وعن عائشة قالت: مر النبي صلى الله عليه وسلم بابي بكر وهو يلعن بعض رقيقه فالتفت إليه فقال: «لعانين وصديقين؟ كلا ورب الكعبة» فاعتق ابو بكر يومئذ بعض رقيقه ثم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم وقال: لا اعود. روى البيهقي الاحاديث الخمسة في «شعب الإيمان» وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ يَلْعَنُ بَعْضَ رَقِيقِهِ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَقَالَ: «لَعَّانِينَ وَصِدِّيقِينَ؟ كَلَّا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ» فَأَعْتَقَ أَبُو بَكْرٍ يَوْمَئِذٍ بَعْضَ رَقِيقِهِ ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: لَا أَعُودُ. رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الْخَمْسَةَ فِي «شعب الْإِيمَان»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو وہ اپنے کسی غلام پر لعنت کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی طرف دیکھ کر فرمایا: ”(کیا) لعنت کرنے والے اور صدیقین (اکٹھے ہو سکتے ہیں؟) رب کعبہ کی قسم! ہرگز نہیں۔ “ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس دن اپنے بعض غلام (بطور کفارہ) آزاد کیے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آ کر عرض کیا: میں آئندہ ایسے نہیں کروں گا۔ امام بیہقی نے پانچوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (5154، نسحة محققة: 4791) [والبخاري في الأدب المفرد (319) وسنده حسن]»