وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم ستة عشر بدنة مع رجل وامره فيها. فقال: يا رسول الله كيف اصنع بما ابدع علي منها؟ قال: «انحرها ثم اصبغ نعليها في دمها ثم اجعلها على صفحتها ولا تاكل منها انت ولا احد من اهل رفقتك» . رواه مسلم وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةٌ عَشَرَ بَدَنَةً مَعَ رَجُلٍ وَأَمَّرَهُ فِيهَا. فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا أُبْدِعَ عَلَيَّ مِنْهَا؟ قَالَ: «انْحَرْهَا ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَيْهَا فِي دَمِهَا ثُمَّ اجْعَلْهَا عَلَى صَفْحَتِهَا وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أهل رفقتك» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کے ساتھ قربانی کے سولہ اونٹ بھیجے اور اسے ان پر امیر مقرر کیا، تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کوئی چلنے سے عاجز آ جائے تو پھر میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے نحر کر دینا اور اس (کےقلادے) کے جوتے اس کے خون میں رنگ کر اس کے پہلو پر نشان لگا دینا اور اس میں سے تم اور تمہارے ساتھی نہ کھائیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1325/377)»
وعن جابر قال: نحرنا مع رسول الله عام الحديبية البدنة عن سبعة والبقرة عن سبعة. رواه مسلم وَعَن جابرٍ قَالَ: نحَرْنا مَعَ رَسولِ اللَّهِ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَة. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اونٹ اور گائے کو سات سات آدمیوں کی طرف سے (بطور قربانی) نحر کیا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1318/350)»
وعن ابن عمر: انه اتى على رجل قد اناخ بدنته ينحرها قال: ابعثها قياما مقيدة سنة محمد صلى الله عليه وسلم وَعَن ابنِ عمَرَ: أَنَّهُ أَتَى عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ بِدَنَتَهُ يَنْحَرُهَا قَالَ: ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک آدمی کے پاس آئے جو اپنے قربانی کے اونٹ کو بٹھا کر نحرکر رہا تھا، تو انہوں نے اسے فرمایا: ”محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے مطابق اسے کھڑا کرو اور اس کی ٹانگ کو باندھو (پھر نحر کرو)۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1713) و مسلم (1320/358)»
وعن علي رضي الله عنه قال: امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اقوم على بدنه وان اتصدق بلحمها وجلودها واجلتها وان لا اعطي الجزار منها قال: «نحن نعطيه من عندنا» وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ وَأَنْ أَتَصَدَّقَ بِلَحْمِهَا وَجُلُودِهَا وَأَجِلَّتِهَا وَأَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَزَّارَ مِنْهَا قَالَ: «نَحْنُ نُعْطِيهِ مِنْ عِنْدِنَا»
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قربانی کے اونٹوں کی نگرانی کروں اور ان کی لگاموں، چمڑوں اور پالانوں کو صدقہ کر دوں اور قصاب کو اس میں سے کچھ نہ دوں، فرمایا: ”ہم اسے اپنے پاس سے دیں گے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1717) و مسلم (1317/348)»
وعن جابر قال: كنا لا ناكل من لحوم بدننا فوق ثلاث فرخص لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «كلوا وتزودوا» . فاكلنا وتزودنا وَعَن جابرٍ قَالَ: كُنَّا لَا نَأْكُلُ مِنْ لُحُومِ بُدْنِنَا فَوْقَ ثَلَاثٍ فَرَخَّصَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «كُلُوا وَتَزَوَّدُوا» . فَأَكَلْنَا وتزودنا
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم اپنے قربانی کے اونٹوں کا گوشت تین دن سے زائد نہیں کھایا کرتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں رخصت دی تو فرمایا: ”کھاؤ اور زادِراہ کے طور پر ساتھ بھی لے جاؤ۔ “ پس ہم نے کھایا اور زادِراہ کے طورپر ساتھ بھی لائے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1719) و مسلم (1972/30)»
عن ابن عباس: ان النبي صلى الله عليه وسلم اهدى عام الحديبية في هدايا رسول الله صلى الله عليه وسلم جملا كان لابي جهل في راسه برة من فضة وفي رواية من ذهب يغيظ بذلك المشركين. رواه ابو داود عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَى عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي هَدَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَلًا كَانَ لِأَبِي جَهْلٍ فِي رَأْسِهِ بُرَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَفِي رِوَايَةٍ مِنْ ذَهَبٍ يَغِيظُ بِذَلِكَ الْمُشْركين. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیبیہ کے سال قربانی کے جانور بھیجے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قربانی کے جانوروں میں ابوجہل کا اونٹ بھی تھا جس کی ناک میں چاندی کا اورایک دوسری روایت میں ہے کہ سونے کا ایک کڑا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے مشرکین کو غصہ دلانا چاہتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (1749) [و أحمد 261/1]»
