وعن صفية بنت شيبة قالت: اخبرتني بنت ابي تجراة قالت: دخلت مع نسوة من قريش دار آل ابي حسين ننظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يسعى بين الصفا والمروة فرايته يسعى وإن مئزره ليدور من شدة السعي وسمعته يقول: «اسعوا فإن الله كتب عليكم السعي» . رواه في شرح السنة ورواه احمد مع اختلاف وَعَن صفيةَ بنتِ شيبةَ قَالَتْ: أَخْبَرَتْنِي بِنْتُ أَبِي تُجْرَاةَ قَالَتْ: دَخَلْتُ مَعَ نِسْوَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ دَارَ آلِ أَبِي حُسَيْنٍ نَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَرَأَيْتُهُ يَسْعَى وَإِنَّ مِئْزَرَهُ لَيَدُورُ مِنْ شِدَّةِ السَّعْيِ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «اسْعَوْا فَإِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَيْكُمُ السَّعْيَ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَرَوَاهُ أَحْمد مَعَ اخْتِلَاف
صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ابوتجراہ کی بیٹی (حبیبہ رضی اللہ عنہ) نے مجھے بتایا کہ میں قریش کی بعض عورتوں کے ساتھ خاندانِ ابوحسین کے گھر گئی تاکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صفا مروہ کے مابین سعی کرتے ہوئے دیکھیں، میں نے آپ کو سعی کرتے ہوئے دیکھا اور سعی کی شدت کی وجہ سے آپ کا ازار بکھر رہا تھا، اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”سعی کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سعی کرنا تم پر فرض کر دیا ہے۔ “ شرح السنہ، اور امام احمد نے کچھ اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ شرح السنہ و احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (140/7. 141 ح 1921) و أحمد (421/6) ٭ سنده ضعيف عبد الله بن المؤمل ضعيف و له طريق آخر عند الدارقطني (255/2) والبيھقي (97/5) بلفظ: دخلنا دار ابن أبي حسين فاطلعنا من باب مقطع فرأينا رسول الله ﷺ يشتد في المسعي حتي إذا بلغ زقاق بني فلان موضعًا قد سماه من المسعي، استقبل الناس و قال: ’’يا أيھا الناس اسعوا فإن المسعي قد کتبت عليکم‘‘ و سنده حسن.»