1. باب: ایک سچے شخص کی خبر پر اذان، نماز، روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا۔
(1) Chapter. What is said regarding the acceptance of the information given by one truthful person concerning Adhan, Salat (prayer), Saum (fasting), and all other obligations and laws prescribed by Allah.
وقول الله تعالى: {فلولا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا في الدين ولينذروا قومهم إذا رجعوا إليهم لعلهم يحذرون}. ويسمى الرجل طائفة لقوله تعالى: {وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا}. فلو اقتتل رجلان دخل في معنى الآية. وقوله تعالى: {إن جاءكم فاسق بنبإ فتبينوا}. وكيف بعث النبي صلى الله عليه وسلم امراءه واحدا بعد واحد، فإن سها احد منهم رد إلى السنة.وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {فَلَوْلاَ نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ}. وَيُسَمَّى الرَّجُلُ طَائِفَةً لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا}. فَلَوِ اقْتَتَلَ رَجُلاَنِ دَخَلَ فِي مَعْنَى الآيَةِ. وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا}. وَكَيْفَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَرَاءَهُ وَاحِدًا بَعْدَ وَاحِدٍ، فَإِنْ سَهَا أَحَدٌ مِنْهُمْ رُدَّ إِلَى السُّنَّةِ.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ التوبہ میں) فرمایا «فلولا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا في الدين ولينذروا قومهم إذا رجعوا إليهم لعلهم يحذرون»”ایسا کیوں نہیں کرتے ہر فرقہ میں سے کچھ لوگ نکلیں تاکہ وہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور لوٹ کر اپنی قوم کے لوگوں کو ڈرائیں اس لیے کہ وہ تباہی سے بچے رہیں۔“ اور ایک شخص کو بھی طائفہ کہہ سکتے ہیں جیسے (سورۃ الحجرات کی) اس آیت میں فرمایا «وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا»”اگر مسلمانوں کے دو طائفے لڑ پڑیں اور اس میں وہ دو مسلمان بھی داخل ہیں جو آپس میں لڑ پڑیں (تو ہر ایک مسلمان ایک طائفہ ہوا)“ اور (اسی سورت میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا «إن جاءكم فاسق بنبإ فتبينوا»”مسلمانو! (جلدی مت کیا کرو) اگر تمہارے پاس بدکار شخص کچھ خبر لائے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو۔“ اور اگر خبر واحد مقبول نہ ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کو حاکم بنا کر اور اس کے بعد دوسرے شخص کو کیوں بھیجتے اور یہ کیوں فرماتے کہ اگر پہلا حاکم کچھ بھول جائے تو دوسرا حاکم اس کو سنت کے طریق پر لگا دے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، حدثنا مالك بن الحويرث، قال:" اتينا النبي صلى الله عليه وسلم ونحن شببة متقاربون، فاقمنا عنده عشرين ليلة، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم: رفيقا، فلما ظن انا قد اشتهينا اهلنا او قد اشتقنا سالنا عمن تركنا بعدنا؟، فاخبرناه، قال: ارجعوا إلى اهليكم، فاقيموا فيهم، وعلموهم، ومروهم، وذكر اشياء احفظها، او لا احفظها، وصلوا كما رايتموني اصلي، فإذا حضرت الصلاة، فليؤذن لكم احدكم، وليؤمكم اكبركم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ، قَالَ:" أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَفِيقًا، فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّا قَدِ اشْتَهَيْنَا أَهْلَنَا أَوْ قَدِ اشْتَقْنَا سَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَكْنَا بَعْدَنَا؟، فَأَخْبَرْنَاهُ، قَالَ: ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ، فَأَقِيمُوا فِيهِمْ، وَعَلِّمُوهُمْ، وَمُرُوهُمْ، وَذَكَرَ أَشْيَاءَ أَحْفَظُهَا، أَوْ لَا أَحْفَظُهَا، وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابوقلابہ نے، ان سے مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہم سب جوان اور ہم عمر تھے، ہم آپ کی خدمت میں بیس دن تک ٹھہرے رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت شفیق تھے۔ جب آپ نے معلوم کیا کہ اب ہمارا دل اپنے گھر والوں کی طرف مشتاق ہے تو آپ نے ہم سے پوچھا کہ اپنے پیچھے ہم کن لوگوں کو چھوڑ کر آئے ہیں۔ ہم نے آپ کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھر چلے جاؤ اور ان کے ساتھ رہو اور انہیں اسلام سکھاؤ اور دین بتاؤ اور بہت سی باتیں آپ نے کہیں جن میں بعض مجھے یاد نہیں ہیں اور بعض یاد ہیں اور (فرمایا کہ) جس طرح مجھے تم نے نماز پڑھتے دیکھا اسی طرح نماز پڑھو۔ پس جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے ایک تمہارے لیے اذان کہے اور جو عمر میں سب سے بڑا ہو وہ امامت کرائے۔
