مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
--. لعنت اور صدیقیت جمع نہیں ہو سکتے
حدیث نمبر: 4868
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: مر النبي صلى الله عليه وسلم بابي بكر وهو يلعن بعض رقيقه فالتفت إليه فقال: «لعانين وصديقين؟ كلا ورب الكعبة» فاعتق ابو بكر يومئذ بعض رقيقه ثم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم وقال: لا اعود. روى البيهقي الاحاديث الخمسة في «شعب الإيمان» وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ يَلْعَنُ بَعْضَ رَقِيقِهِ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَقَالَ: «لَعَّانِينَ وَصِدِّيقِينَ؟ كَلَّا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ» فَأَعْتَقَ أَبُو بَكْرٍ يَوْمَئِذٍ بَعْضَ رَقِيقِهِ ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: لَا أَعُودُ. رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الْخَمْسَةَ فِي «شعب الْإِيمَان»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو وہ اپنے کسی غلام پر لعنت کر رہے تھے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف دیکھ کر فرمایا: (کیا) لعنت کرنے والے اور صدیقین (اکٹھے ہو سکتے ہیں؟) رب کعبہ کی قسم! ہرگز نہیں۔ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس دن اپنے بعض غلام (بطور کفارہ) آزاد کیے، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آ کر عرض کیا: میں آئندہ ایسے نہیں کروں گا۔ امام بیہقی نے پانچوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (5154، نسحة محققة: 4791) [والبخاري في الأدب المفرد (319) وسنده حسن]»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. زبان نے ہلاکت کے مقام پر ڈالا
حدیث نمبر: 4869
Save to word اعراب
وعن اسلم قال: إن عمر دخل يوما على ابي بكر الصديق رضي الله عنهم وهو يجبذ لسانه. فقال عمر: مه غفر الله لك. فقال ابو بكر: إن هذا اوردني الموارد. رواه مالك وَعَنْ أَسْلَمَ قَالَ: إِنَّ عُمَرَ دَخَلَ يَوْمًا على أبي بكر الصِّدّيق رَضِي الله عَنْهُم وَهُوَ يَجْبِذُ لِسَانَهُ. فَقَالَ عُمَرُ: مَهْ غَفَرَ الله لَك. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ هَذَا أَوْرَدَنِي الْمَوَارِدَ. رَوَاهُ مَالك
(عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام) اسلم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ ایک روز عمر رضی اللہ عنہ، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو وہ اپنی زبان کھینچ رہے تھے۔ (یہ منظر دیکھ کر) عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ آپ کی مغفرت فرمائے! اسے چھوڑ دیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس نے مجھے ہلاکت کے گڑھوں تک پہنچایا ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ مالک۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه مالک في الموطأ (988/2 ح 1921)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. جنت کی ضمانت
حدیث نمبر: 4870
Save to word اعراب
وعن عبادة بن الصامت ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: اضمنوا لي ستا من انفسكم اضمن لكم الجنة: اصدقوا إذا حدثتم واوفوا إذا وعدتم وادوا إذا ائتمتنم واحفظوا فروجكم وغضوا ابصاركم وكفوا ايديكم وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اضْمَنُوا لِي سِتًّا مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَضْمَنُ لَكُمُ الْجَنَّةَ: اصْدُقُوا إِذَا حَدَّثْتُمْ وَأَوْفُوا إِذَا وَعَدْتُمْ وأدوا إِذا ائتمتنم واحفظوا فروجكم وغضوا أبصاركم وَكفوا أَيْدِيكُم
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مجھے اپنی طرف سے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو تو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں: جب تم بات کرو تو سچ بولو، جب وعدہ کرو تو پورا کرو، جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے تو اسے ادا کرو، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو، اپنی نظریں نیچی رکھو اور اپنے ہاتھوں کو (ظلم سے) روکو۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أحمد (323/5) و البيھقي في شعب الإيمان (5256، نسحة محققة: 44640، 4877) [و ابن حبان في صحيحه (الموارد: 2547) و صححه الحاکم (359/4)]
٭ مطلب بن عبد الله لم يسمع من عبادة رضي الله عنه و للحديث شواھد ضعيفة عند الحاکم (359/4 ح 8067) وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. اللہ کے نیک اور برے بندے
حدیث نمبر: 4871
Save to word اعراب
وعن عبد الرحمن بن غنم واسماء بنت يزيد رضي الله عنهم ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «خيار عباد الله الذين إذا رؤوا ذكر الله. وشرار عباد الله المشاؤون بالنميمة والمفرقون بين الاحبة الباغون البرآء العنت» . رواهما احمد والبيهقي في «شعب الإيمان» وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خِيَارُ عِبَادِ اللَّهِ الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللَّهُ. وَشِرَارُ عِبَادِ اللَّهِ الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ وَالْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ» . رَوَاهُمَا أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَان»
