وعن ابي هريرة ان رجلا قال: يا رسول الله إن لي قرابة اصلهم ويقطعوني واحسن إليهم ويسيؤون إلي واحلم عليهم ويجهلون علي. فقال: «لئن كنت كما قلت فكانما تسفهم المل ولا يزال معك من الله ظهير عليهم ما دمت على ذلك» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لي قَرَابةَ أصلهم ويقطعوني وَأحسن إِلَيْهِم ويسيؤون إِلَيّ وأحلم عَلَيْهِم وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ. فَقَالَ: «لَئِنْ كُنْتَ كَمَا قُلْتَ فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمُ الْمَلَّ وَلَا يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میرے کچھ رشتہ دار ہیں، میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں، میں ان سے حسن سلوک کرتا ہوں اور وہ مجھ سے بدسلوکی کرتے ہیں، میں ان سے درگزر کرتا ہوں اور وہ مجھ پر زیادتی کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہارا بیان درست ہے تو پھر تم ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہے ہو، جب تک تم اس روش پر قائم رہو گے تو ان کے خلاف اللہ کی طرف سے تمہیں مدد پہنچتی رہے گی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (22/ 2558)»