وعن ام عطية ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا تحد امراة على ميت فوق ثلاث إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تمس طيبا إلا إذا طهرت نبذة من قسط او اظفار» . متفق عليه. وزاد ابو داود: «ولا تختضب» وَعَن أُمِّ عطيَّةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُحِدُّ امْرَأَةٌ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ وَلَا تكتحِلُ وَلَا تَمَسُّ طِيبًا إِلَّا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَزَادَ أَبُو دَاوُدَ: «وَلَا تختضب»
ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زائد سوگ نہ کرے، البتہ خاوند پر چار ماہ دس دن کا سوگ کرے، اور وہ یمنی لکیر دار چادر کے سوا رنگے ہوئے کپڑے بھی نہ پہنے، نہ سرمہ ڈالے اور نہ خوشبو لگائے، البتہ جب وہ حیض سے پاک ہو جائے تو پھر قُسط یا اظفار کی معمولی سی خوشبو لگا لے۔ “ بخاری، مسلم۔ اور ابوداؤد نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”وہ مہندی نہ لگائے۔ “ متفق علیہ، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5342) و مسلم (938/66) و أبو داود (2302)»