مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
ماں کے ساتھ حسن سلوک کی برکت
حدیث نمبر: 4926
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ فِيهَا قِرَاءَةً فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: حَارِثَةُ بْنُ النُّعْمَانِ كَذَلِكُمُ الْبِرُّ كَذَلِكُمُ الْبِرُّ «. وَكَانَ أَبَرَّ النَّاسِ بِأُمِّهِ. رَوَاهُ فِي» شَرْحِ السُّنَّةِ «. وَالْبَيْهَقِيُّ فِي» شعب الْإِيمَان وَفِي رِوَايَة: قَالَ: «نِمْتُ فرأيتني فِي الْجنَّة» بدل «دخلت الْجنَّة»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے وہاں قراءت سنی تو میں نے کہا: یہ کون (قراءت کر رہا) ہے؟ انہوں نے کہا: حارثہ بن نعمان ہیں، حسن سلوک کی یہی جزا ہوتی ہے، حسن سلوک کی جزا ایسی ہی ہوتی ہے۔ “ اور وہ اپنی والدہ کے ساتھ سب سے بڑھ کر حسن سلوک کرنے والے تھے۔ بیہقی نے اسے شعب الایمان میں روایت کیا ہے اور ایک روایت میں ہے: ”میں جنت میں داخل ہوا“ کی بجائے ”میں نے خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا۔ “ کے الفاظ ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ و البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (7/13 ح 3418) و البيھقي في شعب الإيمان (7851)
٭ الزھري مدلس و عنعن و لم يثبت تصريح سماعه في السند المتصل، راجع مسند الحميدي (285 بتحقيقي) و صرح بالسماع في الرواية المرسلة عند ابن وھب في الجامع (ح133)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف