مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
--. حجر اسود کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بوسہ
حدیث نمبر: 2575
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم فدخل مكة فاقبل إلى الحجر فاستلمه ثم طاف بالبيت ثم اتى الصفا فعلاه حتى ينظر إلى البيت فرفع يديه فجعل يذكر الله ما شاء ويدعو. رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ مَكَّةَ فَأَقْبَلَ إِلَى الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ أَتَى الصَّفَا فَعَلَاهُ حَتَّى يَنْظُرَ إِلَى الْبَيْتِ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ يَذْكُرُ اللَّهَ مَا شَاءَ وَيَدْعُو. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (مدینہ سے) روانہ ہوئے، جب آپ مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حجر اسود کی طرف آئے اسے بوسہ دیا، پھر بیت اللہ کا طواف کیا، پھر صفا پر آئے تو اس کے اوپر چڑھ گئے حتی کہ بیت اللہ نظر آنے لگا تو آپ ہاتھ اٹھا کر جس قدر چاہا، اللہ کا ذکر اور دعائیں کرتے رہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (1872)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. طواف نماز کی طرح ہے
حدیث نمبر: 2576
Save to word اعراب
وعن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الطواف حول البيت مثل الصلاة إلا انكم تتكلمون فيه فمن تكلم فيه فلا يتكلمن إلا بخير» . رواه الترمذي والنسائي والدارمي وذكر الترمذي جماعة وقفوه على ابن عباس وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الطَّوَافُ حَوْلَ الْبَيْتِ مِثْلُ الصَّلَاةِ إِلَّا أَنَّكُمْ تَتَكَلَّمُونَ فِيهِ فَمَنْ تَكَلَّمَ فِيهِ فَلَا يَتَكَلَّمَنَّ إِلَّا بِخَيْرٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَذَكَرَ التِّرْمِذِيُّ جَمَاعَةً وَقَفُوهُ عَلَى ابْنِ عباسٍ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیت اللہ کا طواف نماز کی طرح ہے، البتہ تم اس میں بات وغیرہ کر لیتے ہو، جو شخص اس دوران بات کرے تو وہ صرف خیر و بھلائی کی بات کرے۔ ترمذی، نسائی، دارمی۔ امام ترمذی ؒ نے محدثین کی ایک جماعت کا ذکر کیا ہے، جنہوں نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے۔ حسن، رواہ الترمذی و النسائی و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الترمذي (960) والنسائي (222/5 ح 2925) والدارمي (44/2 ح 1854)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. حجراسود کی فضیلت
حدیث نمبر: 2577
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نزل الحجر الاسود من الجنة وهو اشد بياضا من اللبن فسودته خطايا بني آدم» . رواه احمد والترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَزَلَ الْحَجَرُ الْأَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّةِ وَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ فَسَوَّدَتْهُ خَطَايَا بَنِي آدَمَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حجر اسود جنت سے نازل ہوا تھا تو وہ دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا لیکن اولادِ آدم کی خطاؤں نے اسے سیاہ کر دیا۔ احمد، ترمذی۔ اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أحمد (307/1 ح 2796 مختصرًا) والترمذي (877)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. حجر اسود قیامت کے دن گواہی دے گا
حدیث نمبر: 2578
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحجر: «والله ليبعثنه الله يوم القيامة له عينان يبصر بهما ولسان ينطق به يشهد على من استلمه بحق» . رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجَرِ: «وَاللَّهِ لَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهُ عَيْنَانِ يُبْصِرُ بِهِمَا وَلِسَانٌ يَنْطِقُ بِهِ يَشْهَدُ عَلَى مَنِ اسْتَلَمَهُ بِحَقٍّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه والدارمي
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا: اللہ روز قیامت اسے اٹھائے گا تو اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا اور زبان ہو گی جس سے وہ بولے گا، اور جس نے حق کے ساتھ اس کو بوسہ دیا ہو گا اس کے حق میں گواہی دے گا۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (961 و قال: حسن) و ابن ماجه (2944) والدارمي (42/2 ح 1846)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. حجر اسود اور مقام ابراہیم جنت کے یاقوت ہیں
