مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
--. کس کی گواہی جائز نہیں
حدیث نمبر: 3781
Save to word اعراب
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تجوز شهادة خائن ولا خائنة ولا مجلود حدا ولا ذي غمر على اخيه ولا ظنين في ولاء ولا قرابة ولا القانع مع اهل البيت» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب ويزيد بن زياد الدمشقي الراوي منكر الحديث وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَةٍ وَلَا مَجْلُودٍ حَدًّا وَلَا ذِي غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ وَلَا ظَنِينٍ فِي وَلَاءٍ وَلَا قَرَابَةٍ وَلَا الْقَانِعِ مَعَ أَهْلِ الْبَيْتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غريبٌ ويزيدُ بن زيادٍ الدِّمَشْقِي الرَّاوِي مُنكر الحَدِيث
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خیانت کرنے والے مرد کی گواہی جائز نہیں اور نہ خیانت کرنے والی عورت کی، جس شخص پر حد قائم کی گئی ہو اس کی گواہی بھی منظور نہیں اور نہ دشمنی رکھنے والے شخص کی اپنے بھائی کے خلاف، اور ولاء (آزادی) کے بارے میں متہم شخص کی گواہی جائز نہیں اور نہ قرابت کے بارے میں متہم شخص کی اور نہ ہی اہل بیت (یعنی خاندان) کے بارے میں ایسے شخص کی گواہی جائز ہے جس کا خرچہ اس کے خاندان کے ذمہ ہو۔ ترمذی۔ اور امام ترمذی ؒ نے کہا: یہ حدیث غریب ہے اور یزید بن زیاد دمشقی راوی منکر الحدیث ہے۔ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه الترمذي (2298)
٭ وقال الدارقطني (244/4): ’’يزيد ھذا ضعيف، لا يحتج به‘‘ وھو متروک و لبعض الحديث شواھد.»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
--. زانی اور خائن کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی
حدیث نمبر: 3782
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تجوز شهادة خائن ولا خائنة ولا زان ولا زانية ولا ذي غمر على اخيه» . ورد شهادة القانع لاهل البيت. رواه ابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَةٍ وَلَا زَانٍ وَلَا زَانِيَةٍ وَلَا ذِي غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ» . وَرَدَّ شَهَادَةَ الْقَانِعِ لِأَهْلِ الْبَيَتْ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، اور وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خیانت کرنے والے مرد کی شہادت (گواہی) جائز نہیں اور نہ خیانت کرنے والی عورت کی، نہ زانی مرد کی گواہی جائز ہے اور نہ زانیہ عورت کی اور دشمنی رکھنے والے شخص کی اپنے بھائی کے متعلق گواہی جائز نہیں، اور خاندان کے زیر کفالت شخص کی اس خاندان کے متعلق گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (3600. 3601)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. بدوی کی شہادت کا بیان
حدیث نمبر: 3783
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا تجوز شهادة بدوي على صاحب قرية» . رواه ابو داود وابن ماجه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ بَدَوِيٍّ عَلَى صَاحِبِ قَرْيَةٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گنوار کی بستی میں رہائش پذیر شخص کے خلاف گواہی جائز نہیں۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (3602) و ابن ماجه (2366)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. تہمت کی بنا پر قید کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3784
Save to word اعراب
وعن عوف بن مالك: ان النبي صلى الله عليه وسلم قضى بين رجلين فقال المقضي عليه لما ادبر: حسبي الله ونعم الوكيل فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن الله تعالى يلوم على العجز ولكن عليك بالكيس فإذا غلبك امر فقل: حسبي الله ونعم الوكيل. رواه ابو داود وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقَالَ الْمَقْضِيُّ عَلَيْهِ لَمَّا أَدْبَرَ: حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَلُومُ عَلَى الْعَجْزِ وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْكَيْسِ فَإِذَا غَلَبَكَ أَمْرٌ فَقُلْ: حَسْبِيَ اللَّهُ ونِعْمَ الوكيلُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ فرمایا تو آپ نے جس شخص کے خلاف فیصلہ فرمایا جب وہ واپس جانے لگا تو اس نے کہا: میرے لیے اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ عجز و نادانی پر ملامت فرماتا ہے، بلکہ تمہیں احتیاط کرنی چاہیے، جب کوشش کے باوجود کوئی خلاف توقع واقعہ غالب آ جائے تو تم کہو: میرے لیے اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (3627)
٭ رواية بقية عن بحير محمولة علي السماع.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. فریقین میں برابری کا بیان
حدیث نمبر: 3785
Save to word اعراب
وعن بهز بن حكيم عن ابيه عن جده ان النبي صلى الله عليه وسلم حبس رجلا في تهمة. رواه ابو داود وزاد الترمذي والنسائي: ثم خلى عنه وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَسَ رَجُلًا فِي تُهْمَةٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وزادَ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ: ثمَّ خَلّى عَنهُ
بہزبن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو تہمت پر قید میں رکھا۔ امام ترمذی اور امام نسائی نے یہ اضافہ نقل کیا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے چھوڑ دیا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (3630) و الترمذي (1417 و قال: حسن) و النسائي (67/8 ح 4879. 4880)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. فریقین کو حاکم کے سامنے بٹھانا ضروری
حدیث نمبر: 3786
Save to word اعراب
عن عبد الله بن الزبير رضي الله عنهما قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان الخصمين يقعدان بين يدي الحاكم. رواه احمد وابو داود عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْخَصْمَيْنِ يَقْعُدَانِ بَيْنَ يَدَيِ الْحَاكِمِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ دونوں فریق حاکم کے سامنے بٹھائے جائیں گے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (4/4 ح 16203) و أبو داود (3588)
٭ مصعب بن ثابت الزبيري: ضعيف من جھة سوء حفظه و قال الھيثمي في مجمع الزوائد: ’’و الأکثر علي تضعيفه‘‘ (25/1)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    9    10    11    12    13    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.