مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
طواف کرتے وقت سنتوں کا خیال رکھنا چاہیے
حدیث نمبر: 2580
وَعَن عُبيدِ بنِ عُمَيرٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُزَاحِمُ عَلَى الرُّكْنَيْنِ زِحَامًا مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُزَاحِمُ عَلَيْهِ قَالَ: إِنْ أَفْعَلْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ مَسْحَهُمَا كَفَّارَةٌ لِلْخَطَايَا» وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «مَنْ طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ أُسْبُوعًا فَأَحْصَاهُ كَانَ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ» . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «لَا يَضَعُ قَدَمًا وَلَا يَرْفَعُ أُخْرَى إِلا حطَّ اللَّهُ عنهُ بهَا خَطِيئَة وكتبَ لهُ بهَا حَسَنَة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود اور رکن یمانی پر بہت زیادہ غلبہ (رش) کرتے تھے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی ایک صحابی کو ان پر غلبہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا، انہوں نے فرمایا: میں اس لیے ایسے کرتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ان دونوں کو ہاتھ لگانا گناہوں کا کفارہ ہے۔ “ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص ہر ہفتے بیت اللہ کا طواف کرے اور اس کی حفاظت کرے تو وہ ایسے ہے جیسے اس نے غلام آزاد کیا ہو۔ “ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب وہ (طواف میں) ایک قدم رکھتا ہے اور دوسرا اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں ایک گناہ معاف کر دیتا ہے اور اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔ “ حسن، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (959 وقال: حسن)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن