وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تجوز شهادة خائن ولا خائنة ولا مجلود حدا ولا ذي غمر على اخيه ولا ظنين في ولاء ولا قرابة ولا القانع مع اهل البيت» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب ويزيد بن زياد الدمشقي الراوي منكر الحديث وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَةٍ وَلَا مَجْلُودٍ حَدًّا وَلَا ذِي غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ وَلَا ظَنِينٍ فِي وَلَاءٍ وَلَا قَرَابَةٍ وَلَا الْقَانِعِ مَعَ أَهْلِ الْبَيْتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غريبٌ ويزيدُ بن زيادٍ الدِّمَشْقِي الرَّاوِي مُنكر الحَدِيث
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”خیانت کرنے والے مرد کی گواہی جائز نہیں اور نہ خیانت کرنے والی عورت کی، جس شخص پر حد قائم کی گئی ہو اس کی گواہی بھی منظور نہیں اور نہ دشمنی رکھنے والے شخص کی اپنے بھائی کے خلاف، اور ولاء (آزادی) کے بارے میں متہم شخص کی گواہی جائز نہیں اور نہ قرابت کے بارے میں متہم شخص کی اور نہ ہی اہل بیت (یعنی خاندان) کے بارے میں ایسے شخص کی گواہی جائز ہے جس کا خرچہ اس کے خاندان کے ذمہ ہو۔ “ ترمذی۔ اور امام ترمذی ؒ نے کہا: یہ حدیث غریب ہے اور یزید بن زیاد دمشقی راوی منکر الحدیث ہے۔ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه الترمذي (2298) ٭ وقال الدارقطني (244/4): ’’يزيد ھذا ضعيف، لا يحتج به‘‘ وھو متروک و لبعض الحديث شواھد.»