وعنها قالت: جاءتني امراة ومعها ابنتان لها تسالني فلم تجد عندي غير تمرة واحدة فاعطيتها إياها فقسمتها بين ابنتيها ولم تاكل منها ثم قامت فخرجت. فدخل النبي صلى الله عليه وسلم فحدثته فقال: «من ابتلي من هذه البنات بشيء فاحسن إليهن كن له سترا من النار» . متفق عليه وَعَنْهَا قَالَتْ: جَاءَتْنِي امْرَأَةٌ وَمَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا تَسْأَلُنِي فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي غَيْرَ تَمْرَةٍ وَاحِدَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ. فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ: «مَنِ ابْتُلِيَ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ بِشَيْءٍ فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ایک عورت میرے پاس آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں، اس نے مجھ سے سوال کیا، میرے پاس صرف ایک کھجور ہی تھی، میں نے وہی اسے دے دی، اس نے اسے اپنی دونوں بیٹیوں کے درمیان تقسیم کر دیا، اور خود نہ کھائی، پھر وہ کھڑی ہوئی اور چلی گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی ان بیٹیوں سے کسی طرح آزمائش کی گئی اور اس نے ان سے حسن سلوک کیا تو وہ اس کے لیے جہنم سے آڑ بن جائیں گی۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5995) و مسلم (2629/147)»