کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
--. بیوہ کی عدت
حدیث نمبر: 3330
اعراب
وعن ام حبيبة وزينب بنت جحش عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد على ميت فوق ثلاث ليال إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا» وَعَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ وَزَيْنَبَ بِنْتِ جحش عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا»
ام حبیبہ رضی اللہ عنہ اور زینب بن جحش رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ خاوند کی وفات پر چار ماہ دس دن کے سوگ کے علاوہ کسی اور میت پر تین دن سے زائد سوگ کرے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5334. 5335) و مسلم (1486/58)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. عدت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3331
اعراب
وعن ام عطية ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا تحد امراة على ميت فوق ثلاث إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تمس طيبا إلا إذا طهرت نبذة من قسط او اظفار» . متفق عليه. وزاد ابو داود: «ولا تختضب» وَعَن أُمِّ عطيَّةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُحِدُّ امْرَأَةٌ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ وَلَا تكتحِلُ وَلَا تَمَسُّ طِيبًا إِلَّا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَزَادَ أَبُو دَاوُدَ: «وَلَا تختضب»
ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زائد سوگ نہ کرے، البتہ خاوند پر چار ماہ دس دن کا سوگ کرے، اور وہ یمنی لکیر دار چادر کے سوا رنگے ہوئے کپڑے بھی نہ پہنے، نہ سرمہ ڈالے اور نہ خوشبو لگائے، البتہ جب وہ حیض سے پاک ہو جائے تو پھر قُسط یا اظفار کی معمولی سی خوشبو لگا لے۔ بخاری، مسلم۔ اور ابوداؤد نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: وہ مہندی نہ لگائے۔ متفق علیہ، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5342) و مسلم (938/66) و أبو داود (2302)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بیوہ اپنی عدت خاوند کے مکان میں پوری کرے
حدیث نمبر: 3332
اعراب
عن زينب بنت كعب: ان الفريعة بنت مالك بن سنان وهي اخت ابي سعيد الخدري اخبرتها انها جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم تساله ان ترجع إلى اهلها في بني خدرة فإن زوجها خرج في طلب اعبد له ابقوا فقتلوه قالت: فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ارجع إلى اهلي فإن زوجي لم يتركني في منزل يملكه ولا نفقة فقالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نعم» . فانصرفت حتى إذا كنت في الحجرة او في المسجد دعاني فقال: «امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب اجله» . قالت: فاعتددت فيه اربعة اشهر وعشرا. رواه مالك والترمذي وابو داود والنسائي وابن ماجه والدارمي عَن زَيْنَب بنت كَعْب: أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ وَهِيَ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فِي بَنِي خُدْرَةَ فَإِنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا فَقَتَلُوهُ قَالَتْ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي فَإِنَّ زَوْجِي لَمْ يَتْرُكْنِي فِي مَنْزِلٍ يَمْلِكُهُ وَلَا نَفَقَةٍ فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ» . فَانْصَرَفْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ أَوْ فِي الْمَسْجِدِ دَعَانِي فَقَالَ: «امْكُثِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ» . قَالَتْ: فَأَعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
زینب بنت کعب سے روایت ہے کہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فُریعہ بنت مالک بن سنان نے انہیں بتایا کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تاکہ وہ اپنے قبیلے بنو خدرہ میں اپنے گھر چ��ی جائے، کیونکہ اس کا شوہر اپنے مفرور غلاموں کی تلاش میں نکلا تھا جسے ان غلاموں نے قتل کر دیا تھا، وہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤں کیونکہ میرے شوہر نے نہ تو اپنا ذاتی گھر چھوڑا ہے اور نہ نفقہ۔ وہ بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ میں واپس مڑی حتی کہ جب حجرے میں تھی یا مسجد میں تھی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بُلایا اور فرمایا: اپنے گھر میں رہو حتی کہ عدت پوری ہو جائے۔ وہ بیان کرتی ہیں، میں نے وہاں چار ماہ دس دن عدت گزاری۔ اسنادہ صحیح، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه مالک (591/2 ح 1290) والترمذي (1204 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (2300) والنسائي (199/6. 200 ح 3558. 3560) و ابن ماجه (2031) والدارمي (2/ 168 ح 2292) [وأخطأ من ضعفه]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے عدت کے دنوں کا تذکرہ
حدیث نمبر: 3333