حدیث نمبر: 2579
Save to word اعراب
وعن ابن عمر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الركن والمقام ياقوتتان من ياقوت الجنة طمس الله نورهما ولو لم يطمس نورهما لاضاءا ما بين المشرق والمغرب» . رواه الترمذي وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الرُّكْنَ وَالْمَقَامَ يَاقُوتَتَانِ مِنْ يَاقُوتِ الْجَنَّةِ طَمَسَ اللَّهُ نورَهما وَلَو لم يطمِسْ نورَهما لأضاءا مَا بينَ المشرقِ والمغربِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: حجر اسود اور مقام ابراہیم (وہ پتھر جس پر کھڑے ہو کر آپ نے بیت اللہ کی تعمیر کی) جنت کے دو یاقوت ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے نور کو ختم کر دیا، اور اگر وہ ان کے نور کو ختم نہ کرتا تو وہ دونوں مشرق و مغرب کے مابین کو روشن کر دیتے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (878 وقال: غريب)
٭ رجاء بن صبيح أبو يحيي: ضعيف، ضعفه الجمھور و للحديث شاھد ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. طواف کرتے وقت سنتوں کا خیال رکھنا چاہیے
حدیث نمبر: 2580
Save to word اعراب
وعن عبيد بن عمير: ان ابن عمر كان يزاحم على الركنين زحاما ما رايت احدا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يزاحم عليه قال: إن افعل فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن مسحهما كفارة للخطايا» وسمعته يقول: «من طاف بهذا البيت اسبوعا فاحصاه كان كعتق رقبة» . وسمعته يقول: «لا يضع قدما ولا يرفع اخرى إلا حط الله عنه بها خطيئة وكتب له بها حسنة» . رواه الترمذي وَعَن عُبيدِ بنِ عُمَيرٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُزَاحِمُ عَلَى الرُّكْنَيْنِ زِحَامًا مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُزَاحِمُ عَلَيْهِ قَالَ: إِنْ أَفْعَلْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ مَسْحَهُمَا كَفَّارَةٌ لِلْخَطَايَا» وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «مَنْ طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ أُسْبُوعًا فَأَحْصَاهُ كَانَ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ» . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «لَا يَضَعُ قَدَمًا وَلَا يَرْفَعُ أُخْرَى إِلا حطَّ اللَّهُ عنهُ بهَا خَطِيئَة وكتبَ لهُ بهَا حَسَنَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود اور رکن یمانی پر بہت زیادہ غلبہ (رش) کرتے تھے، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی ایک صحابی کو ان پر غلبہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا، انہوں نے فرمایا: میں اس لیے ایسے کرتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ان دونوں کو ہاتھ لگانا گناہوں کا کفارہ ہے۔ اور میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص ہر ہفتے بیت اللہ کا طواف کرے اور اس کی حفاظت کرے تو وہ ایسے ہے جیسے اس نے غلام آزاد کیا ہو۔ اور میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب وہ (طواف میں) ایک قدم رکھتا ہے اور دوسرا اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں ایک گناہ معاف کر دیتا ہے اور اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الترمذي (959 وقال: حسن)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. حجر اسود اور رکن یمانی کے درمیان کیا پڑھا جائے؟
حدیث نمبر: 2581
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن السائب قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ما بين الركنين: (ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار) رواه ابو داود وَعَن عبد الله بن السَّائِب قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ: (رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَاب النَّار) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حجر اسود اور رکن یمانی کے درمیان یہ دعا کرتے ہوئے سنا: ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (1892)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. سعی کی اہمیت