Narrated Malik: We came to the Prophet and we were young men nearly of equal ages and we stayed with him for twenty nights. Allah's Apostle was a very kind man and when he realized our longing for our families, he asked us about those whom we had left behind. When we informed him, he said, "Go back to your families and stay with them and teach them (religion) and order them (to do good deeds). The Prophet mentioned things some of which I remembered and some I did not. Then he said, "Pray as you have seen me praying, and when it is the time of prayer, one of you should pronounce the call (Adhan) for the prayer and the eldest of you should lead the prayer. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 352
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن يحيى، عن التيمي، عن ابي عثمان، عن ابن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يمنعن احدكم اذان بلال من سحوره فإنه يؤذن، او قال: ينادي ليرجع قائمكم وينبه نائمكم وليس الفجر ان يقول هكذا، وجمع يحيى كفيه حتى يقول هكذا، ومد يحيى إصبعيه السبابتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُورِهِ فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ، أَوْ قَالَ: يُنَادِي لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ وَيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ وَلَيْسَ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا، وَجَمَعَ يَحْيَى كَفَّيْهِ حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا، وَمَدَّ يَحْيَى إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے، ان سے سلیمان تیمی نے، ان سے ابوعثمان نہدی نے، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کسی شخص کو بلال رضی اللہ عنہ کی اذان سحری کھانے سے نہ روکے کیونکہ وہ صرف اس لیے اذان دیتے ہیں یا نداء کرتے ہیں تاکہ جو نماز کے لیے بیدار ہیں وہ واپس آ جائیں اور جو سوئے ہوئے ہیں وہ بیدار ہو جائیں اور فجر وہ نہیں ہے جو اس طرح لمبی دھار ہوتی ہے۔ یحییٰ نے اس کے اظہار کے لیے اپنے دونوں ہاتھ ملائے اور کہا یہاں تک کہ وہ اس طرح ظاہر ہو جائے اور اس کے اظہار کے لیے انہوں نے اپنی دونوں شہادت کی انگلیوں کو پھیلا کر بتلایا۔“
Narrated Ibn Mas`ud: Allah's Apostle said, "The (call for prayer) Adhan of Bilal should not stop anyone of you from taking his Suhur for he pronounces the Adhan in order that whoever among you is praying the night prayer, may return (to eat his Suhur) and whoever among you is sleeping, may get up, for it is not yet dawn (when it is like this)." (Yahya, the sub-narrator stretched his two index fingers side ways).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 353
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بلال (رمضان میں) رات ہی میں اذان دیتے ہیں (وہ نماز فجر کی اذان نہیں ہوتی) پس تم کھاؤ پیو، یہاں تک کہ عبداللہ ابن ام مکتوم اذان دیں (تو کھانا پینا بند کر دو)۔“
Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet said, "Bilal pronounces the Adhan at night so that you may eat and drink till Ibn Um Maktum pronounces the Adhan (for the Fajr prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 354
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم الظهر خمسا، فقيل: ازيد في الصلاة؟، قال: وما ذاك، قالوا: صليت خمسا، فسجد سجدتين بعد ما سلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟، قَالَ: وَمَا ذَاكَ، قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے حکم بن عتبہ نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ بن قیس نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی پانچ رکعت نماز پڑھائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کیا نماز (کی رکعتوں) میں کچھ بڑھ گیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ صحابہ نے کہا کہ آپ نے پانچ رکعت نماز پڑھائی ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعد دو سجدے (سہو کے) کئے۔
Narrated `Abdullah: The Prophet led us in Zuhr prayer and prayer five rak`at. Somebody asked him whether the prayer had been increased." He (the Prophet ) said, "And what is that?" They (the people) replied, "You have prayed five rak`at." Then the Prophet offered two prostrations (of Sahu) after he had finished his prayer with the Taslim.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 355
