مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
قربانی کے گوشت مسئلہ
حدیث نمبر: 2644
عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مَنْ ضَحَّى مِنْكُمْ فَلَا يُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالِثَةٍ وَفِي بَيْتِهِ مِنْهُ شَيْءٌ» . فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا الْعَامَ الْمَاضِي؟ قَالَ: «كُلُوا وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا فَإِنَّ ذَلِكَ الْعَامَ كَانَ بِالنَّاسِ جَهْدٌ فَأَرَدْتُ أَنْ تُعِينُوا فِيهِمْ»
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جس نے قربانی کی ہے۔ تیسرے دن کے بعد (یعنی چوتھے روز) اس کے گھر میں قربانی کا گوشت نہیں ہونا چاہیے۔ “ جب آئندہ سال آیا تو صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جس طرح ہم نے پچھلے سال کیا تھا کیا اس سال بھی ہم ویسے ہی کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ، کھلاؤ اور ذخیرہ بھی کرو، کیونکہ گزشتہ سال لوگ قحط سالی کی وجہ سے تکلیف میں تھے، اس لیے میں نے ارادہ کیا کہ تم ان کی اعانت کرو۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5569) و مسلم (1974/34)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه