عن سليمان بن يسار: ان الاحوص هلك بالشام حين دخلت امراته في الدم من الحيضة الثالثة وقد كان طلقها فكتب معاوية بن ابي سفيان إلى زيد بن ثابت يساله عن ذلك فكتب إليه زيد: إنها إذا دخلت في الدم من الحيضة الثالثة فقد برئت منه وبرئ منها لا يرثها ولا ترثه. رواه مالك عَن سُليمانَ بنِ يَسارٍ: أَنَّ الْأَحْوَصَ هَلَكَ بِالشَّامِ حِينَ دَخَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ يَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ زِيدٌ: إِنَّهَا إِذَا دَخَلَتْ فِي الدَّمِ مِنَ الْحَيْضَةِ الثَّالِثَةِ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ وَبَرِئَ مِنْهَا لَا يرِثُها وَلَا ترِثُه. رَوَاهُ مَالك
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ احوص نے شام میں اس وقت وفات پائی جب اس کی بیوی کو (طلاق کے بعد) تیسرا حیض شروع ہو چکا تھا، وہ اسے طلاق دے چکا تھا، معاویہ بن ابی سفیان نے اس بارے میں مسئلہ دریافت کرنے کے لیے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھا تو زید نے انہیں جواب دیا کہ وہ تیسرے حیض میں داخل ہو چکی ہے، وہ (عورت) اس سے برئ الذمہ ہے اور وہ اس سے برئ الذمہ ہے، وہ اس کا وارث نہیں اور یہ اس کی وارث نہیں۔ اسنادہ صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه مالک (577/2 ح 1256)»