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" انصرف من اثنتين، فقال له ذو اليدين: اقصرت الصلاة يا رسول الله ام نسيت؟، فقال: اصدق ذو اليدين، فقال الناس: نعم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم: فصلى ركعتين اخريين، ثم سلم، ثم كبر، ثم سجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع، ثم كبر فسجد مثل سجوده، ثم رفع".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" انْصَرَفَ مِنَ اثْنَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ: أَقَصُرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ؟، فَقَالَ: أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ النَّاسُ: نَعَمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، ثُمَّ رَفَعَ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے مالک نے بیان کیا ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہی رکعت پر (مغرب یا عشاء کی نماز میں) نماز ختم کر دی تو ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ذوالیدین صحیح کہتے ہیں؟ لوگوں نے کہا جی ہاں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آخری رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیرا، تکبیر کی اور سجدہ کیا (نماز کے عام) سجدے جیسا یا اس سے طویل، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا، پھر تکبیر کہی اور نماز کے سجدے جیسا سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle finished his prayer after offerings two rak`at only. Dhul-Yaddain asked him whether the prayer had been reduced, or you had forgotten?" The Prophet said, "Is Dhul-Yaddain speaking the truth?" The people said, "Yes." Then Allah's Apostle stood up and performed another two rak`at and then finished prayer with Taslim, and then said the Takbir and performed a prostration similar to or longer than his ordinary prostrations; then he raised his head, said Takbir and prostrated and then raised his head (Sahu prostrations).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 356
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، قال:" بينا الناس بقباء في صلاة الصبح إذ جاءهم آت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" قد انزل عليه الليلة قرآن، وقد امر ان يستقبل الكعبة، فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشام، فاستداروا إلى الكعبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَاءٍ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَال: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا، وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مسجد قباء میں لوگ صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک آنے والے نے ان کے پاس پہنچ کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر رات قرآن کی آیت نازل ہوئی ہے اور آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ نماز میں کعبہ کی طرف منہ کر لیں پس تم بھی اسی طرف رخ کر لو۔ ان لوگوں کے چہرے شام (یعنی بیت المقدس) کی طرف تھے، پھر وہ لوگ کعبہ کی طرف مڑ گئے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: While the people were at Quba offering the morning prayer, suddenly a person came to them saying, "Tonight Divine Inspiration has been revealed to Allah's Apostle and he has been ordered to face the Ka`ba (in prayers): therefore you people should face it." There faces were towards Sham, so they turned their faces towards the Ka`ba (at Mecca).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 357
(مرفوع) حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة"صلى نحو بيت المقدس ستة عشر، او سبعة عشر شهرا، وكان يحب ان يوجه إلى الكعبة، فانزل الله تعالى: قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها سورة البقرة آية 144، فوجه نحو الكعبة وصلى معه رجل العصر، ثم خرج، فمر على قوم من الانصار، فقال: هو يشهد انه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم وانه، قد وجه إلى الكعبة، فانحرفوا وهم ركوع في صلاة العصر".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ"صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا سورة البقرة آية 144، فَوُجِّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ وَصَلَّى مَعَهُ رَجُلٌ الْعَصْرَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّهُ، قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ بلخی نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع بن جراح نے بیان کیا، ان سے اسرائیل بن یونس نے، ان سے ابواسحاق سبیعی نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے لیکن آپ کی آرزو تھی کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) یہ آیت نازل کی «قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها»”ہم آپ کے منہ کے باربار آسمان کی طرف اٹھنے کو دیکھتے ہیں، عنقریب ہم آپ کو منہ کو اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جس سے آپ خوش ہوں گے۔“ چنانچہ رخ کعبہ کی طرف کر دیا گیا۔ ایک صاحب نے عصر کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، پھر وہ مدینہ سے نکل کر انصار کی ایک جماعت تک پہنچے اور کہا کہ وہ گواہی دیتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ہے اور کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم ہو گیا ہے چنانچہ سب لوگ کعبہ رخ ہو گئے حالانکہ وہ عصر کی نماز کے رکوع میں تھے۔
Narrated Al-Bara': When Allah's Apostle arrived at Medina, he prayed facing Jerusalem for sixteen or seventeen months but he wished that he would be ordered to face the Ka`ba. So Allah revealed: -- 'Verily! We have seen the turning of your face towards the heaven; surely we shall turn you to a prayer direction (Qibla) that shall please you.' (2.144) Thus he was directed towards the Ka`ba. A man prayed the `Asr prayer with the Prophet and then went out, and passing by some people from the Ansar, he said, "I testify. that I have prayed with the Prophet and he (the Prophet) has prayed facing the Ka`ba." Thereupon they, who were bowing in the `Asr prayer, turned towards the Ka`ba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 358
(موقوف) حدثني يحيى بن قزعة، حدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" كنت اسقيابا طلحة الانصاري، وابا عبيدة بن الجراح، وابي بن كعب شرابا من فضيخ وهو تمر، فجاءهم آت، فقال: إن الخمر قد حرمت، فقال ابو طلحة: يا انس قم إلى هذه الجرار، فاكسرها، قال انس: فقمت إلى مهراس لنا فضربتها باسفله حتى انكسرت".(موقوف) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ أَسْقِيأَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ، وَأَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، وَأُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ شَرَابًا مِنْ فَضِيخٍ وَهُوَ تَمْرٌ، فَجَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا أَنَسُ قُمْ إِلَى هَذِهِ الْجِرَارِ، فَاكْسِرْهَا، قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى مِهْرَاسٍ لَنَا فَضَرَبْتُهَا بِأَسْفَلِهِ حَتَّى انْكَسَرَتْ".
مجھ سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ابوطلحہ انصاری، ابوعبیدہ بن الجراح اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم کو کھجور کی شراب پلا رہا تھا۔ اتنے میں ایک آنے والے شخص نے آ کر خبر دی کہ شراب حرام کر دی گئی ہے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس شخص کی خبر سنتے ہی کہا: انس! ان مٹکوں کو بڑھ کر سب کو توڑ دے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ایک ہاون دستہ کی طرف بڑھا جو ہمارے پاس تھا اور میں نے اس کے نچلے حصہ سے ان مٹکوں پر مارا جس سے وہ سب ٹوٹ گئے۔
Narrated Anas bin Malik: I used to offer drinks prepared from infused dates to Abu Talha Al-Ansari, Abu 'Ubada bin Al Jarrah and Ubai bin Ka`b. Then a person came to them and said, "All alcoholic drinks have been prohibited." Abii Talha then said, "O Anas! Get up and break all these jars." So I got up and took a mortar belonging to us, and hit the jars with its lower part till they broke.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 359
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن صلة، عن حذيفة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لاهل نجران:"لابعثن إليكم رجلا امينا حق امين، فاستشرف لها اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فبعث ابا عبيدة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأَهْلِ نَجْرَانَ:"لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ، فَاسْتَشْرَفَ لَهَا أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق نے، ان سے صلہ بن زفر نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا ”میں تمہارے پاس ایک امانت دار آدمی جو حقیقی امانت دار ہو گا بھیجوں گا۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ منتظر رہے (کہ کون اس صفت سے موصوف ہے) تو آپ نے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔
Narrated Hudhaifa: The Prophet said to the people of Najran, "I will send to you an honest person who is really trustworthy." The Companion, of the Prophet each desired to be that person, but the Prophet sent Abu 'Ubaida.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 360