عبد الرحمن بن غنم اور اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب انہیں دیکھا جائے تو اللہ یاد آ جائے، جبکہ اللہ کے بندوں میں سے بدترین لوگ چغل خور، پیاروں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور (گناہوں سے) لاتعلق لوگوں پر برائی کا الزام لگانے والے ہیں۔ حسن، رواہ احمد و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أحمد (227/4 ح 17998، 459/6ح 27599 وسنده حسن) و البيھقي في شعب الإيمان (11108، نسحة محققة: 10596) [و أبو نعيم في معرفة الصحابة (1867/4 ح 4700)] [وانظر الحديث الآتي (48720) فإنه شاھد له]»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. غیبت اور چغلی کی سنگینی
حدیث نمبر: 4873
Save to word اعراب
وعن ابن عباس ان رجلين صليا صلاة الظهر او العصر وكانا صائمين فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم الصلاة قال: «اعيدا وضوءكما وصلاتكما وامضيا في صومكما واقضيا يوما آخر» . قالا: لم يا رسول الله؟ قال: «اغتبتم فلانا» وَعَن ابنِ عبَّاسٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ صَلَّيَا صَلَاةَ الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ وَكَانَا صَائِمَيْنِ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ: «أَعِيدَا وُضُوءَكُمَا وَصَلَاتَكُمَا وامْضِيا فِي صومكما واقضيا يَوْمًا آخَرَ» . قَالَا: لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «اغتبتم فلَانا»
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھی جبکہ وہ روزے سے تھے، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم دونوں اپنا وضو دوبارہ کرو، نماز دہراؤ اور روزہ پورا کرو، اور کسی دوسرے روز اس کی قضا دو۔ ان دونوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے فلاں شخص کی غیبت کی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان: 6729، نسحة محققة: 6303)
٭ فيه عباد بن منصور: ضعيف، و مثني بن بکر: مجھول.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. غیبت کرنے والے کو توبہ کی توفیق نہیں ملتی
حدیث نمبر: 4874
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد وجابر قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الغيبة اشد من الزنا» . قالوا: يا رسول الله وكيف الغيبة اشد من الزنا؟ قال: «إن الرجل ليزني فيتوب فيتوب الله عليه» -وفي رواية: «فيتوب فيغفر الله له وإن صاحب الغيبة لا يغفر له حتى يغفرها له صاحبه» وَعَن أبي سعيدٍ وجابرٍ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْغِيبَةُ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ الْغِيبَةُ أَشَدُّ مِنَ الزِّنَا؟ قَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ لَيَزْنِي فَيَتُوبُ فَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ» -وَفِي رِوَايَةٍ: «فَيَتُوبُ فَيَغْفِرُ اللَّهُ لَهُ وَإِنَّ صَاحِبَ الْغِيبَةِ لَا يُغْفَرُ لَهُ حَتَّى يغفِرَها لَهُ صَاحبه»
ابوسعید اور جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غیبت زنا سے بھی زیادہ سنگین ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! غیبت زنا سے کیسے زیادہ سنگین ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک آدمی زنا کرتا ہے تو وہ توبہ کرتا ہے اور اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے: وہ توبہ کرتا ہے تو اللہ اسے بخش دیتا ہے۔ جبکہ غیبت کرنے والے کو معاف نہیں کیا جاتا حتی کہ وہ شخص جس کی غیبت کی گئی ہے، وہ اسے معاف کر دے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی شعب الایمان، ایضاً۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«[4874. 4875] إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (6741، نسحة محققة: 6315)
٭ فيه عباد بن کثير: متروک والجريري اختلط و فيه علة أخري.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا
--. غیبت کرنے والے کے لئے توبہ نہیں
حدیث نمبر: 4876
Save to word اعراب
وفي رواية انس رضي الله عنه قال: «صاحب الزنا يتوب وصاحب الغيبة ليس له توبة» . روى البيهقي الاحاديث الثلاثة في «شعب الإيمان» وَفِي رِوَايَةِ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: «صَاحِبُ الزِّنَا يَتُوبُ وَصَاحِبُ الْغِيبَةِ لَيْسَ لَهُ تَوْبَةٌ» . رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
اور انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے، فرمایا: زنا کرنے والا توبہ کر لیتا ہے جبکہ غیبت کرنے والے کے لیے توبہ نہیں۔ (کیونکہ وہ اسے اہمیت نہیں دیتا کہ یہ بھی گناہ ہے اور وہ توبہ نہیں کر پاتا)۔ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (6742، نسحة محققة: 6316)
٭ فيه رجل مجھول و في السند إليه نظر.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. غیبت سے توبہ کیسے کی جائے
حدیث نمبر: 4877
Save to word اعراب