حدیث نمبر: 2582
Save to word اعراب
وعن صفية بنت شيبة قالت: اخبرتني بنت ابي تجراة قالت: دخلت مع نسوة من قريش دار آل ابي حسين ننظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يسعى بين الصفا والمروة فرايته يسعى وإن مئزره ليدور من شدة السعي وسمعته يقول: «اسعوا فإن الله كتب عليكم السعي» . رواه في شرح السنة ورواه احمد مع اختلاف وَعَن صفيةَ بنتِ شيبةَ قَالَتْ: أَخْبَرَتْنِي بِنْتُ أَبِي تُجْرَاةَ قَالَتْ: دَخَلْتُ مَعَ نِسْوَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ دَارَ آلِ أَبِي حُسَيْنٍ نَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَرَأَيْتُهُ يَسْعَى وَإِنَّ مِئْزَرَهُ لَيَدُورُ مِنْ شِدَّةِ السَّعْيِ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «اسْعَوْا فَإِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَيْكُمُ السَّعْيَ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَرَوَاهُ أَحْمد مَعَ اخْتِلَاف
صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ابوتجراہ کی بیٹی (حبیبہ رضی اللہ عنہ) نے مجھے بتایا کہ میں قریش کی بعض عورتوں کے ساتھ خاندانِ ابوحسین کے گھر گئی تاکہ ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو صفا مروہ کے مابین سعی کرتے ہوئے دیکھیں، میں نے آپ کو سعی کرتے ہوئے دیکھا اور سعی کی شدت کی وجہ سے آپ کا ازار بکھر رہا تھا، اور میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: سعی کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سعی کرنا تم پر فرض کر دیا ہے۔ شرح السنہ، اور امام احمد نے کچھ اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ شرح السنہ و احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (140/7. 141 ح 1921) و أحمد (421/6)
٭ سنده ضعيف عبد الله بن المؤمل ضعيف و له طريق آخر عند الدارقطني (255/2) والبيھقي (97/5) بلفظ: دخلنا دار ابن أبي حسين فاطلعنا من باب مقطع فرأينا رسول الله ﷺ يشتد في المسعي حتي إذا بلغ زقاق بني فلان موضعًا قد سماه من المسعي، استقبل الناس و قال: ’’يا أيھا الناس اسعوا فإن المسعي قد کتبت عليکم‘‘ و سنده حسن.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. سعی کے وقت سکینت اختیار کرنا
حدیث نمبر: 2583
Save to word اعراب
وعن قدامة بن عبد الله بن عمار قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسعى بين الصفا والمروة على بعير لا ضرب ولا طرد ولا إليك. رواه في شرح السنة وَعَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرٍ لَا ضرب وَلَا طرد وَلَا إِلَيْك. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
قدامہ بن عبداللہ بن عمار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو صفا مروہ کے درمیان اونٹ پر سعی کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی کو مارتے نہ ہٹاتے اور نہ کہتے کہ ہٹ جاؤ، راستہ چھوڑ دو۔ حسن یاتی، رواہ شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن يأتي: 2623، رواه البغوي في شرح السنة (142/7 ح 1922) [والترمذي (903 وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (3035) والنسائي (270/5 ح 3063) و صححه الحاکم (466/1) ووافقه الذهبي]»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن يأتي: 2623
--. سبز چادر میں اضطباع کا بیان
حدیث نمبر: 2584
Save to word اعراب
وعن يعلى بن امية قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم طاف بالبيت مضطجعا ببرد اخضر. رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه والدارمي وَعَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بِالْبَيْتِ مُضْطَجعا بِبُرْدٍ أَخْضَرَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سبز رنگ کی چادر سے اضطباع (یعنی دایاں کندھا ننگا) کر کے بیت اللہ کا طواف کیا۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (859 و قال: حسن صحيح) و أبو داود (1883) و ابن ماجه (2954) و الدارمي (43/2 ح 1850)
٭ ابن جريج و سفيان الثوري مدلسان و عنعنا.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.