اعراب
وعن ام سلمة قالت: دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توفي ابو سلمة وقد جعلت علي صبرا فقال: «ما هذا يا ام سلمة؟» . قلت: إنما هو صبر ليس فيه طيب فقال: «إنه يشب الوجه فلا تجعليه إلا بالليل وتنزعيه بالنهار ولا تمتشطي بالطيب ولا بالحناء فإنه خضاب» . رواه ابو داود والنسائي وَعَن أُمِّ سلمَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ وَقَدْ جعلتُ عليَّ صَبِراً فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ؟» . قُلْتُ: إِنَّمَا هُوَ صَبِرٌ لَيْسَ فِيهِ طِيبٌ فَقَالَ: «إِنَّهُ يَشُبُّ الْوَجْهَ فَلَا تَجْعَلِيهِ إِلَّا بِاللَّيْلِ وَتَنْزِعِيهِ بِالنَّهَارِ وَلَا تَمْتَشِطِي بِالطِّيبِ وَلَا بِالْحِنَّاءِ فَإِنَّهُ خضاب» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے ایلوے کا عرق لگایا ہوا تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ام سلمہ! یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: یہ تو ایلوے کا عرق ہے! اس میں کوئی خوشبو نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چہرے کو چمکا دیتا ہے، اسے رات کے وقت لگا لیا کرو اور دن کے وقت صاف کر دیا کرو، خوشبو لگا کر کنگھی بھی نہ کرو اور نہ مہندی لگا کر کنگھی کرو، کیونکہ وہ خضاب ہے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کس چیز کے ساتھ کنگھی کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیری (کے پتوں) کے ساتھ، تم اپنے سر پر ان کی لیپ کر لیا کرو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2305) والنسائي (204/6 ح 3567)
٭ أم حکيم: لا يعرف حالھا و المغيرة بن الضحاک: مستور.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. بیوہ اپنی عدت کیسے گزارے؟
حدیث نمبر: 3334
اعراب
وعنها عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «المتوفى عنها زوجها لا تلبس المعصفر من الثياب ولا الممشقة ولا الحلي ولا تختضب ولا تكتحل» . رواه ابو داود والنسائي وَعَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «المُتوَفّى عَنْهَا زوجُها لَا تَلبسُ المُعَصفَرَ مِنَ الثِّيَابِ وَلَا الْمُمَشَّقَةَ وَلَا الْحُلِيَّ وَلَا تَخْتَضِبُ وَلَا تَكْتَحِلُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
ام سلمہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتی ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے تو وہ نہ تو زرد رنگ کے کپڑے پہنے اور نہ سرخ رنگ کے، اور نہ وہ زیور پہنے اور خضاب لگائے اور نہ ہی سرمہ لگائے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (2304) و النسائي (203/6 ح 3565)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا عدت سے متعلق فتویٰ
حدیث نمبر: 3335
اعراب
عن سليمان بن يسار: ان الاحوص هلك بالشام حين دخلت امراته في الدم من الحيضة الثالثة وقد كان طلقها فكتب معاوية بن ابي سفيان إلى زيد بن ثابت يساله عن ذلك فكتب إليه زيد: إنها إذا دخلت في الدم من الحيضة الثالثة فقد برئت منه وبرئ منها لا يرثها ولا ترثه. رواه مالك عَن سُليمانَ بنِ يَسارٍ: أَنَّ الْأَحْوَصَ هَلَكَ بِالشَّامِ حِينَ دَخَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ يَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ زِيدٌ: إِنَّهَا إِذَا دَخَلَتْ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ وَبَرِئَ مِنْهَا لَا يرِثُها وَلَا ترِثُه. رَوَاهُ مَالك
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ احوص نے شام میں اس وقت وفات پائی جب اس کی بیوی کو (طلاق کے بعد) تیسرا حیض شروع ہو چکا تھا، وہ اسے طلاق دے چکا تھا، معاویہ بن ابی سفیان نے اس بارے میں مسئلہ دریافت کرنے کے لیے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھا تو زید نے انہیں جواب دیا کہ وہ تیسرے حیض میں داخل ہو چکی ہے، وہ (عورت) اس سے برئ الذمہ ہے اور وہ اس سے برئ الذمہ ہے، وہ اس کا وارث نہیں اور یہ اس کی وارث نہیں۔ اسنادہ صحیح، رواہ مالک۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه مالک (577/2 ح 1256)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. عدت کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول
حدیث نمبر: 3336
اعراب
وعن سعيد بن المسيب قال: قال عمر بن الخطاب رضي الله عنه ايما امراة طلقت فحاضت حيضة او حيضتين ثم رفعتها حيضتها فإنها تنتظر تسعة اشهر فإن بان لها حمل فذلك وإلا اعتدت بعد التسعة الاشهر ثلاثة اشهر ثم حلت. رواه مالك وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيُّمَا امْرَأَةٍ طُلِّقَتْ فَحَاضَتْ حَيْضَةً أَوْ حَيْضَتَيْنِ ثُمَّ رُفِعَتْهَا حيضتُها فإنَّها تنتظِرُ تسعةَ أشهرٍ فإنْ بانَ لَهَا حَمْلٌ فَذَلِكَ وَإِلَّا اعْتَدَّتْ بَعْدَ التِّسْعَةِ الْأَشْهَرِ ثلاثةَ أشهرٍ ثمَّ حلَّتْ. رَوَاهُ مَالك