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن من كفارة الغيبة ان تستغفر لمن اغتبته تقول: اللهم اغفر لنا وله «. رواه البيهقي في» الدعوات الكبير وقال: في هذا الإسناد ضعف وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ كَفَّارَةِ الْغِيبَةِ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لِمَنِ اغْتَبْتَهُ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُ «. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي» الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ وَقَالَ: فِي هَذَا الْإِسْنَاد ضعف
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غیبت کا کفارہ یہ ہے کہ تم نے جس کی غیبت کی ہے اس کے لیے دعائے مغفرت کرو، کہو: اے اللہ! ہماری اور اس کی مغفرت فرما۔ بیہقی فی الدعوات الکبیر۔ اور فرمایا: اس کی سند میں ضعف ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في الدعوات الکبير (294/2 ح 507) [و أورده ابن الجوزي في الموضوعات (118/3. 119)]
٭ فيه عنبسة بن عبد الرحمٰن القرشي: متروک متهم.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا
--. حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وعدہ پورا کرنا
حدیث نمبر: 4878
Save to word اعراب
عن جابر قال: لما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وجاء ابو بكر مال من قبل العلاء بن الحضرمي. فقال ابو بكر: من كان له عند النبي صلى الله عليه وسلم دين او كانت له قبله عدة فلياتنا. قال جابر: فقلت: وعدني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يعطيني هكذا وهكذا وهكذا. فبسط يديه ثلاث مرات. قال جابر: فحثا لي حثية فعددتها فإذا هي خمسمائة وقال: خذ مثليها. متفق عليه عَن جابرٍ قَالَ: لَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَاء أَبُو بَكْرٍ مَالٌ مِنْ قِبَلِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ. فَقَالَ أَبُو بكر: من كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ أَوْ كَانَتْ لَهُ قِبَلَهُ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنَا. قَالَ جَابِرٌ: فَقُلْتُ: وَعَدَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْطِيَنِي هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا. فَبَسَطَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ جَابِرٌ: فَحَثَا لِي حَثْيَةً فَعَدَدْتُهَا فَإِذَا هِيَ خَمْسُمِائَةٍ وَقَالَ: خُذْ مثلَيها. مُتَّفق عَلَيْهِ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی اور علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کی طرف سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس مال آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس شخص کا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کوئی قرض تھا یا آپ نے کسی کو کچھ دینے کا وعدہ فرمایا تھا تو وہ ہمارے پاس آئے (ہم وہ قرض ادا کریں گے اور آپ کا وعدہ وفا کریں گے) جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا کہ آپ مجھے اس قدر اس قدر اور اس قدر عطا فرمائیں گے، اور جابر رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ ہاتھ پھیلائے، جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ انہوں نے لپ بھر کر مجھے عطا فرمایا، میں نے انہیں گنا تو وہ پانچ سو تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اتنے دو بار اور لو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2296) و مسلم (61، 2314/60)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ایک عظیم سعادت
حدیث نمبر: 4879
Save to word اعراب
عن ابي جحيفة قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ابيض قد شاب وكان الحسن بن علي يشبهه وامر لنا بثلاثة عشر قلوصا فذهبنا نقبضها فاتانا موته فلم يعطونا شيئا. فلما قام ابو بكر قال: من كانت له عند رسول الله صلى الله عليه وسلم عدة فليجئ فقمت إليه فاخبرته فامر لنا بها. رواه الترمذي عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ قَدْ شَابَ وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ وَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ قَلُوصًا فَذَهَبْنَا نَقْبِضُهَا فَأَتَانَا مَوْتُهُ فَلَمْ يُعْطُونَا شَيْئًا. فَلَمَّا قَامَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ فَلْيَجِئْ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَمَرَ لَنَا بِهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ کو (سرخی مائل) سفید رنگت میں دیکھا اور آپ کے کچھ بال سفید ہو چکے تھے، اور حسن بن علی رضی اللہ عنہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مشابہت رکھتے تھے، آپ نے ہمارے لیے تیرہ اونٹنیوں کا حکم فرمایا، جب ہم انہیں لینے گئے تو آپ کی وفات کی خبر ہمیں پہنچی چنانچہ ہمیں کچھ نہ مل سکا۔ البتہ جب ابوبکر نے خلافت کی ذمہ داری سنبھالی تو انہوں نے فرمایا: اگر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے کسی کے پاس کوئی عہد ہو تو وہ تشریف لائے، میں ان کے پاس گیا اور انہیں بتایا تو انہوں نے ہمیں اونٹ عطا کرنے کا حکم دیا۔ صحیح، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (2826)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    21    22    23    24    25    26    27    28    29    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.