مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
--. لفظ رحم، رحمان سے بنا ہے
حدیث نمبر: 4920
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الرحم شجنة من الرحمن. فقال الله: من وصلك وصلته ومن قطعك قطعته. رواه البخاري وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الرَّحِمُ شِجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ. فَقَالَ اللَّهُ: مَنْ وَصَلَكِ وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَكِ قَطَعْتُهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رحم، رحمن سے مشتق ہے، اللہ نے فرمایا: جس نے تجھ سے تعلق قائم کیا میں اس سے تعلق قائم کروں گا اور جس نے تجھ سے تعلق توڑا میں اس سے تعلق توڑ دوں گا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (5988)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رحم عرش سے معلق ہے
حدیث نمبر: 4921
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الرحم معلقة بالعرش تقول: من وصلني وصله الله ومن قطعني قطعه الله. متفق عليه وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الرَّحِمُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَقُولُ: مَنْ وَصَلَنِي وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَنِي قَطَعَهُ الله. مُتَّفق عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رحم عرش کے ساتھ معلق ہے، وہ عرض کرتا ہے: جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے اور جس نے مجھے توڑا اللہ اسے توڑے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5989) و مسلم (2555/17)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بے رحم جنت میں نہیں
حدیث نمبر: 4922
Save to word اعراب
وعن جبير بن مطعم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يدخل الجنة قاطع» . متفق عليه وَعَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ» . مُتَّفِقٌ عَلَيْهِ
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5984) و مسلم (2555/19)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رشتہ جوڑنے والا کون
حدیث نمبر: 4923
Save to word اعراب
وعن ابن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس الواصل بالمكافىء ولكن الواصل الذي إذا قطعت رحمه وصلها» . رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَيْسَ الواصِلُ بالمكافىء وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صلہ رحمی کے بدلے میں صلہ رحمی کرنے والا، صلہ رحمی کرنے والا نہیں، بلکہ صلہ رحمی کرنے والا تو وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ قطع رحمی کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (5991)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. درگزر کرنے والے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی مدد
حدیث نمبر: 4924
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة ان رجلا قال: يا رسول الله إن لي قرابة اصلهم ويقطعوني واحسن إليهم ويسيؤون إلي واحلم عليهم ويجهلون علي. فقال: «لئن كنت كما قلت فكانما تسفهم المل ولا يزال معك من الله ظهير عليهم ما دمت على ذلك» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لي قَرَابةَ أصلهم ويقطعوني وَأحسن إِلَيْهِم ويسيؤون إِلَيّ وأحلم عَلَيْهِم وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ. فَقَالَ: «لَئِنْ كُنْتَ كَمَا قُلْتَ فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمُ الْمَلَّ وَلَا يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میرے کچھ رشتہ دار ہیں، میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں، میں ان سے حسن سلوک کرتا ہوں اور وہ مجھ سے بدسلوکی کرتے ہیں، میں ان سے درگزر کرتا ہوں اور وہ مجھ پر زیادتی کرتے ہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہارا بیان درست ہے تو پھر تم ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہے ہو، جب تک تم اس روش پر قائم رہو گے تو ان کے خلاف اللہ کی طرف سے تمہیں مدد پہنچتی رہے گی۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (22/ 2558)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. گناہوں کے اثرات بد
حدیث نمبر: 4925
Save to word اعراب
عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يرد القدر إلا الدعاء ولا يزيد في العمر إلا البر وإن الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه» . رواه ابن ماجه عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ وَلَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ يُصِيبُهُ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دعا، تقدیر کو بدل دیتی ہے، حسن سلوک سے عمر میں اضافہ ہو جاتا ہے، بے شک آدمی گناہ کے ارتکاب کی وجہ سے رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه ابن ماجه (90، [4022])
٭ سفيان الثوري مدلس و عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. ماں کے ساتھ حسن سلوک کی برکت