سعید بن مسیّب بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس عورت کو طلاق دی گئی اور اسے ایک یا دو حیض آ گئے اور پھر اس کا حیض موقوف ہو گیا تو وہ نو ماہ انتظار کرے گی، اگر اس کا حمل ظاہر ہو گیا تو پھر یہی (وضع حمل) ہے ورنہ وہ نو ماہ کے بعد تین ماہ عدت گزارے گی اور پھر حلال ہو جائے گی۔ (اور وہ دوسری جگہ نکاح کر سکے گی) صحیح، رواہ مالک۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه مالک (582/2 ح 1270)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ایک حاملہ لونڈی کا معاملہ
حدیث نمبر: 3337
اعراب
عن ابي الدرداء قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بامراة مجح فسال عنها فقالوا: امة لفلان قال: «ايلم بها؟» قالوا: نعم. قال: «لقد هممت ان العنه لعنا يدخل معه في قبره كيف يستخدمه وهو لا يحل له؟ ام كيف يورثه وهو لا يحل له؟» . رواه مسلم عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ مُجِحٍّ فَسَأَلَ عَنْهَا فَقَالُوا: أَمَةٌ لِفُلَانٍ قَالَ: «أَيُلِمُّ بِهَا؟» قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنًا يَدْخُلُ مَعَهُ فِي قَبْرِهِ كَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ؟ أَمْ كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يحلُّ لَهُ؟» . رَوَاهُ مُسلم
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرے جو بچہ جننے کے قریب تھی تو آپ نے اس کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ فلاں شخص کی لونڈی ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ اس سے جماع کرتا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ میں اس پر ایسی لعنت کروں جو قبر تک اس کے ساتھ جائے، وہ اس سے کیسے خدمت کا تقاضا کر سکتا ہے جبکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں، یا وہ اسے کیسے وارث بنا سکتا ہے جبکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1441/139)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. حاملہ لونڈی کے بچّہ پیدا ہونے سے پہلے جماع کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 3338
اعراب
عن ابي سعيد الخدري رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال في سبايا اوطاس: «لا توطا حامل حتى تضع ولا غير ذات حمل حتى تحيض حيضة» . رواه احمد وابو داود والدارمي عَن أبي سعيدٍ الخدريِّ رَفْعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي سَبَايَا أَوْطَاسٍ: «لَا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ وَلَا غَيْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے غزوۂ اوطاس میں حاصل ہونے والی لونڈیوں کے بارے میں فرمایا: وضع حمل سے پہلے حاملہ (لونڈی) سے جماع نہ کیا جائے اور جو حاملہ نہیں اس سے بھی جماع نہ کیا جائے حتی کہ اسے ایک حیض آ جائے۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد و ابوداؤد و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أحمد (62/3 ح 11618) و أبو داود (2157) والدارمي (171/2 ح 2300)
٭ شريک القاضي عنعن و حديث أبي داود الطيالسي (1687) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. حاملہ لونڈی کے بچّہ پیدا ہونے سے پہلے جماع جائز نہیں
حدیث نمبر: 3339
اعراب
وعن رويفع بن ثابت الانصاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين: «لا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر ان يسقي ماء زرع غيره» يعني إتيان الحبالى «ولا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر ان يقع على امراة من السبي حتى يستبرئها ولا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر ان يبيع مغنما حتى يقسم» . رواه ابو داود ورواه الترمذي إلى قوله «زرع غيره» وَعَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَوْم حُنَيْنٍ: «لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يسْقِي مَاء زَرْعَ غَيْرِهِ» يَعْنِي إِتْيَانَ الْحُبَالَى «وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَقَعَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنَ السَّبْيِ حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَبِيعَ مَغْنَمًا حَتَى يُقَسَّمَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيّ إِلَى قَوْله «زرع غَيره»
رویفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حنین کے روز فرمایا: جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنا پانی کسی اور کی کھیتی کو دے، یعنی حاملہ سے جماع کرے، جو شخص اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی لونڈی سے جماع کرے حتی کہ اس کا رحم خالی ہو جائے، اور جو شخص اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ مال غنیمت کو اس کی تقسیم سے پہلے فروخت کرے۔ ابوداؤد۔ اور امام ترمذی نے اسے ((زَرْعَ غَیْرِہ)) تک روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (2158) و الترمذي (1131 وقال: غريب)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.