وعن عبد الله بن قرط رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن اعظم الايام عند الله يوم النحر ثم يوم القر» . قال ثور: وهو اليوم الثاني. قال: وقرب لرسول الله صلى الله عليه وسلم بدنات خمس او ست فطفقن يزدلفن إليه بايتهن يبدا قال: فلما وجبت جنوبها. قال فتكلم بكلمة خفية لم افهمها فقلت: ما قال؟ قال: «من شاء اقتطع» . رواه ابو داود وذكر حديثا ابن عباس وجابر في باب الاضحية وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُرْطٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَعْظَمَ الْأَيَّامِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ يَوْمُ الْقَرِّ» . قَالَ ثَوْرٌ: وَهُوَ الْيَوْمُ الثَّانِي. قَالَ: وَقُرِّبَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَنَاتٌ خَمْسٌ أَوْ سِتٌّ فطفِقْن يَزْدَلفْنَ إِليهِ بأيتهِنَّ يبدأُ قَالَ: فَلَمَّا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا. قَالَ فَتَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ خَفِيَّةٍ لَمْ أَفْهَمْهَا فَقُلْتُ: مَا قَالَ؟ قَالَ: «مَنْ شَاءَ اقْتَطَعَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَذَكَرَ حَدِيثَا ابنِ عبَّاسٍ وجابرٍ فِي بَاب الْأُضْحِية
عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے عظیم دن قربانی کا دن ہے، پھر (منیٰ میں) قرار پکڑنے (گیارہ ذوالحجہ) کا دن ہے۔ “ ثور ؒ نے فرمایا: اس سے قربانی کا دوسرا دن مراد ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پانچ یا چھ قربانی کے اونٹ پیش کیے گئے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہونے لگے کہ آپ کس سے ابتدا فرمائیں گے۔ راوی بیان کرتے ہیں: جب وہ پہلوں کے بل گر پڑیں تو آپ نے کوئی ہلکی سی بات کی جسے میں سمجھ نہ سکا، تو میں نے (اپنے پاس والے شخص سے) کہا: آپ نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص چاہے اس سے گوشت کاٹ کر لے جائے۔ “ ابوداؤد۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث باب الاضحیۃ میں ذکر کی گئی ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (1765) حديث ابن عباس تقدم (1469) و حديث جابر تقدم (1458)»