخبار أصبھان (122/1)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. اللہ کی مخلوق پر مہربانی کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 4947
Save to word اعراب
عن جرير بن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يرحم الله من لا يرحم الناس» . متفق عليه عَن جَرِيرِ بْنِ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَرْحَمُ اللَّهُ مَنْ لَا يَرْحَمُ النَّاسَ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص پر رحم نہیں فرماتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7376) و مسلم (3219/66)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بچوں سے پیار کرنا
حدیث نمبر: 4948
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اتقبلون الصبيان؟ فما نقبلهم. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «او املك لك ان نزع الله من قلبك الرحمة» . متفق عليه وَعَن عائشةَ قَالَتْ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَتُقَبِّلُونَ الصِّبْيَانَ؟ فَمَا نُقَبِّلُهُمْ. فَقَالَ النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «أوَ أملكُ لَكَ أَنْ نَزَعَ اللَّهُ مِنْ قَلْبِكَ الرَّحْمَةَ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ایک اعرابی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے پوچھا: کیا آپ بچوں کا بوسہ لیتے ہیں؟ جبکہ ہم تو ان کا بوسہ نہیں لیتے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہارے متعلق اختیار نہیں رکھتا جبکہ اللہ نے تیرے دل سے رحمت نکال دی ہے، (کہ میں اسے واپس لا سکوں)۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5998) و مسلم (2317/64)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بیٹیاں جہنم کے لیے آڑ
حدیث نمبر: 4949
Save to word اعراب
وعنها قالت: جاءتني امراة ومعها ابنتان لها تسالني فلم تجد عندي غير تمرة واحدة فاعطيتها إياها فقسمتها بين ابنتيها ولم تاكل منها ثم قامت فخرجت. فدخل النبي صلى الله عليه وسلم فحدثته فقال: «من ابتلي من هذه البنات بشيء فاحسن إليهن كن له سترا من النار» . متفق عليه وَعَنْهَا قَالَتْ: جَاءَتْنِي امْرَأَةٌ وَمَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا تَسْأَلُنِي فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي غَيْرَ تَمْرَةٍ وَاحِدَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ. فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ: «مَنِ ابْتُلِيَ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ایک عورت میرے پاس آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، اس نے مجھ سے سوال کیا، میرے پاس صرف ایک کھجور ہی تھی، میں نے وہی اسے دے دی، اس نے اسے اپنی دونوں بیٹیوں کے درمیان تقسیم کر دیا، اور خود نہ کھائی، پھر وہ کھڑی ہوئی اور چلی گئی۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کی ان بیٹیوں سے کسی طرح آزمائش کی گئی اور اس نے ان سے حسن سلوک کیا تو وہ اس کے لیے جہنم سے آڑ بن جائیں گی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5995) و مسلم (2629/147)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    28    29    30    31    32    33    34    35    36    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.