حدیث نمبر: 4926
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دخلت الجنة فسمعت فيها قراءة فقلت: من هذا؟ قالوا: حارثة بن النعمان كذلكم البر كذلكم البر «. وكان ابر الناس بامه. رواه في» شرح السنة «. والبيهقي في» شعب الإيمان وفي رواية: قال: «نمت فرايتني في الجنة» بدل «دخلت الجنة» وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ فِيهَا قِرَاءَةً فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: حَارِثَةُ بْنُ النُّعْمَانِ كَذَلِكُمُ الْبِرُّ كَذَلِكُمُ الْبِرُّ «. وَكَانَ أَبَرَّ النَّاسِ بِأُمِّهِ. رَوَاهُ فِي» شَرْحِ السُّنَّةِ «. وَالْبَيْهَقِيُّ فِي» شعب الْإِيمَان وَفِي رِوَايَة: قَالَ: «نِمْتُ فرأيتني فِي الْجنَّة» بدل «دخلت الْجنَّة»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں قراءت سنی تو میں نے کہا: یہ کون (قراءت کر رہا) ہے؟ انہوں نے کہا: حارثہ بن نعمان ہیں، حسن سلوک کی یہی جزا ہوتی ہے، حسن سلوک کی جزا ایسی ہی ہوتی ہے۔ اور وہ اپنی والدہ کے ساتھ سب سے بڑھ کر حسن سلوک کرنے والے تھے۔ بیہقی نے اسے شعب الایمان میں روایت کیا ہے اور ایک روایت میں ہے: میں جنت میں داخل ہوا کی بجائے میں نے خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا۔ کے الفاظ ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (7/13 ح 3418) و البيھقي في شعب الإيمان (7851)
٭ الزھري مدلس و عنعن و لم يثبت تصريح سماعه في السند المتصل، راجع مسند الحميدي (285 بتحقيقي) و صرح بالسماع في الرواية المرسلة عند ابن وھب في الجامع (ح133)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. باپ کی رضا میں اللہ تعالیٰ کی رضا
حدیث نمبر: 4927
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «رضي الرب في رضى الوالد وسخط الرب في سخط الوالد» . رواه الترمذي وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَضِيَ الربِّ فِي رضى الْوَالِدِ وَسُخْطُ الرَّبِّ فِي سُخْطِ الْوَالِدِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: والد راضی تو رب راضی، والد ناراض تو رب ناراض۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1899)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. باپ جنت کا وسطی دروازہ
حدیث نمبر: 4928
Save to word اعراب
وعن ابي الدرداء ان رجلا اتاه فقال: إن لي امراة وإن لي امي تامرني بطلاقها؟ فقال له ابو الدرداء: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الوالد اوسط ابواب الجنة فإن شئت فحافظ على الباب او ضيع» . رواه الترمذي وابن ماجه وَعَن أبي الدَّرْدَاء أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ فَقَالَ: إِنَّ لِي امْرَأَةً وَإِن لي أُمِّي تَأْمُرُنِي بِطَلَاقِهَا؟ فَقَالَ لَهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ فَإِنْ شِئْتَ فَحَافِظْ عَلَى الْبَابِ أَوْ ضَيِّعْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه
ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اس کے پاس آیا تو اس نے کہا: میری ایک بیوی ہے، جبکہ میری والدہ اسے طلاق دینے کا مجھے حکم دیتی ہے، (یہ سن کر) ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اسے کہا، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: والد جنت کا بہترین دروازہ ہے، اگر تم چاہو تو دروازے کی حفاظت کر لو، اور چاہو تو ضائع کر لو۔ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الترمذي (1900 وقال: صحيح) و ابن ماجه (2089)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. ماں احسان کی زیادہ حقدار ہے
حدیث نمبر: 4929
Save to word اعراب
وعن بهز بن حكيم عن ابيه عن جده قال: قلت: يا رسول الله من ابر؟ قال: «امك» قلت: ثم من؟ قال: «امك» قلت: ثم من؟ قال: «امك» قلت: ثم من؟ قال: «اباك ثم الاقرب فالاقرب» رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جدَّه قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: «أُمَّكَ» قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «أُمَّكَ» قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «أُمَّكَ» قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «أَبَاكَ ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں سے۔ میں نے عرض کیا، پھر کون؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی والدہ کے ساتھ۔ میں نے عرض کیا، پھر کون؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے عرض کیا، پھر کون؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے عرض کیا، پھر کس کے ساتھ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے والد کے ساتھ، پھر قریب ترین اور پھر قریب تر رشتے دار کے ساتھ (اچھا سلوک کر)۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1897 وقال: حسن) و أبو داود (5139)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

Previous    26    27    28    29    30    31    32    33    34    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.