وعن ناجية الخزاعي قال: قلت: يا رسول الله كيف اصنع بما عطب من البدن؟ قال: «انحرها ثم اغمس نعلها في دمها ثم خل بين الناس وبينها فياكلونها» . رواه مالك والترمذي وابن ماجه وَعَنْ نَاجِيَةَ الْخُزَاعِيِّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا عَطِبَ مِنَ الْبُدْنِ؟ قَالَ: «انْحَرْهَا ثُمَّ اغْمِسْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا ثُمَّ خَلِّ بَيْنَ النَّاسِ وَبَيْنَهَا فَيَأْكُلُونَهَا» . رَوَاهُ مَالك وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ناجیہ خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قربانی کے اونٹوں میں سے کوئی چلنے سے عاجز آ جائے تو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے نحر کر دینا پھر اس (کے قلادے) کے جوتے اس کے خون میں ڈبو دینا (اور اس کے پہلو پر نشان لگا دینا) پھر اسے لوگوں کے لیے چھوڑدینا تاکہ وہ اسے کھا لیں۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ مالک و الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه مالک (380/1 ح 873) و الترمذي (910 وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (3106)»
وعن عبد الله بن قرط رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن اعظم الايام عند الله يوم النحر ثم يوم القر» . قال ثور: وهو اليوم الثاني. قال: وقرب لرسول الله صلى الله عليه وسلم بدنات خمس او ست فطفقن يزدلفن إليه بايتهن يبدا قال: فلما وجبت جنوبها. قال فتكلم بكلمة خفية لم افهمها فقلت: ما قال؟ قال: «من شاء اقتطع» . رواه ابو داود وذكر حديثا ابن عباس وجابر في باب الاضحية وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُرْطٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَعْظَمَ الْأَيَّامِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ يَوْمُ الْقَرِّ» . قَالَ ثَوْرٌ: وَهُوَ الْيَوْمُ الثَّانِي. قَالَ: وَقُرِّبَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَنَاتٌ خَمْسٌ أَوْ سِتٌّ فطفِقْن يَزْدَلفْنَ إِليهِ بأيتهِنَّ يبدأُ قَالَ: فَلَمَّا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا. قَالَ فَتَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ خَفِيَّةٍ لَمْ أَفْهَمْهَا فَقُلْتُ: مَا قَالَ؟ قَالَ: «مَنْ شَاءَ اقْتَطَعَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَذَكَرَ حَدِيثَا ابنِ عبَّاسٍ وجابرٍ فِي بَاب الْأُضْحِية
عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے عظیم دن قربانی کا دن ہے، پھر (منیٰ میں) قرار پکڑنے (گیارہ ذوالحجہ) کا دن ہے۔ “ ثور ؒ نے فرمایا: اس سے قربانی کا دوسرا دن مراد ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پانچ یا چھ قربانی کے اونٹ پیش کیے گئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہونے لگے کہ آپ کس سے ابتدا فرمائیں گے۔ راوی بیان کرتے ہیں: جب وہ پہلوں کے بل گر پڑیں تو آپ نے کوئی ہلکی سی بات کی جسے میں سمجھ نہ سکا، تو میں نے (اپنے پاس والے شخص سے) کہا: آپ نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص چاہے اس سے گوشت کاٹ کر لے جائے۔ “ ابوداؤد۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث باب الاضحیۃ میں ذکر کی گئی ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (1765) حديث ابن عباس تقدم (1469) و حديث جابر تقدم (1458)»
عن سلمة بن الاكوع قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم «من ضحى منكم فلا يصبحن بعد ثالثة وفي بيته منه شيء» . فلما كان العام المقبل قالوا: يا رسول الله نفعل كما فعلنا العام الماضي؟ قال: «كلوا واطعموا وادخروا فإن ذلك العام كان بالناس جهد فاردت ان تعينوا فيهم» عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مَنْ ضَحَّى مِنْكُمْ فَلَا يُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالِثَةٍ وَفِي بَيْتِهِ مِنْهُ شَيْءٌ» . فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا الْعَامَ الْمَاضِي؟ قَالَ: «كُلُوا وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا فَإِنَّ ذَلِكَ الْعَامَ كَانَ بِالنَّاسِ جَهْدٌ فَأَرَدْتُ أَنْ تُعِينُوا فِيهِمْ»
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جس نے قربانی کی ہے۔ تیسرے دن کے بعد (یعنی چوتھے روز) اس کے گھر میں قربانی کا گوشت نہیں ہونا چاہیے۔ “ جب آئندہ سال آیا تو صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جس طرح ہم نے پچھلے سال کیا تھا کیا اس سال بھی ہم ویسے ہی کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ، کھلاؤ اور ذخیرہ بھی کرو، کیونکہ گزشتہ سال لوگ قحط سالی کی وجہ سے تکلیف میں تھے، اس لیے میں نے ارادہ کیا کہ تم ان کی اعانت کرو۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5569) و مسلم (1974/34)»