عن ابي الدرداء قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بامراة مجح فسال عنها فقالوا: امة لفلان قال: «ايلم بها؟» قالوا: نعم. قال: «لقد هممت ان العنه لعنا يدخل معه في قبره كيف يستخدمه وهو لا يحل له؟ ام كيف يورثه وهو لا يحل له؟» . رواه مسلم عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ مُجِحٍّ فَسَأَلَ عَنْهَا فَقَالُوا: أَمَةٌ لِفُلَانٍ قَالَ: «أَيُلِمُّ بِهَا؟» قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنًا يَدْخُلُ مَعَهُ فِي قَبْرِهِ كَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ؟ أَمْ كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يحلُّ لَهُ؟» . رَوَاهُ مُسلم
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرے جو بچہ جننے کے قریب تھی تو آپ نے اس کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ فلاں شخص کی لونڈی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہ اس سے جماع کرتا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ میں اس پر ایسی لعنت کروں جو قبر تک اس کے ساتھ جائے، وہ اس سے کیسے خدمت کا تقاضا کر سکتا ہے جبکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں، یا وہ اسے کیسے وارث بنا سکتا ہے جبکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1441/139)»